آشا | |
---|---|
تھیٹر پوسٹر | |
ہدایت کار | جے اوپ پرکاش |
پروڈیوسر | جے اوپ پرکاش |
تحریر | رامیش پنت (مکالمے) آنند بخشی(گیت) |
کہانی | رام کیلر |
ستارے | جیتیندر رینا رائے تلوری رامیشوری |
موسیقی | لکشمی کانت پیارے لال |
سنیماگرافی | بابا صاحب |
ایڈیٹر | نند کمار |
پروڈکشن کمپنی | فلمیوگ پرائیوٹ لمیٹڈ |
تاریخ نمائش |
|
دورانیہ | 140 منٹ |
ملک | ہندوستان |
زبان | ہندی، اردو |
آشا ( ترجمہ Hope ) 1980 کی ہندوستانی ہندی زبان کی ڈراما فلم ہے ، جسے جے اوم پرکاش نے فلم یوگ پرائیوٹ لمیٹڈ کے تحت تیار کیا اور ہدایتکاری کے فرائض انجام دیے۔ اس فلم کے ستاروں میں جتندر ، رینا رائے ،رمیشوری شامل تھے اور موسیقی لکشمی کانت پیارے لال نے ترتیب دی تھی۔ فلم باکس آفس پر "کھڑکی توڑ" مقبولیت سے ہم کنار ہوئی۔ [1] تیلگو میں اس فلم کو انوراگ دیواتھا (1982) ، تمل میں سمنگلی (1983) اور بنگالی میں منڈیرا نے دوبارہ بنایا۔مدت ہوئی یہ فلم کلاسیک کا درجہ حاصل کر چکی ہے۔ ڈائریکٹر جے اوم پرکاش نے آشا (1980) میں اپنے پوتے ہریتک روشن کو پہلی دفعہ بڑی اسکرین پر پیش کیا۔
دیپک ( جتندر ) ایک ٹرک ڈرائیور ہے جو ایک مشہور گلوکارہ آشا ( رینا رائے ) کو اس وقت لفٹ دیتا ہے جب اس کی گاڑی ٹوٹ جاتی ہے، دونوں دوست بن جاتے ہیں۔ دیپک کو پہلے ہی مالا ( رامشوری ) سے پیار ہے ، جس سے اس کی شادی ہوتی ہے۔ آشا اس کی خواہش رکھتی ہے مگر اسے بظاہر دوست ہی کہتی ہے حالانکہ اسے اس سے پیار ہو گیا ہے۔دیپک کا ایک حادثہ ہو جاتا ہے ،اور ہر ایک کو یقین ہے کہ وہ مر گیا ہے۔ اس کی غمزدہ ماں حاملہ مالا سے کہتی ہے کہ وہ چلی جائے۔ مالا اپنے والد کے پاس گھرجاتی ہے لیکن وہ مر جاتا ہے۔ پریشان حال مالا ایک پل سے پانی میں چھلانگ لگا نے کی کوشش کرتی ہے۔ ومندر سے وابستہ کچھ افراد اسے بچا لیتے ہیں۔ وہ ایک بیٹی کو جنم دیتی ہے اور اس کا نام دیپ مالا رکھتی ہے۔دیپک ابھی زندہ ہے۔ جب وہ گھر آتا ہے تو اس کی ماں بہت خوش ہوتی ہے۔ وہ اسے مالا کی خود کشی کے بارے میں بتاتی ہے جس سے وہ افسردہ ہوجاتا ہے۔آشا دیپک کی زندگی میں دوبارہ داخل ہوتی ہے اور اس کو افسردگی پر قابو پانے میں اس کی مدد کرتی ہے۔ اس کے بعد ان کی منگنی ہوجاتی ہے اور وہ دیپ مالا سے بھی واقف ہوجاتے ہیں ، جو اب ایک چھوٹی سی لڑکی ہے ، جو سڑک پربھگوان کے چھوٹے مجسمے بیچتی ہے۔آشا مالا سے ملتی ہے اور اس کی آنکھوں کے آپریشن کے لیے ادائیگی کرنے کی پیش کش کرتی ہے ، تاکہ وہ دوبارہ بینائی حاصل کر سکے۔ وہ اسے اور دیپ مالا کو بھی شادی کی دعوت دیتی ہے۔
مالا اپنی نظر دوبارہ حاصل کرلیتی ہے اور آشا کی شادی پر جاتی۔ دیپک کو دیکھ کر وہ چونک اٹھتی ہے اور فوراََ وہاں سے چلی جاتی ہے تاکہ آشا اور دیپک کی زندگی کومتاثر نہ کرے۔ تاہم مالا کا خاموش مداح ( گیریش کرناڈ ) دیپک سے کہتا ہے کہ مالا زندہ ہے اور دیپ مالا ان کی بیٹی ہے۔آشا شادی منسوخ کردیتی ہے ، دیپک سے کہتی ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ دوبارہ ملے اور ان کے ساتھ ہی رہے۔ فلم کے آخر میں آشا اپنا مشہور گانا "شیشہ ہو یا دل ہو ، آخر ٹوٹ جاتا ہے" گاتی ہے اور اسٹیج پر واپس چلی جاتی ہے۔