خطیب الاسلام، مولانا محمد سالم قاسمی | |
---|---|
دار العلوم وقف دیوبند کے مہتمم | |
برسر منصب 25 مارچ 1982ء تا 3 ستمبر 2014ء | |
جانشین | محمد سفیان قاسمی |
ذاتی | |
پیدائش | 8 جنوری 1926ء |
وفات | 14 اپریل 2018 | (عمر 92 سال)
مدفن | قاسمی قبرستان، دیوبند |
مذہب | اسلام |
والدین |
|
دور حکومت | بھارت |
فرقہ | سنی |
فقہی مسلک | حنفی |
تحریک | دیوبندی |
بنیادی دلچسپی | علم الکلام، اسلامی فلسفہ |
قابل ذکر کام | مبادی التربیت الاسلامی |
مرتبہ | |
استاذ | اشرف علی تھانوی |
اعزازات | امام شاہ ولی اللہ ایوارڈ، امام محمد قاسم نانوتوی ایوارڈ، نشانِ امتیاز (مصر) |
محمد سالم قاسمی (1926–2018ء) ایک بھارتی عالم دین، خطیب اور محدث تھے۔ انھوں نے 1982 میں انظر شاہ کشمیری کے ہم راہ چل کر دار العلوم وقف دیوبند کی بنیاد ڈالی۔ ان کے علوم و معارف کی وجہ سے انھیں خطیب الاسلام کہا جاتا ہے۔[1]
محمد سالم قاسمی؛ خانوادۂ قاسمی کے گل سر سبد اور محمد طیب قاسمی کے خلفِ اکبر و جانشین اور دار العلوم وقف دیوبند کے مہتمم اور اس کے سرپرست تھے۔ نیز اشرف علی تھانوی کے صحبت یافتہ اور شاگرد بھی ہیں، زمانۂ تعلیم کے ان کے رفقا میں سید رابع حسنی ندوی جیسی ممتاز شخصیات بھی شامل تھیں، جو ہدایہ کے سبق میں ان کے ساتھ تھے، نیز ان کے معاصرین اور رفقائے تعلیم میں سید اسعد مدنی اور عتیق الرحمن نعمانی بن منظور نعمانی وغیرہ شامل ہیں۔[2]
محمد سالم قاسمی 22 جمادی الثانی 1344ھ بہ مطابق 8 جنوری 1926ء، جمعہ کے دن، دیوبند کے اسی علمی خانوادہ میں پیدا ہوئے تھے۔[2]
انھوں نے 1367ھ مطابق 1948ء میں فراغت حاصل کی، ان کے اساتذۂ دورۂ حدیث میں سید حسین احمد مدنی، محمد اعزاز علی امروہوی، محمد ابراہیم بلیاوی اور سید فخر الحسن مرادآبادی وغیرہ شامل ہیں۔[2]
تعلیمی مراحل سے فراغت کے فوراً بعد ہی دار العلوم دیوبند میں بحیثیت مدرس مقر ر ہوئے اور ابتداً نور الایضاح اور ترجمۂ قرآن کریم کا درس ان سے متعلق رہا، پھر بعد میں بخاری شریف، ابوداؤد شریف، مشکوٰۃ شریف، ہدایہ، شرح عقائد وغیرہ کتابیں ان سے متعلق رہیں۔[3]
1403ھ مطابق 1982ء میں دار العلوم دیوبند میں پیدا ہونے والے اختلاف کے بعد انھوں نے انظر شاہ مسعودی کشمیری کے ہم راہ دار العلوم وقف دیوبند کے نام سے دوسرا دار العلوم قائم کیا۔ وہ 1982ء سے تادمِ حیات دار العلوم وقف دیوبند کے مہتمم رہے۔[3][4][5]
محمد سالم قاسمی کی بعض کتابوں کے نام درج ذیل ہیں:[3][6]
محمد سالم قاسمی اپنی زندگی میں جن مناصب پر فائز رہ کر خدمات انجام دیں، ان میں سے بعض نام درجِ ذیل ہیں:[2]
اور بہت سے انعامات و اعزازات سے آپ کو نوازا گیا ہے ۔
محمد سالم قاسمی کا انتقال 14 اپریل 2018ء کو دوپہر 2 بجے کے قریب ہوا۔ اور اسی رات کو دیوبند کے قاسمی قبرستان میں انھیں سپردِ خاک کیا گیا۔[5] [10]