ویرایش این مرکزی برای کاربران تازه یا ثبتنامنکرده غیر فعال است۔ محفوظ شدگی کی حکمت عملی و نوشتہ محفوظ شدگی را برای جزئیات بیشتر ببینید. اگر نمیتوانید این مرکزی را ویرایش کنید و میخواهید تغییری ایجاد کنید، میتوانید ترمیم کی درخواست کریں، دربارهٔ تغییرها در تبادلۂ خیال گفتگو کنید، درخواست عدم حفاظت کنید، وارد شوید، یا حساب کاربری بسازید. |
اس مضمون کی غیرجانبداری یا اس میں شامل مواد و مآخذ کی صحت شکوک سے بالاتر نہیں۔ ویکیپیڈیا میں ایسے مواد کو جلد درست نا کیے جانے پر حذف کر دیا جاتا ہے، تبادلۂ خیال۔ |
تاج الدین (21 جنوری 1861ء تا 17 اگست 1925ء) کی پیدائش ہندوستان میں ہوئی اور ماننے والے صوفی اور گرو جی وغیرہ مانتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ رہائش ناگپور میں اختیار کی۔ نوعمری میں یتیم ہونے کے بعد پرورش نانی اور چچا عبد الرحمان نے کی۔ ناگپور کے قریب کمپتی (Kamthi) کے ایک مدرسے میں بھی داخلہ لیا جہاں ملاقات عبد اللہ نامی ایک شخص سے ہوئی اور اسی شخصیت سے روحانی طریقوں کے بارے میں معلومات حاصل کیں، تاج الدین کے لیے مخصوص ایک موقع آن لائن کے مطابق یہیں سے یکتائی (adwaita) حاصل کی[1] جس کا مطلب سنسکرت میں زمان و مکاں سے ایک ہوجانے کا اور خالق کی ذات اور خود میں فرق باقی نہیں رہنے کا ہوتا ہے [2]
اپنی جوانی میں تاج الدین کو ایک مرتبہ اپنا لباس اتار کر مکمل طور پر برہنہ ہو کے ایک برطانوی پولو کے کھیل کے قریب چلتے پھرتے پایا گیا جسے دیکھ وہاں موجود خواتین مبہوت رہ گئیں اور تاج الدین کو ناگپور کے ایک تیمارستان مجانین (insane asylum) میں داخل کر دیا گیا۔[3][4] تیمارستان میں داخل دیگر مجانین (جمع برائے مجنون) و دماغی مریضوں (جن میں سے کچھ میں دنیاوی شعور باقی بھی ہوگا) نے تاج الدین کو گـرو و پیر یا پہنچا ہوا مشہور کر دیا اور یہ گونج تیمارستان کے باہر بھی پہنچی تو لوگ (جن میں اکثر اپنے اپنے مریضوں کے متعلقین ہی ہونا امکان غالب ہے) دیدار و درشن کے لیے آنے لگے۔ سزا معاف ہونے کے بعد تیمارستان کے نگہبان نے تاج الدین کے نام سے مشہوری حاصل کرنے کی خاطر اپنے یہاں رہنے کو کہا، تاج الدین نے زیادہ عرصہ اس کے پاس رہنے کی بجائے خود الگ اپنا آشرام (سنسکرت برائے خانقاہ) قائم کرنے کو ترجیح دی۔
تاج الدین بابا نامی موضوع مضمون شخص کا اندراج ان افراد میں کیا جاتا ہے جنھوں نے اسلام میں پیدا ہونے والے ایک غیر اسلامی مکتب فکر (تصوف) کو غلط استعمال کرتے ہوئے اسلام کو دوسرے مذاہب (یہاں ہندو مت) میں مدغم کرنے کی کوششیں کیں۔[5] تاج الدین بابا کو ہندو دیوتا (God) کی حیثیت سے پہچاننے والے افکار بھی پائے جاتے ہیں، اس خدا یا دیوتا کا نام دتاترےیا (dattatreya) بیان کیا جاتا ہے۔[6]