ابو مسعود بدری | |
---|---|
(عربی میں: عقبة بن عمرو بن ثعلبة) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | مدینہ منورہ |
وفات | سنہ 660ء مدینہ منورہ |
رہائش | کوفہ مدینہ منورہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | محدث |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | غزوہ احد ، غزوہ خندق |
درستی - ترمیم |
ابو مسعود بدری عقبہ بن عمر اصل نام تھا لقب سے مشہور ہیں۔آپ نے 40ھ میں وفات پائی ۔
عقبہ نام، ابو مسعود کنیت ، سلسلۂ نسب یہ ہے،عقبہ بن عمر بن ثعلبہ بن اسیرہ بن عمیرہ ابن عطیہ بن عوف بن حارث بن خزرج۔[1]
عقبہ ثانیہ میں اسلام قبول کیا اور دین حنیفی کے پر جوش داعی ثابت ہوئے۔[2]
تمام غزوات میں شرکت کی ، عام خیال یہ ہے کہ غزوہ بدر میں شریک نہ تھے، صرف بدر کی سکونت سے بدری مشہور ہو گئے ،لیکن یہ صحیح نہیں امام شعبہ ، بخاری، مسلم ان کی شرکت بدر کا اعتراف کرتے ہیں، امام بخاری نے جامع صحیح میں اس کی طرف صاف طور پر اشارہ کیا ہے۔[3] اس کے سوا بیعتِ عقبہ کی شرکت پر تمام ائمہ فن متفق ہیں، پھر بدر سے غائب ہونے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ عہد نبوت اور خلفاء ثلاثہ کے زمانہ تک مدینہ میں اقامت پزیر رہے،کچھ دنوں بدر میں سکونت رکھی، حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں کوفہ میں منتقل ہو گئے، [4] اور یہاں مکان بنوا لیا تھا ۔[5] حضرت علیؓ کے احباب خاص میں تھے جب آپ جنگ صفین کے لیے روانہ ہوئے تو ان کو کوفہ میں اپنا جانشین بناکر گئے اور آپ کی واپسی تک کوفہ انہی کی ذات سے مرکز امارت رہا۔ جنگ صفین کے بعد وطن (مدینہ) کی محبت نے اپنی طرف کھینچا اور آپ مدینہ لوٹ آئے ۔[6] [7] :[6][8]
40ھ میں انتقال کیا، بعض کا خیال ہے کہ امیر معاویہؓ کے اخیر زمانہ خلافت تک موجود تھے، لیکن یہ غلطی سے خالی نہیں تاہم اس قدر یقینی ہے کہ مغیرہ بن شعبہ کی ولایت کوفہ کے وقت زندہ تھے،جس کا زمانہ قطعاً 40ھ کے بعد تھا۔
لڑکے کا نام بشیر تھا ایک صاحبزادی تھیں، جو امام حسین رضی اللہ عنہ کو منسوب تھیں زید انہی کے بطن سے تولد ہوئے تھے۔ بشیر آنحضرتﷺ کے زمانہ میں یا کچھ بعد میں پیدا ہوئے تھے۔
حضرت ابو مسعودؓ نے حدیث نبوی کی نشر و اشاعت کا فرض بھی انجام دیا ،راویان حدیث کے تیسرے طبقہ میں ان کا شمار ہے اورکتب حدیث میں 102 روایتیں ان کی موجود ہیں،رواۃ میں تابعین کے کئی طبقے داخل ہیں جن میں مشہور لوگوں کے نام یہ ہیں: بشیر، عبد اللہ بن یزید خطمی، ابو وائل ،علقمہ، قیس بن ابی حازم، عبد الرحمن بن یزید نخعی، یزید بن شریک تیمی، محمد بن عبد اللہ بن زید بن عبدربہ انصاری۔
پابندی احکام رسول اور امر بالمعروف آپ کے خاص اوصاف تھے حکم نبوی کی متابعت کا یہ واقعہ ہے کہ وہ ایک مرتبہ اپنے غلام کو مار رہے تھے پیچھے سے آواز آئی ،ابو مسعود ذرا سوچ کر ایسا کرو! جس خدا نے اس پر تم کو قادر کیا اس کو تم پر بھی قدرت دے سکتا ہے یہ آنحضرتﷺ کی آواز تھی دل پر خاص اثر پڑا قسم کھاکر عرض کیا کہ آیندہ کسی غلام کو نہ ماروں گا اور اس کو آزاد کرتا ہوں۔ امر بالمعروف کے فرض سے بھی غافل نہ رہتے تھے ایک مرتبہ مغیرہ بن شعبہؓ نے امارت کوفہ کے زمانہ میں نماز عصر دیر میں پڑھائی، اسی وقت ان کو ٹوکا کہ آپ کو معلوم ہے کہ آنحضرتﷺ نماز پنجگانہ حضرت جبریلؑ کے بتانے کے مطابق پڑہتے تھے اور فرماتے تھے کہ ھکذا امرت۔ سنت کی پوری اتباع کرتے تھے ایک روز لوگوں سے کہا کہ جانتے ہو؟ رسول اللہ ﷺ کس طرح نماز پڑہتے تھے پھر خود نماز پڑھا کر بتائی۔[9] نماز میں مل کر کھڑے ہونا، رسول اللہ ﷺ کی سنت ہے لوگوں نے اس کو چھوڑا تو فرمایا ،اس کا فائدہ یہ تھا کہ باہم اتفاق تھا اب تم لوگ دور دور کھڑے ہوتے ہو اسی وجہ سے تو اختلاف پیدا ہو گیا ہے۔