مفکر اسلام، مولانا ابو المحاسن محمد سجاد | |
---|---|
جمعیت علمائے ہند کے دوسرے جنرل سکریٹری | |
عہدہ سنبھالا 13 جولائی 1940 سے 23 نومبر 1940 تک | |
پیشرو | احمد سعید دہلوی |
جانشین | عبد الحلیم صدیقی[1] |
ذاتی | |
پیدائش | 1881 پنہسہ، صوبہ بہار، نوآبادیاتی ہندوستان |
وفات | 23 نومبر 1940 | (عمر 58–59 سال)
مذہب | اسلام |
قومیت | بھارتی |
فرقہ | سنی |
فقہی مسلک | حنفی |
قابل ذکر کام | فتوٰی ترکِ موالات |
بانئ | مسلم آزاد پارٹی(مسلم انڈیپنڈنٹ پارٹی) اور امارت شرعیہ بہار و اڑیسہ و جھارکھنڈ |
ابو المحاسن محمد سجاد (1881ء – 1940ء) ایک ہندوستانی عالم دین، قائد، مصنف، مبلغ، کامیاب مدرس، فقیہ النفس تحریک خلافت کے روح رواں اور 20ویں صدی کے سب سے زیادہ بااثر علماء میں سے تھے۔ محمد سجاد بہار کے سب سے زیادہ قابل احترام اور انقلابی رہنما تھے، جنھوں نے مذہب اور سیاست کی یکساں خدمت کی۔ ابو المحاسن؛ انجمن علمائے بہار، جمعیت علمائے ہند اور امارت شرعیہ کے بانی تھے۔[2] تحریک آزادی ہند کے رہنما، ابو المحاسن نے تحریک عدم تعاون اور سول نافرمانی کی تحریک میں شرکت کی؛ انھوں نے ہندوستان کی تقسیم کی مخالفت کی اور متحدہ قومیت کے تصور کی حمایت کی۔ انھوں نے بہار کے مسلمانوں کی نمائندگی کے لیے 1935ء میں مسلم آزاد پارٹی کی بنیاد رکھی۔ مسلم آزاد پارٹی نے 1937ء میں بہار میں حکومت بھی بنائی تھی۔
محمد سجاد نوآبادیاتی ہندوستان میں صوبہ بہار کے نالندہ ضلع کے پنہسہ گاؤں میں صفر 1299ھ مطابق دسمبر 1881ء کو پیدا ہوئے،[5] [6]
اسم گرامی محمد سجاد تھا، ابو المحاسن کنیت تھی۔
محمد سجاد کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی، کچھ مہینے اپنے والد حسین بخش کے پاس پڑھے، والد کے انتقال پر ملال کے بعد بڑے بھائی صوفی احمد سجاد کی زیر تربیت رہے، حفظ قرآن و تکمیل فارسی کے بعد عربی کی ابتدائی تعلیم کے لیے 1893ء مدرسہ اسلامیہ بہار شریف میں داخلہ لیا۔ [7]
ان کے بڑے اساتذہ میں عبد الکافی الٰہ آبادی (1863-1932) بھی شامل ہیں۔ اسی طرح انھیں سید وحید الحق استھانوی، عبد الوہاب فاضل بہاری، مبارک کریم، عبد الشکور آہ مظفر پوری اور خیر الدین گیاوی، جیسے جلیل القدر علما سے بھی شرف تلمذ حاصل ہے۔[5]۔[2]
بعد میں وہ بہار شریف اور الٰہ آباد کے ساتھ ساتھ گیا میں اسلامیات کی تعلیم دینے کے لیے واپس آئے۔[2] 1917 میں سجاد نے انجمن علما بہار کی بنیاد رکھی، جو جمعیت علمائے ہند کے قیام کا سبب بنی،[2] . 1921 میں امارت شرعیہ قائم کیے، اورتادم حیات نائب امیر شریعت کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔[2] محمد سجاد نے تحریک عدم تعاون، میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا انھیں 13 جولائی 1940ء کو جمعیت علمائے ہند کا جنرل سکریٹری مقرر کیا گیا تھا۔[1] اس سے پہلے بھی وہ احمد سعید دہلوی کی عدم موجودگی میں مجلس عاملہ کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں۔[1]
مولانا ابو المحاسن محمد سجاد کا انتقال 23 نومبر 1940ء کو ہوا۔ اور خانقاہ مجیبیہ سے متصل قبرستان میں آسودہ خواب ہیں۔[5]