ابو الحسن علی ندوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 5 دسمبر 1913ء [1] رائے بریلی |
وفات | 31 دسمبر 1999ء (86 سال)[2][1] رائے بریلی [3] |
رہائش | رائے بریلی لکھنؤ |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
رکن | عرب اکیڈمی دمش |
عملی زندگی | |
استاذ | مولانا حیدر حسن خان |
پیشہ | فلسفی ، اکیڈمک |
مؤثر | محمد اقبال ، محمد الیاس کاندھلوی |
اعزازات | |
بین الاقوامی شاہ فیصل اعزاز برائے خدمات اسلام (1980) |
|
دستخط | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | abulhasanalinadwi |
درستی - ترمیم |
ابو الحسن علی حسنی ندوی (ولادت: 24 نومبر 1914ء – وفات: 31 دسمبر 1999ء) مشہور بہ علی میاں [5])ایک بھارتی عالم دین، مشہور کتاب انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر کے مصنف نیز متعدد زبانوں میں پانچ سو سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔[6][7]
5 دسمبر 1913ء کو ابو الحسن علی ندوی کی ایک علمی خاندان میں پیدائش ہوئی۔ ابتدائی تعلیم اپنے ہی وطن تکیہ، رائے بریلی میں حاصل کی۔ اس کے بعد عربی، فارسی اور اردو میں تعلیم کا آغاز کیا۔ مولانا علی میاں کے والد عبد الحئی حسنی نے آٹھ جلدوں پر مشتمل ایک عربی سوانحی دائرۃ المعارف لکھا تھا،[8] جس میں برصغیر کے تقریباً پانچ ہزار سے زائد علما اور مصنفین کے حالات زندگی موجود ہیں۔[9] علی میاں نے مزید اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے لکھنؤ میں واقع اسلامی درسگاہ دار العلوم ندوۃ العلماء کا رخ کیا۔ اور وہاں سے علوم اسلامی میں سند فضیلت حاصل کی۔[10]
علی میاں نے عربی اور اردو میں متعدد کتابیں تصنیف کی ہے۔ یہ تصانیف تاریخ، الہیات، سوانح موضوعات پر مشتمل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سمیناروں میں پیش کردہ ہزاروں مضامین اور تقاریر بھی موجود ہیں۔[6][11] علی میاں کی ایک انتہائی مشہور عربی تصنیف ماذا خسر العالم بانحطاط المسلمين ہے جس کے متعدد زبانوں میں تراجم ہوئے، اردو میں اس کا ترجمہ انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر کے نام سے شائع ہوا۔ اخوان المسلمون کے ایک رکن سید قطب نے اس کتاب پر مقدمہ لکھا جس میں انھوں نے خصوصا علی میاں کی استعمال کردہ اصطلاح جاہلیت کی تعریف کی جسے علی میاں نے کسی عہد کے ساتھ مخصوص نہیں کیا بلکہ اسے مادیت اور اخلاقی زوال کا استعارہ بتایا ہے۔[12]
ذیل میں چند مشہور کتابوں کی فہرست درج ہے:
نمبر شمار | نام تصنیف | نمبر شمار | نام تصنیف | نمبر شمار | نام تصنیف |
---|---|---|---|---|---|
1 | عالم عربی کا المیہ | 14 | علما کا مقام اور ان کی ذمہ داریاں | 27 | قرآنی افادات |
2 | المرتضیٰ | 15 | کاروان ایمان و عزیمت | 28 | سیرت رسول اکرم |
3 | دریائے کابل سے دریائے یرموک تک | 16 | مدارس اسلامیہ | 29 | سوانح حضرت مولانا عبد القادر رائے پوری |
4 | دستور حیات | 17 | مغرب سے کچھ صاف صاف باتیں | 30 | سیرت سید احمد شہید |
5 | بارہ (12) دن ریاست میسور میں | 18 | مطالعۂ قرآن کے اصول و مبادی | 31 | صحبتے با اہل دل |
6 | دعوت فکر و عمل | 19 | نقوش اقبال | 32 | شرق اوسط کی ڈائری |
7 | حیات عبد الحی | 20 | نئی دنیا امریکا میں صاف صاف باتیں | 33 | طالبان علوم نبوت کا مقام |
8 | ہندوستانی مسلمان ایک تاریخی جائزہ | 21 | قادیانیت تحلیل و تجزیہ | 34 | تاریخ دعوت و عزیمت |
9 | انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر | 22 | پرانے چراغ | ||
10 | کاروان مدینہ | 23 | پاجا سراغ زندگی | ||
11 | مقالات مفکر اسلام | 24 | مولانا الیاس اور ان کی دینی دعوت | ||
12 | اسلامیات اور مغربی مستشرقین | 25 | اسمائے حسنی | ||
13 | کاروان زندگی | 26 |
نمطر شمار | اعزازات | سنہ |
---|---|---|
1 | مکہ میں واقع رابطہ عالم اسلامی کے قیام کے موقع پر افتتاحی نشست کے سیکریٹری۔[13] | 1962ء |
2 | بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے قیام کے لیے کمیٹی کے رکن۔ | 1976ء |
3 | شاہ فیصل ایوارڈ [14] | 1980ء |
4 | آکسفرڈ سینٹر برائے اسلامک اسٹڈیز کے صدر۔[15] | 1980ء |
5 | رابطہ ادب اسلامی کے صدر۔[16] | 1984ء |
6 | پاکستان حکومت کی جانب سے "ستارۂ امتیاز" سے نوازا گیا۔ | 1988ء |
7 | بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا کی طرف سے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری۔ | 1991ء |
8 | متحدہ عرب امارات کے محمد بن راشد آل مکتوم کی جانب سے قائم کردہ ایوارڈ "اسلامی شخصیت ایوارڈ" دیا گیا۔[17] | 1999ء |
9 | سعودی عرب کی جانب سے "شاہ عبد العزیز ایوارڈ"۔ | 1999ء |
10 | مدینہ یونیورسٹی کی جانب سے "اعزازی ڈاکٹریٹ"۔ | 1999ء |
11 | متعدد اسلامی کانفرنسوں اور اداروں کی طرف سے بین الاقوامی اعزازات۔ |
1951ء میں دوسرے حج کے دوران میں کلید بردار کعبہ نے دو دن کعبہ کا دروازہ کھولا اور علی میاں کو اپنے رفقا کے ساتھ اندر جانے کی اجازت دی
ویکی اقتباس میں ابو الحسن علی حسنی ندوی سے متعلق اقتباسات موجود ہیں۔ |