ارونا گری ناتھر | |
---|---|
وینجماں گوڈلور مندر نزد کرور میں ارونا گری ناتھر کا مجسمہ | |
ذاتی | |
پیدائش | 15ویں صدی عیسوی |
مذہب | ہندومت |
فلسفہ | شیو مت |
مرتبہ | |
ادبی کام | تروپوگژ |
مضامین بسلسلہ |
کومارم |
---|
چھ مساکن مقدسہ |
ارونا گری ناتھر (تمل: அருணகிரிநாதர்) تمل زبان کے ایک عظیم سَنْت شاعر تھے۔ غالباً وہ پندرہویں صدی عیسوی میں ہندوستان کی موجودہ ریاست تمل ناڈو میں رہتے تھے۔ انھوں نے تمل زبان میں شیوم بھگوان موروگن کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کو منظوم انداز میں بیان کیا جس کو تروپوگژ (یعنی ”پاک تعریف“ یا ”خدائی جلال“) کہا جاتا ہے۔
ان کی نظمیں قافیہ کی غنائیت پر مشتمل ہونے کی وجہ سے مشہور ہیں۔ تِروپوگژ میں ادب اور عقیدت مندی کا مل جلا مرکب موجود ہے۔[1]
ترِوپوگژ قرون وسطی کے تمل ادب کی اہم تحریروں میں سے ایک اور اپنی شاعری اور موسیقی کی خصوصیات کے ساتھ ساتھ اس کے مذہبی، اخلاقی اور فلسفیانہ مواد کے لیے مشہور ہے۔
ارونا گری پندرہویں صدی عیسوی میں تمل ناڈو کے ایک قصبے تھرونامالائی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ان کی پیدائش کے چند دن بعد ہی وفات پا گئے اور ان والدہ و بہن نے ان کو ثقافتی اور مذہبی تعلیم دی۔ داستانوں کے مطابق ارونا گری کو جنسی مباشرت کا بہت شوق تھا اور ایامِ جوانی میں انھوں نے ایک عیاش زندگی بِتائی۔ ان کی بہن کمائی کرتی تھی تاکہ اس کا بھائی خوش رہے اور اس کو کسی قسم کی تکلیف پیش نہ آئے اور وہ اکثر دیوداسیوں سے ملنے جایا کرتے تھے۔ یہ کہا جاتا تھا کہ جب وہ لہو و لعب میں زندگی گزار رہے تھے تو ان کو کوڑھ کا مرض لاحق ہو گیا اور لوگ ان سے نفرت کر کے دور رہنے لگے۔
ایک وقت آیا کہ ان کی بہن کے پاس کسی قسم کے پیسے نہیں بچے کہ وہ ان کی لہو و لعب کی خواہشات کو پورا کر سکے۔ ارونا گری نے کہا کہ وہ اس وجہ سے خود کو مارنے کرنے جا رہا ہے، ارونا گری کو بچانے کے لیے اس کی بہن نے جواب دیا کہ وہ اسے فروخت کر دے، یہ سن کر ارونا گری کو احساس ہوا کہ وہ کتنا خود غرض تھے۔ انھوں نے اپنی زندگی ختم کرنے کا فیصلہ کیا وہ مندر گئے اور اپنا سر ستونوں اور سیڑھیوں پر مارنا شروع کر دیا اور بھگوان سے اپنے گناہوں کی معافی بھیک مانگی۔ داستانوں کے مطابق وہ مندر کی عمارت سے کود کر خود کشی کر رہے تھے کہ اتنے میں بھگوان موروگن نے ظہور کیا اور ان کو خود کشی کرنے سے روک دیا،[2][3] اور ان کے مرض کوڑھ کا خاتمہ کر کے ان کو شفا بخشی۔ بھگوان نے ان کو اصلاح اور خدا ترسی کی راہ دکھائی، ان سے انسانیت کے بھلائی کے لیے عقیدت مندانہ گانے بنانے کو کہا۔