محمود شام | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 5 فروری 1940ء (84 سال) راجپورا ، ریاست پٹیالہ ، برطانوی ہند |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور |
تعلیمی اسناد | ایم اے |
پیشہ | شاعر ، سفرنامہ نگار ، مدیر (اخبار) ، کالم نگار |
پیشہ ورانہ زبان | اردو [1] |
ملازمت | جنگ میڈیا گروپ |
اعزازات | |
تمغائے حسن کارکردگی (2010) |
|
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
محمود شام (پیدائش: طارق محمود، 5 فروری 1940ء) پاکستان کے نامور صحافی، سفرنامہ نگار، کالم نگار، شاعر، ناول نگار، اخبار جہاں اور روزنامہ جنگ کے سابق ایڈیٹر اور ماہنامہ اطراف کے چیف ایڈیٹر ہیں۔[2]
محمود شام 5 فروری 1940ء کو راجپورہ ، ریاست پٹیالہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے اور صوبہ پنجاب کے شہر جھنگ میں قیام پذیر ہو گئے۔ ان کا اصل نام طارق محمود ہے لیکن محمود شام کے قلمی نام سے شہرت ہائی۔ بی اے کی تعلیم گورنمنٹ کالج جھنگ سے مکمل کی۔ بعد ازاں 1964ء میں ایم اے (فلسفہ) کی ڈگری گورنمنٹ کالج لاہور سے حاصل کی۔ دورانِ تعلیم وہ گورنمنٹ کالج لاہور کے مجلہ راوی کے ایڈیٹر بھی رہے۔[3] جنگ گروپ سے 16 سال وابستہ رہے۔ وہ مختلف اخبارات ہفت روزہ قندیل، روزنامہ نوائے وقت اور معیار میں بطور اسسٹنٹ ایڈیٹر، میگزین ایڈیٹر اور ایڈیٹر خدمات سر انجام دیں۔ پھر جنگ میڈیا گروپ ہفت روزہ اخبار جہاں کے ایڈیٹر اور پھر روزنامہ جنگ کے ایڈیٹر رہے۔[4] 16 سال جنگ گروپ سے وابستہ رہنے کے بعد اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے زیرِ اہتمام نکلنے والے نئے اخبار سے وابستہ ہو گئے۔ پچھلے دس سال سے ماہنامہ جریدہ اطراف کے چیٍف ایڈیٹر ہیں۔ روزنامہ جنگ میں تواتر سے کالم لکھتے ہیں۔ ان کی شاعری، انٹرویوز، کالموں اور سفرناموں پر مشتمل لاتعداد شائع ہو چکی ہیں جن میں اپ سیٹ 2008، افکارِ ذو الفقار، امریکا کیا سوچ رہا ہے؟، مملکت اے مملکت (کالم)، بھارت میں بلیک لسٹ، لاڑکانہ سے پیکنگ (سفرنامہ)، برطانیہ میں خزاں (سفرنامہ)، روبرو (انٹرویوز)، کیا ڈیانا کو قتل کیا گیا؟، شہر سے جنگ (شاعری)، بیٹیاں پھول ہیں (شاعری)، تقدیر بدلتی تقریریں (مرتبہ)، قربانیوں کا موسم (سیاسی موضوعات پر شاعری)، جہاں تاریخ روتی ہے، چہرہ چہرہ میری کہانی، بلوچستان سے بے وفائی، ترقی کرتا دشمن، پاکستان پر قربان، ون ٹو ون (انٹرویوز)، رحمٰن کے مہمان (سفرنامہ حج)، زلزلے کی دھول، شام بخیر (خودنوشت)، شب بخیر، انجام بخیر (ناول) اور رقصِ یعنی (شاعری) اور دیگر شامل ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں 2010ء میں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی اور کراچی پریس کلب نے سال 2024ء میں اعزازی رکنیت سے سے نوازا۔[5][6]