محمد مظہر نانوتوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1821ء نانوتہ |
تاریخ وفات | 3 اکتوبر 1885ء (63–64 سال) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ذاکر حسین دہلی کالج |
درستی - ترمیم |
محمد مظہر نانوتوی (1821ء – 1885ء) ایک ہندوستانی مسلمان عالم اور مجاہد آزادی تھے۔ ان کا شمار بانیانِ مظاہر علوم سہارنپور میں ہوتا ہے۔ وہ جہادِ شاملی میں شریک تھے۔ ان کا شمار برصغیر پاک و ہند کے انیسویں صدی کے معروف مشائخ میں ہوتا ہے۔[1]
محمد مظہر 1821ء کو نانوتہ کے صدیقی گھرانہ میں پیدا ہوئے۔[2][3] ان کے والد لطف علی مملوک علی نانوتوی کے چچازاد بھائی تھے۔[4] مظہر نانوتوی نے حفظِ قرآن اور ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔[3] انھوں نے دہلی کالج میں مملوک علی نانوتوی سے تعلیم حاصل کی۔[2] انھوں نے موطأ امام مالک اور حدیث کی بعض کتابیں عبد الغنی دہلوی سے اور صحیح بخاری محمد اسحاق دہلوی سے پڑھی۔[5] وہ تصوف میں رشید احمد گنگوہی کے مُجاز تھے۔[6]
انھیں الوئز اشپرنگر نے گورنمنٹ کالج، بنارس کے شعبۂ عربی کا صدر مقرر کیا تھا۔[7] بعد میں انھوں نے گورنمنٹ کالج، اجمیر کے شعبۂ عربی کی صدارت کی۔[8] وہ آگرہ کالج میں بھی مدرس رہے۔[9] انھوں نے تحریک آزادی ہند میں حصہ لیا اور جہادِ شاملی میں امداد اللہ مہاجر مکی کے ساتھ جنگ لڑی۔[10] 1857ء کے بعد سرکاری اداروں میں کام کرنے کے بارے میں ان کے خیالات تبدیل ہوگئے۔[11] انھوں نے کاپی ایڈیٹر کی حیثیت سے نول کشور پریس میں شمولیت اختیار کی اور سات سال سے زیادہ عرصے تک وہاں کام کیا۔[12] ان کی ترتیب شدہ تصانیف میں غزالی کی احیاء العلوم اور محمد طاہر پٹنی کی مجمع البحار شامل ہیں؛ مؤخر الذکر اس وقت کا سب سے بڑا علمی کام ہے۔[12] فروری 1867ء میں مظہر نانوتوی مظاہر علوم سہارنپور آگئے، جہاں تفسیر، حدیث، فقہ، ادب اور تاریخ سمیت کئی فنون کے اسباق ان سے متعلق رہے۔[13][14] مظاہر علوم کی ترقی میں ان کی خدمات کے لیے انھیں بانیان میں شمار کیا جاتا ہے۔[6]
مظہر نانوتوی کا انتقال 3 اکتوبر 1885ء کو ہوا۔[15] ان کے شاگردوں میں محمد قاسم نانوتوی اور خلیل احمد سہارنپوری شامل ہیں۔[16]