میاں محمد بخش

میاں محمد بخش
میاں محمد بخش

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1830ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھڑی شریف   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 جنوری 1907ء (76–77 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھڑی شریف   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں سیف الملوک   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

میاں محمد بخش قادری کشمیر سے تعلق رکھنے والے عظیم صوفی میاں محمد بخش پسوال گجر تھے۔ان کی مادری زبان گوجری تھی لیکن وہ پنجابی,پوٹھوہاری,اور پہاڑی بھی جانتے تھے۔ان کا کلام اِن چاروں زبانوں کا مرقع ہے۔یوں ان کی شاعری نیم پنجابی,نیم پوٹھوہاری,نیم گوجری اور نیم پہاڑی کاآٸینہ دار ہے۔ان چاروں زبانوں کے ذاٸقے ان کی شاعری میں یکجا ملتے ہیں۔بعض مقامات پر پنجابی زبان غالب آجاتی ہے,بعض مقامات پر گوجری زبان غالب ہوجاتی ہے,کہیں پہاڑی زیادہ غالب ہوجاتی ہے تو کہیں پوٹھوہاری۔میاں محمد بخش پسوال کا معاملہ بھی اسی طرح کا ہے۔وہ اپنے سامعین کے لحاظ سے اپنی زبان میں تبدیلی کرتے ہیں۔سامعین پنجابی ہوں تو ان کے کلام میں پنجابی زبان غالب آجاتی ہے,سامعین گوجری زبان کے ہوں تو وہاں گوجری غلبہ حاصل کرلیتی ہے۔سننے والے اگر پوٹھوہاری یا پہاڑی بولنے والے ہوں تو کلام کا انداز پوٹھوہاری وپہاڑی جیسا ہوجاتا ہے۔

پیدائش

[ترمیم]

پیدائش 1830ء بمطابق 1246ھ: کھڑی کے ایک گاؤں چک ٹھاکرہ میر پور آزاد کشمیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق گجر فیملی سے ہے۔

نام و نسب

[ترمیم]

میاں محمد بخش والد کا نام میاں شمس الدین قادری تھا اور پردادامیاں دین محمد قادری تھا ان کے آباؤاجدادچک بہرام ضلع گجرات سے ترک سکونت کر کے پہلے چک ٹھاکر اور بعد ازاں کھڑی شریف میر پور میں اور میاں نور محمد ہزارہ میں جا بسے۔حسب نسب کے لحاظ سے آپ پسوال گجر ہیں جبکہ آپ کا روحانی سلسلہ فاروق اعظم پر ختم ہوتا ہے۔ آپ کا پسوال گجر قبیلہ قبل از اسلام بھی ہندوستان میں موجود تھا اوراسی وجہ سے آج بھی ہندوستان میں ہندو اور سکھ پسوالوں کو بہت بڑی تعداد پائی جاتی ہے [2]۔ دربار کھڑی شریف کی مسند کافی مدت تک آپ کے خاندان کے زیر تصرف رہی۔(مفتی ادریس ولی پسوال)

تعلیم و تربیت

[ترمیم]

ابتدائی تعلیم کھڑی کے قریب سموال کی دینی درسگاہ میں حاصل کی جہاں آپ کے استاد غلام حسین سموالوی تھے آپ نے بچپن میں ہی علوم ظاہری و باطنی کی تکمیل کی اور ابتدا ہی سے بزرگان دین سے فیوض و برکات حاصل کرنے کے لیے سیر و سیاحت کی کشمیر کے جنگلوں میں کئی ایک مجاہدے کیے شیخ احمد ولی کشمیری سے اخذ فیض کیا ۔چکوتری شریف گئے جہاں دریائے چناب کے کنارے بابا جنگو شاہ سہروردی مجذوب سے ملاقات کی ان کی بیعت میاں غلام محمد کلروڑی شریف والوں سے تھی۔

سلسلہ طریقت

[ترمیم]

آپ کا سلسلہ طریقت قادری قلندری اور حجروی ہے

شادی

[ترمیم]

آپ نے زندگی بھر شادی نہیں کی بلکہ تجردانہ زندگی بسر کی

وفات

[ترمیم]

وفات 1907ء بمطابق 1324ھ اپنے آبائی وطن کھڑی شریف ضلع میر پورمیں ہوئی اور وہاں پر ہی مزار بھی ہے.

شاعری

[ترمیم]

میاں محمد بخش کی شخصیت ایک ولیء کامل اور صوفی بزرگ کی تھی. آپ نے اپنے کلام میں سچے موتی اور ہیرے پروئے ہیں۔ ایک ایک مصرعے میں دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔ ان کی شاعری زبان زد عام ہے۔

مطبوعہ کلام

[ترمیم]
  • سیف الملوک ان کی شاہکار نظم ہے۔ جس کا اصل نام سفر العشق ہے اور معروف نام سیف الملوک و بدیع الجمال ہے
  • تحفہ میراں کرامات غوث اعظم
  • تحفہ رسولیہ معجزات جناب سرور کائنات
  • ہدایت المسلمین
  • گلزار فقیر
  • نیرنگ عشق
  • سخی خواص خان
  • سوہنی میہنوال،
  • قصہ مرزا صاحباں،
  • سی حرفی سسی پنوں
  • قصہ شیخ صنعان
  • نیرنگ شاہ منصور
  • تذکرہ مقیمی
  • پنج گنج جو سی حرفیوں کی کتاب ہے جس میں پانچ سی حرفیاں اور سی حرفی مقبول شامل ہے۔[3][4]
  • ان کی شاعری کی کچھ مثالیں:

نیچاں دی اشنائ کولوں فیض کسے نہ پایا

ککر تے انگور چڑھایا تے ہر گچھا زخمایا

خاصاں دی گل عاماں آگے تے نئیں مناسب کرنی

مٹھی کھیر پکا محمد ـ کتیاں اگے دھرنی

روح درود گھنن سب جاسن آپو اپنے گھر نوں

تیرا روح محمد بخشا تکسی کیڑے در نوں

اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا

اس دا نام چتارن والا ہر میدان نہ ہردا

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/1898758 — بنام: Muḥammad Bak̲h̲sh — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. تاریخ گرجر ، جلد اول ، صفحہ 561 
  3. کلام محمد بخش، میاں محمد بخش، ناشر چوہدری برادرز دینہ جہلم
  4. تذکرہ مشائخ قادریہ محمد دین کلیم قادری،صفحہ 227 تا 229،مکتبہ نبویہ لاہور۔ اگست 1975