المحلی بالآثار

المحلی بالآثار
(عربی میں: المحلى بالآثار ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مصنف ابن حزم اندلسی   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
محقق خالد الرباط - باحثين بدار الفلاح
اصل زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موضوع ظاہریت   ویکی ڈیٹا پر (P921) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ناشر دار ابن حزم   ویکی ڈیٹا پر (P123) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ اشاعت 2016  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ترجمہ
صفحات 9999   ویکی ڈیٹا پر (P1104) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جود ريدز گڈ ریڈ پر کتاب کا صفحہ

امام علی ابن حزم الاندلسی کی المحلی فی شرح المجلی بلحجج والآثار، کی تصنیف ہے جو ظاہری مکتب فکر کے ناشر ہیں ، ابن حزم الاندلسی کی اہم ترین کتابوں میں شمار ہوتی ہے۔ اور اسی کتاب کی وجہ سے ابن حزم کو شہرت حاصل ہوئی اور وہ "ظاہری مکتبِ فکر" کے بانی و ناشر کے طور پر جانے گئے۔ ان کا اصول یہ تھا کہ وہ نص کے ظاہر اور اس کے لفظی و معنوی مدلول کو بنیاد بناتے ہیں اور وہ ایک ایسے مجتہد ہیں جو قیاس کو بالکل تسلیم نہیں کرتے، نہ معانی میں اور نہ احکام کے استخراج میں۔ ان کے نزدیک جو کچھ قیاسِ لفظی کہلاتا ہے، وہ دراصل لفظ سے ماخوذ دلالت یا معنی کی دلالت ہے۔

ان کا مؤقف یہ ہے کہ اصولِ فقہ کے ماہرین کے درمیان اصل اختلاف الفاظ کی تعبیر میں ہے اور وہ علت (سبب) کو حجت نہیں مانتے، بلکہ صرف قرآن، سنت اور اجماعِ صحابہ کو حجت مانتے ہیں۔ یہ کتاب ایک فقہی سرمایہ اور فقہِ مقارن (موازناتی فقہ) کا جامع انسائیکلوپیڈیا ہے، جس میں تقریباً 2312 مسائل شامل ہیں۔ ابن حزم نے ان مسائل کا آغاز عقائد سے کیا اور اختتام تعزیرات کے مسائل پر کیا۔ اس دوران انھوں نے تمام فقہا اور مجتہدین کے اقوال کا جائزہ لیا اور پھر ان پر تنقید کرتے ہوئے اپنا مؤقف پیش کیا۔[1]

کتاب کا مواد

[ترمیم]

مقدمہ

[ترمیم]

(کتاب المحلى بالآثار سے اقتباس) الحمد للہ رب العالمین اور اللہ تعالیٰ کی رحمتیں نازل ہوں محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر، جو نبیوں اور رسولوں میں آخری ہیں اور ان پر خوب درود و سلام ہو۔ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں ہر خطا اور لغزش سے محفوظ رکھے اور ہر قول و عمل میں ہمیں درستی کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین، آمین۔ ابن حزم نے المحلّى بالآثار میں کہا ہے کہ یہ کتاب مختصر مسائل کی ایسی شرح ہے جو دلائل کی بنیاد پر لکھی گئی ہے، تاکہ طالب علم آسانی سے فہم حاصل کر سکے اور اختلافات، دلائل، صحیح و ضعیف احادیث اور قیاس کی خرابی کو سمجھ سکے۔ مصنف نے صرف صحیح اور مسند احادیث کو حجت بنایا ہے، ضعیف روایات کو رد کیا ہے اور منسوخ احکام کی وضاحت کی ہے۔ وہ قیاس کو باطل اور متناقض مانتے ہیں۔ یہ کتاب فقہی دلائل، قرآن و سنت کے احکام اور فقہا کے اقوال پر تنقیدی نظر ڈالتی ہے اور صرف کتاب، سنت اور اجماعِ صحابہ کو حجت مانتی ہے۔[2]

کتاب کی تقسیم

[ترمیم]

المحلّى بالآثار کی مطبوعہ صورت 13 جلدوں پر مشتمل ہے، جن کی مجموعی صفحات 7050 ہیں اور یہ اوسط سائز میں شائع ہوئی ہے۔ کتاب میں کل 2312 فقہی مسائل شامل ہیں۔ استاذ محمد رواس قلعجی کے مطابق، ابن حزم نے اس کتاب میں 12903 آراء سلف سے نقل کی ہیں، جنہیں انھوں نے 546 علما سلف کی طرف منسوب کیا ہے۔ ان میں سے کچھ علما کی طرف 600 سے زائد آراء منسوب کی گئیں، جبکہ بعض کو صرف ایک رائے۔

اس کے علاوہ 250 مسائل ایسے بھی ہیں جنہیں ابن حزم نے جماعتِ صحابہ کی طرف منسوب کیا ہے، جن میں کسی کا اختلاف نقل نہیں کیا گیا۔[3]

بیرونی روابط

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ابن حزم وجهوده في البحث التاريخي: د. عبد الحليم عويس، ص96
  2. محلى ابن حزم - المجلد الأول/الصفحة الأولى
  3. ابن حزم وجهوده في البحث التاريخي: د. عبد الحليم عويس، ص96