آتش فرو دستوں میں خواتین (انگریزی: Women in firefighting) سے مراد وہ خواتین جو کسی آتش زدگی سے لڑکر انسانوں، جائداد، اثاثہ جات اور کچھ معاملوں جانوروں تک کو بچانے کا کام کریں۔ آتش فرو دستوں کا کام روایتی طور پر مردوں کا خاصا سمجھا جاتا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ آگ کئی وجہوں سے عمارات اور مقامات پر لگ سکتی ہے۔ آتش فرو دستوں کو چست اور تندرست ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی پھرتیلے انداز میں مشکل میں پھنسے لوگوں کو نکالنا، تیزی سے آگ پر قابو پانا اور دیگر مثبت کام بُحران کے وقت انجام دینا ہوتا ہے۔ اس میں کئی بار نفسیاتی توازن، مؤقت صحیح سوچ اور جسمانی صلاحیت کا عمدہ استعمال در کار ہوتا ہے۔ اس وجہ سے تاریخی طور یہ ذمے داری ایک دستے کے طور مردوں کو دی جاتی رہی۔ تاہم یہ صورت حال گذشتہ دو صدیوں سے بدلتی رہی ہے اور ہر محاذ کی طرح آتش فرو دستوں میں بھی عورتیں کام کرنے لگی ہیں۔ تاریخ کے مطابق 1815ء مولی ولیمس نامی خاتون نیو یارک شہر میں اوشنس انجن کمپنی نمبر 11 (Oceanus Engine Company #11) کے آتش فرد دستے کی رکن بنی تھی، جو اس تقرر کے وقت ایک باندی رہی تھی۔[1]
دنیا کے کئی ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک میں خواتین کو آتش فرو دستوں میں نمائندگی دی جا رہی ہے۔