جيئي سنڌ متحدا محاذ | |
---|---|
چیئرمین | شفیع محمد برفت[1] |
بانی | شفیع محمد برفت[2] |
نعرہ | سندھودیش قسمت ہے، جی ایم سید رہنما ہے |
تاسیس | 2000, 26 نومبر at Sann |
صدر دفتر | سنن، سندھ |
طلبا تنظیم | Jeay Sindh Students' Federation(JSMM)[3] |
نظریات | سندھی قوم پرستی |
جئے سندھ متحدہ محاذ جو جسمم کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ وہ پاکستان کے اندر علیحدگی پسند تنظیم ہے۔ جو پاکستان سے سندھودیش کی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ جسمم کی بنیاد 2000ء میں شفیع محمد برفت، مظفر بھٹو، شبیر ملاح، حفیظ سندھی اور دوسرے جیئے سندھ کے سرگرم کارکنان نے رکھی۔ برفت 25 سالوں سے روپوش ہے اور بتایا جاتا ہے کہ وہ کابل میں بیٹھا ہوا ہے اور وہاں سے تنظیم چلا رہا ہے۔[1] یکم اپریل 2013ء کو وزارت داخلہ کی طرف سے جسمم کو دہشت گرد ٹہراتے ہوئے اس پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا گیا۔[4]
جسمم کی بنیاد 26 نومبر 2002ء کو رکھی گئی۔ یہ فیصلہ جئے سندھ ورکرز کانفرنس میں کیا گیا، جو شفیع محمد برفت، سمیع اللہ کلھوڑو، حفیظ سندھی، شبیر ملاح اور دوسرے قوم پرست رہنماؤں نے بلائی تھی۔ اجلاس مکے شرکاء نے الزام لگایا کہ جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) کی طرف سے آزادی کے لیے کی گئی کوششیں سنجیدگی پر مبنی نہیں۔ اور کانفرنس میں یہ قرارداد پاس کی گئی کہ جسمم کا پرچم، نظریہ، نعرے اور قومی ترانہ وہی جئے سندھ ھلچل کے ہوں گے۔ کانفرنس میں پارٹی کے آئین کی تشکیل کے لیے تین رکنی کمیٹی مقرر کی گئی، جب کہ شفیع محمد برفت کی قیادت میں سات رکنی باڈی بھی تشکیل دی گئی۔[2]
جسمم سندھی قوم پرست جی ایم سید کہ اپنا نظریاتی رہبر سمجھتی ہے۔ تنظیم پاکستان کے انتخابات اور پارلیمان کے ذریعے آزادی کے راستے کو مکمل رد کرتی ہے۔ جسمم مسلح جدوجہد کی وکالت کرتی رہی ہے اور اس کو بھی آزادی کے لیے درست عمل سمجھتی ہے۔ اس کے ساتھ جسمم ریاست مخالف جدوجہد کے ہر طریقے کی حامی ہے۔ جسمم مسلح جماعت سندھودیش لبریشن آرمی کی جدوجہد کی حامی بھی ہے۔[5]
تنظیم کا فیصلہ کن اور اوپر والا ادارہ یا فرد چیئرمین ہوتا ہے۔ جئے سندھ متحدا محاذ کے آئین کے مطابق چیئرمین کو 4 سالوں کے لیے چنا جاتا ہے۔[6]۔ جسمم کے مرکزی عہدہ میں چیئرمین کے بعد سینیئر وائس چیئرمین، وائس چیئرمین، جنرل سیکریٹری، ڈپٹی جنرل سیکریٹری، جوائنٹ سیکریٹری، مالیات، انفارمیشن سیکریٹری، رابطہ سیکریٹری، ویب پیج سیکریٹری اور نشر اشاعت سیکریٹری کے ہوتے ہیں۔[7]۔ چیئرمین نیشنل کانگریس (پارٹی کا اوپر والا ادارہ) انتخابات کے ذریعے مقرر ہوتا ہے۔ چنا ہوا چیئرمین مرکزی کابینہ کا خود ہی مجاز ہوتا ہے۔[8]
===ذیلی شعباجات===# شاگرد جماعت: جئے سندھ اسٹوڈنٹس فیڈریشں (جسمم)، جساف (جسمم) کے نام سے بھی تنظیم مشہور ہے۔[3][9]# نوجوانان شاخ: جئے سندھ لطیف سنگت [9]# خواتین شاخ: جئے سندھ ناری تحریک [9]# مزدرو شاخ: جئے سندھ پورھیت محاذ [9]
تنظیم کا ترجماں رسالا کھاہوڑی (English: Wandering Ascetics) ہے۔[10]
عالمی مسائل
تنظیم کی جانب سے شکارپور کے قریب نیٹو کے آئل ٹینکرز پر حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ تنظیم کا موقف ہے کہ موجودہ دھشتگردی کی جنگ میں عالمی دنیا کے ساتھ ہیں۔[11] جسمم کی جانب سے نیٹو ٹینکروں پر حملوں کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔[12] سیپٹمبر 9، 2012ع پر تنظیم نائین الیون (ورلڈ ٹریڈ سینٹر واقعہ) واقعے میں شہید ہونے والوں کی یاد میں پوری سندھ میں مظاھرے کیے اور ان واقعے میں شہید ہونے والے افراد کو خراج تحیسن پیش کیا۔[13] ایک ٹوئیٹ میں آمریکی کانگریس مین ڈانا روھیبیکر، تنظیم کے اس عمل کی تعریف بھی کی۔[14]
علاقئی مسائل
مختلف ٹائیم پر تنظیم کی جانب سے قدرتی وسائل کی لوٹ مار کے خلاف پوری سندھ میں احتجاج کیے۔[15] جسمم کا موقف ہے کہ وڈیروں کی خاموشی کے سبب سندھ کہ قدرتی وسائل جیسے تیل، گئس، کوئلے کے لوٹ مار ہو رہی ہے، پر وہ ہر سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف آواز اٹھائینگے اور آنے والے نسلوں کی امانت قدرتی وسائل کی لوٹ مار نہیں ہونے دیں گے۔[16]
دھاری آبادکاری: جسمم کی جانب سے مختلف ٹائیم پر دوسرے صوبون اور ممالک سے سندھ میں آنے والے غیر قانونی مہاجریں کے خلاف پوری سندھ میں احتجاج کئی گئے۔ جسمم کا موقف ہے کہ 1954 کے بعد آئے ہوئے سندھ کے وسائل پر قابض ہیں اور خطرہ ہے کہ دھاری آباکاری کے باعث سندھی قوم اقلیت میں تبدیل ہو جائے گی۔[17] باغ ڈیم اور گریٹر تل کئنال: جسمم کے کارکنان کالاباغ ڈیم اور گریٹر تھل کئنال کے سخت مخالف ہیں۔[18] 1991ع جسمم پانی کی کمی اور پانی کے مسائل کا ذمیوار پنجاب کو سمجھتی ہے۔ تنظیم 1991ع کے پانی کے سمجھوتے کے خلاف ہے اور تنظیم کا مطالبا ہے کہ 1954 ع پانی کے سمجھوتے کے تحت سندھ کو پانی دیا جائے۔[19] ===موجودہ سياسی قیادت===* چيئرمين: شفيع محمد برفت * سينئر وائس چيئرمين: لالہ اسلم پٹھان * وائس چيئرمين: ڈاکٹر زین بھٹو* سیکریٹری جنرل: سجاد شر