اسلم خان خٹک | |
---|---|
مناصب | |
گورنر خیبر پختونخوا [1] | |
برسر عہدہ 15 فروری 1973 – 24 مئی 1974 |
|
وفاقی وزیر داخلہ [2] | |
برسر عہدہ 22 مئی 1985 – 29 مارچ 1987 |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 5 اپریل 1908ء چترال وادی |
وفات | 10 اکتوبر 2008ء (100 سال)[3] اسلام آباد |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | سفارت کار ، سیاست دان |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [4]، اردو |
درستی - ترمیم |
پاکستانی سیاستدان اور بیورکریٹ۔ 5 اپریل 1908ء کو کرک میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام محمد قلی خان تھا جو خود بھی صوبہ خیبر پختونخوا کے سیاسی رہنما تھے۔ اسلم خٹک نے اکسفورڈ یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ اسی زمانے میں چوہدری رحمت علی کے اس مشہور کتابچے اب یا کبھی نہیں کی تدوین میں ان کا ہاتھ بٹایا، جس میں پہلی مرتبہ لفظ پاکستان تجویز کیا گیا۔ اس کے علاوہ رائل سوسائٹی لندن کے فیلو بھی رہے۔ حصول تعلیم کے بعد ریڈیو اسٹیشن پشاور کے پہلے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ بعد ازان محکمہ تعلیم صوبہ سرحد کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ڈائریکٹر صنعت و حرفت کی حیثت سے ریٹائر ہوئے۔
1957ء تا 1959ء افغانستان اور 1960ء تا 1961ء عراق میں پاکستان کے سفیر رہے۔ 1965ء میں مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1971ء میں سرحد اسمبلی کے رکن بنے۔ مئی 1972ء تا فروری 1973ء سرحد اسمبلی کے سپیکر رہے اور 1973 تا مئی 1974ء صوبہ سرحد کے گورنر رہے۔ جنرل ضیاالحق کے مارشل لا کے دور میں مجلس شوری کے رکن اور صوبہ سرحد مجلس شوری کے نائب چیرمین نامزد ہوئے۔ 1985ء کے غیر جماعتی الیکشن میں قومی اسمبلی کے رکن بنے۔ محمد خان جونیجو کی کابینہ میں شامل ہوئے۔ نواز شریف کے دور حکومت میں بھی کابینہ میں شامل رہے۔ مواصلات جیسی اہم وزارت ان کے پاس رہی۔ بعد کے الیکشنز میں نواز شریف سے علاحدہ ہو کر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا مگر کامیاب نہ ہو سکے۔ ان کے داماد نوابزادہ محسن علی خان بھی صوبہ سرحدکے وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔ عمرکے آخری حصے میں سیاست سے دستبردار ہو گئے۔ اپنے علاقے کرک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ انڈس ہائی وے جیسا منصوبہ بھی ان کی وزارت میں شروع ہوا۔ جس نے کرک جیسے پست ماندہ علاقے کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ پانی اور بجلی کی سہولیات کے نظام کو بھی کرک میں بہتر بنایا گیا۔ متعدد کتابوں کے مصنف رہے۔ اردو پنجابی، پشتو، انگریزی، فرانسیسی اور فارسی بولنے اور لکھنے میں مہارت رکھتے تھے۔ اکتوبر 2008ء میں ان کا انتقال ہوا۔