میاں محمد بخش | |
---|---|
میاں محمد بخش
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1830ء [1] کھڑی شریف |
وفات | 22 جنوری 1907ء (76–77 سال)[1] کھڑی شریف |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | پنجابی |
کارہائے نمایاں | سیف الملوک |
درستی - ترمیم |
میاں محمد بخش قادری کشمیر سے تعلق رکھنے والے عظیم صوفی میاں محمد بخش پسوال گجر تھے۔ان کی مادری زبان گوجری تھی لیکن وہ پنجابی,پوٹھوہاری,اور پہاڑی بھی جانتے تھے۔ان کا کلام اِن چاروں زبانوں کا مرقع ہے۔یوں ان کی شاعری نیم پنجابی,نیم پوٹھوہاری,نیم گوجری اور نیم پہاڑی کاآٸینہ دار ہے۔ان چاروں زبانوں کے ذاٸقے ان کی شاعری میں یکجا ملتے ہیں۔بعض مقامات پر پنجابی زبان غالب آجاتی ہے,بعض مقامات پر گوجری زبان غالب ہوجاتی ہے,کہیں پہاڑی زیادہ غالب ہوجاتی ہے تو کہیں پوٹھوہاری۔میاں محمد بخش پسوال کا معاملہ بھی اسی طرح کا ہے۔وہ اپنے سامعین کے لحاظ سے اپنی زبان میں تبدیلی کرتے ہیں۔سامعین پنجابی ہوں تو ان کے کلام میں پنجابی زبان غالب آجاتی ہے,سامعین گوجری زبان کے ہوں تو وہاں گوجری غلبہ حاصل کرلیتی ہے۔سننے والے اگر پوٹھوہاری یا پہاڑی بولنے والے ہوں تو کلام کا انداز پوٹھوہاری وپہاڑی جیسا ہوجاتا ہے۔
پیدائش 1830ء بمطابق 1246ھ: کھڑی کے ایک گاؤں چک ٹھاکرہ میر پور آزاد کشمیر میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق گجر فیملی سے ہے۔
میاں محمد بخش والد کا نام میاں شمس الدین قادری تھا اور پردادامیاں دین محمد قادری تھا ان کے آباؤاجدادچک بہرام ضلع گجرات سے ترک سکونت کر کے پہلے چک ٹھاکر اور بعد ازاں کھڑی شریف میر پور میں اور میاں نور محمد ہزارہ میں جا بسے۔حسب نسب کے لحاظ سے آپ پسوال گجر ہیں جبکہ آپ کا روحانی سلسلہ فاروق اعظم پر ختم ہوتا ہے۔ آپ کا پسوال گجر قبیلہ قبل از اسلام بھی ہندوستان میں موجود تھا اوراسی وجہ سے آج بھی ہندوستان میں ہندو اور سکھ پسوالوں کو بہت بڑی تعداد پائی جاتی ہے [2]۔ دربار کھڑی شریف کی مسند کافی مدت تک آپ کے خاندان کے زیر تصرف رہی۔(مفتی ادریس ولی پسوال)
ابتدائی تعلیم کھڑی کے قریب سموال کی دینی درسگاہ میں حاصل کی جہاں آپ کے استاد غلام حسین سموالوی تھے آپ نے بچپن میں ہی علوم ظاہری و باطنی کی تکمیل کی اور ابتدا ہی سے بزرگان دین سے فیوض و برکات حاصل کرنے کے لیے سیر و سیاحت کی کشمیر کے جنگلوں میں کئی ایک مجاہدے کیے شیخ احمد ولی کشمیری سے اخذ فیض کیا ۔چکوتری شریف گئے جہاں دریائے چناب کے کنارے بابا جنگو شاہ سہروردی مجذوب سے ملاقات کی ان کی بیعت میاں غلام محمد کلروڑی شریف والوں سے تھی۔
آپ کا سلسلہ طریقت قادری قلندری اور حجروی ہے
آپ نے زندگی بھر شادی نہیں کی بلکہ تجردانہ زندگی بسر کی
وفات 1907ء بمطابق 1324ھ اپنے آبائی وطن کھڑی شریف ضلع میر پورمیں ہوئی اور وہاں پر ہی مزار بھی ہے.
میاں محمد بخش کی شخصیت ایک ولیء کامل اور صوفی بزرگ کی تھی. آپ نے اپنے کلام میں سچے موتی اور ہیرے پروئے ہیں۔ ایک ایک مصرعے میں دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔ ان کی شاعری زبان زد عام ہے۔
نیچاں دی اشنائ کولوں فیض کسے نہ پایا
ککر تے انگور چڑھایا تے ہر گچھا زخمایا
خاصاں دی گل عاماں آگے تے نئیں مناسب کرنی
مٹھی کھیر پکا محمد ـ کتیاں اگے دھرنی
روح درود گھنن سب جاسن آپو اپنے گھر نوں
تیرا روح محمد بخشا تکسی کیڑے در نوں
اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
اس دا نام چتارن والا ہر میدان نہ ہردا