ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | 10 جولائی 1934 لیہ, برطانوی ہند کے صوبے اور علاقے (اب پاکستان) | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
وفات | 30 نومبر 2012 کراچی | (عمر 78 سال)|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا میڈیم پیس گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
حیثیت | گیند بازی | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 35) | 4 دسمبر 1959 بمقابلہ آسٹریلیا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 26 جولائی 1962 بمقابلہ انگلینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 29 اگست 2012 |
منیر ملک انگریزی: Munir Malik (پیدائش: 10 جولائی 1934ء لیہ، پنجاب) | (وفات: 30 نومبر 2012ء) ایک پاکستانی کرکٹ کھلاڑی تھے۔[1]جنھوں نے پاکستان کی طرف سے 3 ٹیسٹ میچ کھیلے وہ دائیں ہاتھ کے فاسٹ میڈیم گیند باز تھے جنھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 39.77 کی اوسط سے نو وکٹیں حاصل کیں جس میں انگلینڈ کے خلاف پانچ وکٹیں بھی شامل ہیں۔اپنے اول درجہ کیریئر کے دوران انھوں نے 21.75 کی اوسط سے 197 وکٹیں حاصل کیں۔
منیرملک نے1956-66ءکے دوران کراچی، پنجاب، راولپنڈی اور پاکستان سروسز کی ٹیموں کے لیے 49 اول درجہ میچز کھیلے۔ اپنے اول درجہ کیریئر کے دوران، اس نے 14 مواقع پر ایک اننگز میں 5 یا اس سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں اور ایک میچ میں 4 بار دس یا اس سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں منیر ملک نے 1956-57ء میں بہاولپور کے خلاف قائد اعظم ٹرافی کے دوران پنجاب بی کے لیے اپنا اول درجہ ڈیبیو کیا۔ اس نے سیزن کا اختتام 8.30 کی اوسط سے 13 وکٹیں لے کر کیا۔ پنجاب بی کی طرف سے پنجاب کے خلاف 19 رنز کے عوض ان کی 5 وکٹیں سیزن میں ان کی بہترین کارکردگی تھی۔ منیر ملک نے 1957-58ء کے دوران تین میچ کھیلے اور ان کی بہترین بولنگ پنجاب کے خلاف سامنے آئی، انھوں نے 66 کے عوض 5 دیے۔ اگلے دو ڈومیسٹک سیزن میں، وہ بالترتیب 23 اور 28 وکٹیں لے کر گیند کے ساتھ زیادہ موثر ثابت ہوئے۔ منیر ملک نے اپریل 1960ء میں سرگودھا میں انڈین سٹارلیٹس کے خلاف میچ کھیلا۔ اس نے میچ میں 135 رنز دے کر 12 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کا اگلا میچ سیلون کرکٹ ایسوسی ایشن کے خلاف پاکستان ایگلٹس کے لیے تھا: اس نے پہلی اننگز میں 17 اوورز کرائے اور 19 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کی اور دوسری اننگز میں 9 اوورز میں 25 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔ 1961-62ء کے سیزن کے دوران، منیر ملک نے 38 وکٹیں حاصل کیں۔ وہ 1962ء میں انگلینڈ کا دورہ کرنے والی پاکستانی ٹیم کا حصہ تھے، جہاں انھوں نے تین ٹیسٹ سمیت سولہ میچ کھیلے اور 39.93 کی اوسط سے 43 وکٹیں حاصل کیں۔ اسی سال انھوں نے سرگودھا کے خلاف کمبائنڈ سروسز کے لیے 72 رنز بنائے جو اول درجہ کرکٹ میں ان کے کیریئر کی بہترین کارکردگی تھی۔ اگلے تین ڈومیسٹک سیزن میں، اس نے صرف سات میچ کھیلے اور 28 وکٹیں حاصل کیں، جن میں کراچی وائٹس کی طرف سے کھیلتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی کے خلاف 154 رنز کے عوض 8 وکٹوں کی اپنی بہترین کارکردگی بھی شامل ہے۔ انھوں نے اپنا آخری اول درجہ میچ 1965-66ء میں ایوب ٹرافی کے دوران کھیلا۔
منیر ملک نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو آسٹریلیا کے خلاف نیشنل اسٹیڈیم، کراچی میں 1959ء میں کیا۔ انھوں نے میچ میں 100 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔منیر ملک نے اپنا اگلا ٹیسٹ انگلینڈ کے خلاف ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ، لیڈز میں جولائی 1962ء میں کھیلا۔ انھوں نے میچ میں 128 رنز کے عوض 5 وکٹیں حاصل کیں، جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی بہترین باؤلنگ کارکردگی تھی۔ انھوں نے اپنا آخری ٹیسٹ ٹرینٹ برج، ناٹنگھم میں کھیلا، جہاں ان کے حصے میں صرف ایک وکٹ آئی۔
منیر ملک نے 3 ٹیسٹ میچوں کی 4 اننگز میں 1 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 7 رنز بنائے جس میں 4 ان کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ 2.33 کی اوسط انھیں حاصل رہی جبکہ 49 اول درجہ میچوں کی 71 اننگز میں 10 بار ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 675 رنز بنائے۔ 72 ان کا بہترین سکور تھا۔ اور ان کو 11.06 کی اوسط حاصل ہوئی۔ انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 358 رنز دے کر 9 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ 128 رنز کے عوض 5 وکٹیں ان کا کسی ایک اننگ میں بہترین ریکارڈ تھا۔ 39.77 کی اوسط سے لی گئی وکٹوں میں 1 دفعہ کسی ایک اننگ میں 5 یا 5 سے زائد وکٹ اور ایک دفعہ 4 وکٹ بھی شامل تھے اسی طرح اول درجہ کرکٹ میں ان کی وکٹوں کی تعداد 21.75 کی اوسط سے 197 رہی 154/8 ان کی بہترین باولنگ فگر تھا[2]
30 نومبر 2012ء کو، وہ 78 سال 143 دن کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے اور انھیں پی ای سی ایچ ایس قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
پیش نظر صفحہ سوانح پاکستانی کرکٹ سے متعلق سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |