قسم | ہفتہ واری اخبار |
---|---|
بانی | روسی کرنجیا |
مدیر | روسی کرنجیا |
آغاز | فروری 1، 1941ء (1990ء میں مسدود) |
زبان | انگریزی، ہندی، اردو،مراٹھی |
صدر دفتر | ممبئی، بھارت |
بلٹز ایک مقبول عام تحقیقاتی ہفتہ وار تھا جسے روسی کرنجیا ممبئی سے شائع کرتے تھے۔ یہ 1941ء میں بھارت کا پہلا تحقیقاتی ہفتہ وار کے طور پر شروع ہوا تھا۔ اس کا مرکز تحقیقاتی صحافت اور سیاسی خبریں تھی۔[1] اس کی اشاعت انگریزی میں ہوتی تھی جبکہ اس کے ایڈیشن ہندی، اردو اور مراٹھی میں بھی شائع ہوتے تھے۔[2] اس کی اشاعت اس کے بانی کی زندگی ہی میں 1990 ہی میں ختم ہو گئی تھی، حالانکہ اس کے بعد اس احیا کی کئی کوششیں کی گئی تھی۔
فروری 1، 1941ء میں اپنے آغاز [3] کے ساتھ ہی یہ بھارت میں تحقیقاتی صحافت کا علمبردار بن گیا۔[4] کارٹون نگارآر کے لکشمن کی ابتدائی کام بلٹز ہی میں چھپا تھا۔ یہی کیفیت ابو ابراہام کی عملی زندگی پر بھی صادق ہوتی ہے۔[3] نامور مصنف کے اے عباس بلٹز کا "آخری صفحہ" چالیس سال تک لکھتے رہے۔ پی سائی ناتھ بلٹز کے نائب مدیر کے طور پر کام کرتے رہے تھے۔ بعد میں انھوں نے دیہی غربت پر مضامین لکھنا شروع کیا جس کے لیے انھیں ریمن میگسیسے انعام دیا گیا تھا۔[2]
1975ء میں بلٹز کی جانب سے ایک فلمی رسالہ سینے بلٹز شروع کیا گیا تھا جس کی مدیر کرنجیا کی دختر ریٹا مہتا تھی۔[3]
1983ء میں مجرم سیاست دان گوپال راجوانی اور پپو کالانی نے بہیمانہ انداز میں اے وی ناراین کا قتل کیا جو بلٹز کے ذیلی مدیر تھے۔[5]
کچھ سالوں تک کرنجیا ایک صباحی اخبار دی میرر بھی نکالتے رہے تھے۔[3] 1980 کے دہے میں عروج پر رہنے کے بعد بلٹز کی مانگ میں 1990 کے دہے میں گراوٹ آئی۔ اس کے بعد 1996 میں کارل مہتا، اس وقت کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور ناشراور کرنجیا کے داماد لندن کے ڈیلی میرر کے ساتھ ایک باہمی معاہدہ طے کیا جس کی رو سے انھیں ڈیلی میرر، انڈی پنڈنٹ اور پیپل رسالوں کی خبریں شائع کرنے کا اختیار حاصل ہوا۔ اسی دور میں شراب کے مشہور تاجر وجے مالیا بلٹز کے % 8 کے حصے دار بن گئے۔[6]
کرنجیا کا انتقال 2008 میں اسی دن ہوا تھا جس دن کہ اخبار کی تاسیس ہوئی تھی۔[2]
بنگلہ دیش سے ایک ہفتہ وار اسی نام سے شائع ہوتا ہے مگر وہ غیر متعلق ہے۔