افتخار الحسن کاندھلوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 10 جنوری 1922ء کاندھلہ |
وفات | 2 جون 2019ء (97 سال) کاندھلہ |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) ڈومنین بھارت |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
فقہی مسلک | حنفی |
اولاد | نور الحسن راشد کاندھلوی |
تعداد اولاد | 7 |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مظاہر علوم سہارنپور |
پیشہ | عالم ، مفسر قرآن ، محدث |
تحریک | تبلیغی جماعت |
درستی - ترمیم |
افتخار الحسن بن رؤوف الحسن کاندھلوی (10 جنوری 1922 – 2 جون 2019) [1] بھارت کے جید مفسر قرآن اور محدث تھے۔ انھوں نے سنہ 1946ء میں کاندھلہ کی عیدگاہ کی بنیاد رکھی۔[2] اور اپنی زندگی میں چالیس سے زیادہ کتابیں لکھیں۔[3] ان کی بڑی بہن کی شادی ہندوستانی محدث محمد زکریا کاندھلوی سے ہوئی تھی۔
افتخار الحسن نے حافظ رحیم بخش کی شاگردی میں قران سیکھا۔ اور حافظ سادات خان دیوبندی کے پاس مدرسہ احیاء العلوم مظفر نگر میں قران حفظ کیا۔ بعد ازان انھوں نے تبلیغی جماعت کے مرکز حضرت نظام الدین کے مدرسہ کاشف العلوم میں عربی و فارسی کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے داخلہ لیا لیکن وہاں کا ماحول انھیں راس نہ آیا اور وہ واپس مظفر نگر چلے آئے اور وہاں شرح جامی تک کی تعلیم حاصل کی۔ مدرسہ مرادیہ سے فراغت کے بعد انھوں نے مظاہر العلوم سہارنپور میں داخلہ لیا اور اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ مظاہر علوم سہارنپور سے فراغت کے بعد انھوں کاندھلہ میں قیام کرنے کا ارادہ کیا اور امت کو قران و حدیث سکھانے کا بیڑا اٹھایا۔
انھوں نے تبلیغی جماعت کے بانی مولانا محمد الیاس کاندھلوی کے ہاتھوں پر بیعت کی۔ ان کے انتقال کے بعد عبد القادر رائے پوری سے بیعت ہوئے اور اجازت حاصل کی۔
مولانا افتخار الحسن نے تقریباً چالیس کتابیں لکھی ہیں۔ ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں؛
افتخار الحسن کی وفات 2 جون 2019ء بمطابق 27 رمضان 1440 ہجری میں کاندھلہ میں بعمر 97 سال ہوئی۔[6] پسمانگان میں 4 بیٹے اور 3 بیٹیاں چھوڑیں۔ ان کی تدفین 3 جون 2019ء کو ہوئی۔[7]