جاوید احمد غامدی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 7 اپریل، 1952ء |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور |
پیشہ | متکلم |
مؤثر | ابو الاعلی مودودی ، ابن رشد ، امین احسن اصلاحی ، شبلی نعمانی |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
جاوید احمد غامدی ایک پاکستانی اسلامی اسکالر ہیں۔
جاوید احمد غامدی کی پیدایش 18 اپریل 1951ء کو ضلع ساہیوال کے ایک گاؤں جیون شاہ کے نواح میں ہوئی۔ آبائی گاؤں ضلع سیالکوٹ کا ایک قصبہ اور آبائی پیشہ زمینداری ہے۔ ابتدائی تعلیم پاک پتن اور اس کے نواحی دیہات میں پائی۔ اسلامیہ ہائی اسکول پاک پتن سے میٹرک اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور اس کے ساتھ انگریزی ادبیات میں آنرز (حصہ اول) کا امتحان پاس کیا۔ عربی و فارسی کی ابتدائی تعلیم ضلع ساہیوال ہی کے ایک گاؤں نانگ پال میں مولوی نور احمد صاحب سے حاصل کی۔ دینی علوم قدیم طریقے کے مطابق مختلف اساتذہ سے پڑھے۔ قرآن و حدیث کے علوم و معارف میں برسوں مدرسۂ فراہی کے جلیل القدر عالم اور محقق امام امین احسن اصلاحی سے شرف تلمذ حاصل رہا۔ ان کے دادا نور الٰہی کو لوگ گاؤں کا مصلح کہتے تھے۔ اسی لفظ مصلح کی تعریب سے اپنے لیے غامدی کی نسبت اختیار کی اور اب اسی رعایت سے جاوید احمد غامدی کہلاتے ہیں۔ دانش سرا، المورد، ماہنامہ اشراق، ماہنامہ رینی ساں رینایسینس کے بانی اور ب رہان، میزان، البیان، اشراق اور خیال و خامہ کے مصنف ہیں۔
جاوید احمد غامدی نے کم و بیش 30 برس پہلے اپنے کام کا آغاز جس احساس کی بنا پر کیا، وہ انھی کے الفاظ میں یہ ہے
” | تفقہ فی الدین کا عمل ملت میں صحیح نہج پر قائم نہیں رہا۔ فرقہ وارانہ تعصبات اور سیاست کی حریفانہ کشمکش سے الگ رہ کر خالص قرآن و سنت کی بنیاد پر دین حق کی دعوت مسلمانوں کے لیے اجنبی ہو چکی ہے۔ قرآن مجید جو اس دین کی بنیاد ہے، محض حفظ و تلاوت کی چیز بن کر رہ گیا ہے۔ امت کی اخلاقی اصلاح اور ذہنی ترقی کے لیے اس سے رہنمائی نہیں لی جاتی اور ہم عمل کے لیے اس قوت محرکہ سے محروم ہوگئے ہیں جو صرف قرآن ہی سے حاصل ہو سکتی تھی۔ مذہبی مدرسوں میں وہ علوم مقصود بالذات بن گئے ہیں جو زیادہ سے زیادہ قرآن مجید تک پہنچنے کا وسیلہ ہو سکتے تھے۔ حدیث، قرآن و سنت میں اپنی اساسات سے بے تعلق کر دی گئی ہے اور سارا زور کسی خاص مکتب فکر کے اصول و فروع کی تحصیل اور دوسروں کے مقابلے میں ان کی برتری ثابت کرنے پر ہے | “ |
غامدی 1980ء سے دینی علوم پر علمی اور تحقیقی کام انجام دے رہے ہیں۔ ان کے کام کے وہ اجزا حسب ذیل ہیں جو تصانیف کی صورت اختیار کر چکے ہیں:
يہ كتب المورد كی ويب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ كی جا سكتی ہيں۔
اشراق [5] اردو زبان میں غامدی کے افکار کا ترجمان ہے۔ اس کا آغاز 1985ء سے ہوا۔ 1985ء تک یہ ایک سلسلۂ منشورات کے طریقے پر شائع ہوتا رہا۔ 1985ء میں اسے باقاعدہ ڈیکلریشن مل گیا۔ اس وقت سے یہ رسالہ باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے۔ اس کے اہم سلسلے یہ ہیں: قرآنیات، معارف نبوی، دین و دانش، نقد و نظر، نقطۂ نظر، حالات و وقائع، تبصرۂ کتب۔
رینی ساں (Renaissance) انگریزی زبان میں غامدی کے افکار کا ترجمان ہے۔ اس کا آغاز 1991ء سے ہوا۔ اور اس وقت سے یہ رسالہ باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے۔ اس کے اہم سلسلے یہ ہیں: Editorial, Quranic Exegesis, Reflections, Book Review, Queries, Selection, New and Views, Dialouge, Islamic Law, Scriptures
یہ ادارہ 1991ء میں قائم کیا گیا۔ اس کا بنیادی مقصد اسلامی علوم سے متعلق علمی اور تحقیقی کام، تمام ممکن ذرائع سے وسیع پیمانے پر اس کی نشر و اشاعت اور اس کے مطابق لوگوں کی تعلیم و تربیت کا اہتمام ہے۔