ابراہیم موسی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1950ء (عمر 73–74 سال)[1] |
عملی زندگی | |
پیشہ | ماہر اسلامیات |
ملازمت | ڈیوک یونیورسٹی ، یونیورسٹی آف نوٹری ڈیم [2] |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
ابراہیم موسی (انگریزی: Ebrahim Moosa) یونیورسٹی آف نوٹری ڈیم کے شعبہ تاریخ میں اسلامیات کے پروفیسر ہیں۔ اس سے قبل وہ ڈیوک یونیورسٹی میں مذہبیات اور اسلامی تعلیمات کے پروفیسر رہ چکے ہیں۔ دنیا بھر میں انھیں عصری اسلامی فکر کے عظیم مفکر اور عالم مانا جاتا ہے۔۔[3] انھیں دنیا بھر کی 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات میں شمار کیا چکا ہے۔ عصری مفکر آڈیس دودیریجا کے مطابق موسی “ترقی پسند مسلم فکر رکھنے والوں میں سب سے بہترین اور مایہ ناز ماہر مذہبیات ہیں۔“[4] یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس کے پروفیسر خالد ابو الفادی کا کہنا ہے کہ موسی “ ایک معتبر مسلم مفکر اور اسکالر ہیں“۔[5] 2007ء میں انھیں مراکش میں “عصری اسلامی فکر میں اخلاقی چیلینج“ کے عنوان پر مقالہ پیش کرنے کی دعوت دی گئی تھی جس میں ریاست کے بادشاہ محمد ششم مراکشی نے بھی شرکت کی تھی۔[6]