ارجنٹائن میں اسقاط حمل

ارجنٹائن میں حمل کے پہلے چودہ  ہفتوں میں اسقاط حمل قانونی طور پر جائز ہے۔ دسمبر 2020ء میں نیشنل کانگریس کی طرف سے والنٹیری انٹرپشن آف پریگننسی بل(ارجنٹینا) کے پاس ہونے کے بعد اسقاط حمل کے قانون میں مزید وسعت دے دی گئی۔ اس قانون کے مطابق کوئی بھی خاتون کسی بھی سرکاری یا نجی صحت کے سہولت کار سے مدد کی درخواست کر سکتی ہے۔ ڈاکٹر قانونی طور پر یا تو اسے انجام دینے کے پابند ہیں یا اگر انھے کوئی اعتراض ہے تو مریض کو کسی دوسرے معالج یا صحت کے سہولت کار کے پاس بھیج سکتے ہیں۔اس سے قبل صرف تین دیگر لاطینی یا جنوبی امریکی ممالک نے درخواست پر اسقاط حمل کو قانونی حیثیت دی تھی: 1965ء میں کیوبا، 1995ء میں گیانا اور 2012ء میں یوراگوئے نے اسقاط حمل کو جائز قرار دیا گیا تھا۔ 2021ء میں ہونے والی پولنگ کے مطابق تقریباً 44 فیصد ارجنٹائن کے عوام درخواست پر اسقاط حمل کو قانونی حیثیت دینے کی حمایت کرتے ہیں۔ دیگر مردم شماریوں نے ظاہر کیا کہ ارجنٹائن کے 50 سے 60 فیصد لوگوں نے بل کی مخالفت کی۔[1][2][3]

تاریخ

[ترمیم]

1970ء کی دہائی سے حقوق نسواں کی تحریک کی طرف سے حمل کے رضاکارانہ خاتمے (IVE اس کے ہسپانوی مخفف کے مطابق) کا مطالبہ کیا گیا تھا[4]۔ 2005ء میں، نیشنل کمپین فار لیگل، سیف اینڈ فری اسقاط حمل کی بنیاد رکھی گئی۔ یہ  ایک ایسی تنظیم ہے جو ارجنٹائن میں اسقاط حمل کو قانونی قرار دینے کی وجہ بنی۔ 2007ء کے بعد سے، اس مہم کے نتیجے میں سالانہ اسقاط حمل کی قانونی حیثیت کا بل نیشنل کانگریس کو پیش کیا ہے۔ اس بل کو پہلی بار 2018 میں قانون سازی کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا، جب اس وقت کے صدر ماریشیو میکری نے اس بحث کو شروع کیا تھا۔ بل کو ایوانِ نمائندگان نے منظور کیا لیکن سینیٹ نے اسے مسترد کر دیا۔ 2020 میں نومنتخب صدر البرٹو فرنانڈیز نے اپنی مہم کے وعدے کو پورا کیا اور حمل کے چودھویں ہفتے تک کی درخواست پر اسقاط حمل کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ایک نیا حکومتی سرپرستی والا بل (مہم کے لکھے گئے بل سے قدرے مختلف) بھیجا۔ پھر اسے دوبارہ چیمبر آف ڈیپوٹیز نے پاس کیا۔

2020ء سے پہلے، 1921ء کا ایک قانون اسقاط حمل تک رسائی اور اس کے نتیجے میں سزاؤں سے متعلق تھا۔ کوئی بھی عورت جو جان بوجھ کر اپنا اسقاط حمل کرتی یا کسی دوسرے شخص سے اسقاط حمل کرواتی، اسے ایک سے چار سال تک کی قید کا سامنا کرنا پڑتا۔ اس کے علاوہ اس طریقہ کار میں کسی بھی شریک شخص کو پندرہ سال تک قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ یہی جرمانہ ان ڈاکٹروں، سرجنوں، دائیوں اور ادویات دانوں پر لاگو ہوتا جنھوں نے اسقاط حمل کی حوصلہ افزائی کی یا اس میں تعاون کیا ہوتا، ان کی سزا کی مدت دو گنی ہوتی اور ساتھ ساتھ ان کے پیشے کے خصوصی لائسنس کی منسوخی بھی شامل تھی۔ تاہم، اسقاط حمل قانونی طور پر ایک تصدیق شدہ ڈاکٹر کے ذریعے کیا جا سکتا ہے اگر یہ عورت کی جان یا صحت کے لیے خطرے سے بچنے کے لیے کیا گیا ہوتا اور اس خطرے کو دوسرے طریقوں سے ٹالا نہیں جا سکتا تھا۔

اسقاط حمل کی تعداد کے بارے میں آخری اور واحد سرکاری رپورٹ 2005ء میں شائع ہوئی تھی اور اس رپورٹ کے مطابق، ارجنٹینا میں ہر سال تقریباً 370,000 سے 520,000 قانونی اور غیر قانونی اسقاط حمل ہوتے ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Mallimaci, F.; Giménez Béliveau, V.; Esquivel, J.C. & Irrazábal, G. (2019) «Sociedad y Religión en Movimiento. Segunda Encuesta Nacional sobre Creencias y Actitudes Religiosas en la Argentina. Informe de Investigación, no 25.» (in Spanish) Buenos Aires: CEIL-CONICET. [1]
  2. "Aborto: crece el número de rechazos la legalización, según una encuesta"۔ La Nación (بزبان ہسپانوی)۔ 2020-12-29۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جنوری 2021 
  3. "Argentina legalizes abortion despite strong Catholic opposition in Pope Francis' homeland"۔ America Magazine۔ December 30, 2020 
  4. Tarducci, Monica; Daich, Debora (2018). «Antropólogas feministas por el derecho a decidir. Aportes para una historia de la lucha por la despenalización y legalización del aborto en Argentina» آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ppct.caicyt.gov.ar (Error: unknown archive URL) (in Spanish). Publicar en Antropología y Ciencias Sociales (Argentina: Colegio de Graduados en Antropología de la República Argentina) (24). ISSN 0327-6627. Retrieved 2021-01-04.