شیخ الحدیث، مفتی ابو القاسم نعمانی | |
---|---|
دار العلوم دیوبند کے تیرہویں اور موجودہ مہتمم | |
عہدہ سنبھالا 21 شعبان المعظم 1432ھ م 23 جولائی 2011ء سے تاحال | |
پیشرو | غلام محمد وستانوی |
رکنِ مجلس شورٰی دار العلوم دیوبند | |
برسر منصب 1413ھ م 1992ء سے 1432ھ م 2011ء تک | |
دار العلوم دیوبند کے موجودہ شیخ الحدیث | |
برسر منصب 1442ھ م 2020ء سے تاحال | |
پیشرو | سعید احمد پالن پوری |
ذاتی | |
پیدائش | مدن پورہ، ریاست بنارس، برطانوی ہند | 14 جنوری 1947
مذہب | اسلام |
فقہی مسلک | حنفی |
تحریک | دیوبندی |
مرتبہ | |
ابو القاسم نعمانی (پیدائش: 14 جنوری 1947ء) ایک ہندوستانی سنی دیوبندی عالم، مفتی اور دار العلوم دیوبند کے موجودہ مہتمم ہیں۔ ان کا شمار 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات میں کیا جاتا ہے۔
ابو القاسم نعمانی 22 صفر 1366ھ مطابق 14 جنوری 1947ء کو مدن پورہ، ریاست بنارس، برطانوی ہند (موجودہ بنارس، اترپردیش) میں پیدا ہوئے تھے۔[1] ابتدائی تعلیم والدہ اور دادا کی زیر نگرانی ہوئی، پھر شوال 1375ھ مطابق 1956ء کو جامعہ اسلامیہ مدن پورہ بنارس میں پرائمری درجہ دوم کی تعلیم حاصل کی، شوال 1379ھ مطابق 1960ء میں دار العلوم مئو سے عربی تعلیم کا آغاز کیا، پھر 1381ھ مطابق 1962ء میں ایک سال جامعہ مفتاح العلوم مئو میں ایک سال پڑھ کر اعلیٰ تعلیم کے لیے 1382ھ مطابق 1963ء میں دار العلوم دیوبند آگئے اور 1387ھ مطابق 1967ء میں دورۂ حدیث سے فارغ ہوئے اور وہیں مزید ایک سال رہ کر شعبۂ افتا میں زیر تعلیم رہے۔[1] ان کے اساتذۂ دار العلوم دیوبند میں سید فخر الدین احمد، محمد ابراہیم بلیاوی، محمود حسن گنگوہی اور وحید الزماں کیرانوی شامل تھے۔[1]
فراغت کے بعد وہ اپنے علاقے کے ادارے جامعہ اسلامیہ ریوڑھی تالاب، بنارس میں شیخ الحدیث اور صدر مفتی کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے؛[1] یہاں تک کہ مولانا کو 24 جولائی 2011ء کو غلام محمد وستانوی کے بعد دار العلوم دیوبند کا مہتمم منتخب کیا گیا۔[2][3] 1992ء سے 2011ء تک مجلس شورٰی دار العلوم دیوبند کے مستقل رکن رہے۔[4] جمعیت علمائے ہند کی مجلس عاملہ کے رکن بھی رہ چکے ہیں اور 1429ھ مطابق 2008ء میں ان کو جمعیت علمائے ہند کا نائب صدر بھی بنایا گیا تھا۔[1] نیز 22 مارچ 2020ء کی تالا بندی تک دار العلوم میں جامع ترمذی کے اسباق بھی ان سے متعلق تھے؛[1] یہاں تک کہ 14 اکتوبر 2020ء کو دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث سعید احمد پالن پوری کی وفات کے بعد انھیں دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث کے منصب پر فائز کیا گیا۔[5] ان کا شمار 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات میں ہوتا ہے۔[6]
ان کی باقاعدہ تصانیف نہیں ہیں؛ البتہ ان کے دروس و مواعظ کے مجموعے درج ذیل ناموں سے چھپ چکے ہیں:[1]