توضیح القرآن یعنی ''آسان ترجمہ قرآن'' مفتی محمد تقی عثمانی کا ایک علمی شاہکار ہے۔ یہ ترجمہ اپنی جامعیت کی وجہ سے مترجم کی علمی تحقیق کا اظہار کرتا ہے۔ مترجم نے یہ ترجمہ ساڑھے تین سال کے عرصے میں تحریر کیا ۔ اس کا اکثر حصہ دوران میں سفر لکھا گیا۔ 2008 میں یہ ترجمہ مکمل ہو کر سامنے آیا۔ یہ ترجمہ کئی ایک اقسام کے ایڈیشنز نیز گوگل ایپ(google app)، پی ڈی ایف (Pdf)اور صوتی تسجیل(صوتی ریکارڈنگ اور پنروتھن )کی شکل میں بھی موجود ہے۔
''تشریحی حواشی میں صرف اس بات کا لحاظ رکھا گیا ہے کہ ترجمہ پڑھنے والے کو جہاں مطلب سمجھنے میں کچھ دشواری ہو وہاں وہ حاشیہ کی تشریح کی مدد لے سکے۔ لمبے تفسیری مباحث اور علمی تحقیقات کو نہیں چھیڑا گیا کیوں کہ اس کے لیے بفضلہ تعالی مفصل تفسیریں موجود ہیں۔ البتہ ان مختصر حواشی میں چھنی چھنائی بات عرض کرنے کی کوشش کی گئی ہےجو بہت سی کتابوں کے مطالعہ کے بعد حاصل ہوئی ہے۔''[1]
اس ترجمے نے بہت جلد ایک وسیع حلقہ قارئین بنا لیا ہے اوراب تک لاکھوں کی تعداد میں شائع ہو چکا ہے اور قریب قریب ہر مہینے مسلسل شائع ہو رہا ہے۔ اگرچہ یہ متوسط درجے کے پڑھے لکھے حضرات کی قرآنی تعلیم کی غرض سے لکھا گیا تھا لیکن علما اور خواص بھی اس سے بدستور استفاد ہ کر رہے ہیں۔ اس میں صاحب ترجمہ کی اپنی ذاتی ہردلعزیزی اور شہرت و پسندیدگی کو بھی عمل دخل ہے۔
صاحب ترجمہ نے بسم اللہ کا ترجمہ یوں کیا ہے:
"شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے۔"[2]
سورہ اخلاص کا ترجمہ:
"کہہ دو: بات یہ ہے کہ اللہ ہر لحاظ سے ایک ہے۔(1)اللہ ہی ایسا ہے کہ سب اس کے محتاج ہیں، وہ کسی کا محتاج نہیں (2) نہ اس کی کوئی اولاد ہے ، نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔ (3) اور اس کے جوڑ کا کوئی بھی نہیں(4)"[3]