فائل:Ijaz faqih.jpeg | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | کراچی, سندھ | مارچ 24, 1956|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا آف بریک گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 87) | 22 دسمبر 1980 بمقابلہ ویسٹ انڈیز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 14 اپریل 1988 بمقابلہ ویسٹ انڈیز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ایک روزہ (کیپ 33) | 19 دسمبر 1980 بمقابلہ ویسٹ انڈیز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ایک روزہ | 30 مارچ 1988 بمقابلہ ویسٹ انڈیز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: [1]، 4 فروری 2006 |
اعجاز فقیہ (پیدائش: 24 مارچ 1956ء) پاکستانی سابق کرکٹر ہیں [1]جنھوں نے 1980ء سے 1988ء تک 5 ٹیسٹ اور 27 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے [2]ایک کونکنی خاندان میں پیدا ہوئے جو مہاراشٹر کے مغربی ساحل سے ہجرت کر کے پاکستان آئے[3] اعجاز فقیہ پاکستانی ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی ایم ای زیڈ غزالی کے رشتہ دار تھے۔ ان کی ساس غزالی کی بہن تھیں۔ اعجاز فقیہ دائیں ہاتھ کے بلے باز اور دائیں ہاتھ کے آف بریک گیند باز تھے۔ انھوں نے پاکستان کے علاوہ کراچی، مسلم کمرشل بینک اور سندھ کی ٹیموں کے لیے بھی کرکٹ کھیلی۔
اعجاز فقیہ کو 1980ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کراچی میں ٹیسٹ کرکٹ شروع کرنے کا موقع ملا بیٹنگ میں انھوں نے 8 رنز بنائے جبکہ 9 رنز دے کر کوئی وکٹ نہ لے سکے ایک سال کے بعد 1981ء انھیں آسٹریلیا کے خلاف برسبین ٹیسٹ کھیلنے کا موقع ملا جہاں انھوں نے 34 اور 21 رنز سکور کیے آسٹریلیا کی فتح پر مبنی اس ٹیسٹ میں اوپنر بروس لیرڈ کو ظہیر عباس کے ہاتھوں کیچ کروا کے انھوں نے اپنی پہلی ٹیسٹ وکٹ کے جصول کو ممکن بنایا لیلن اس کے 6 سال بعد تک وہ منظر سے غائب رہے اس دوران وہ مقامی کرکٹ میں شریک رہے اور ان کی بہترین کارکردگی کے سبب ان کو 1987ء کے دورے میں احمد آباد کے ٹیسٹ میں شامل کیا گیا مارچ 1987ء کے اس ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 395 رنز بنائے اعجاز فقیہ ٹاپ سکورر تھے جنھوں نے 105 رنز بنائے 272 گیندوں پر 7 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے بننے والی ان کی یہ اکلوتی ٹیسٹ سنچری تھی ان کے علاوہ عمران خان 72,منظورالہی 52 رمیض راجا 41 اور یونس احمد 40 کے ساتھ نمایاں سکورر تھے باولنگ میں 81 رنز کے عوض ان کے حصے میں ایک ہی وکٹ آئی اس کے بعد پھر ایک سال کے وقفے کے بعد ان کو 1988ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف برج ٹاون اور پورٹ اف اسپین میں میدان میں اتارا گیا لیکن وہ بیٹنگ اور باولنگ دونوں شعبوں میں متاثر نہ کر سکے جارج ٹاون میں صرف 5 رنز اور 98 رنز دے کر دو وکٹیں لے پائے جبکہ پورٹ اف اسپین میں ان کا سکور محض 10 ناٹ آوٹ رہا یہ ان۔کا آخری ٹیسٹ اور آخری سیریز تھی۔
اعجاز فقیہ کو ویسٹ انڈیز کے خلاف 1989 ء میں لاہور کے مقام پر اپنا پہلا ایک روزہ مقابلہ کھیلنے کا موقع دیا گیا۔ جس میں 30 رنز دے کر وکٹ سے محروم رہااعجاز فقیہ نے آسٹریلیا میں منعقدہ ورلڈ سیریز کے میچوں میں کارکردگی دکھانے کا اہم موقع گنوا دیا اور 7 میچوں میں ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کے خلاف صرف 4 وکٹیں حاصل کرسکے۔ 1982ء میں بھارت کے دورئہ پاکستان میں بھی انھیں بھارتی کھلاڑیوں کے ہاتھوں کافی رنز پڑے اور اس کے عوض محض 2 وکٹیں ان کا نصیب بن سکیں۔ 1983ء کے تیسرے عالمی کپ مقابلوں میں 7 میچوں میں انھیں کوئی بھی وکٹ نہ مل سکی۔ ہاں البتہ مانچسٹر میں انگلستان کے خلاف اس نے 42 ناٹ آئوٹ کی ایک اننگ کھیلی۔ اعجاز فقیہ کی ون ڈے میچوں میں بہترین کارکردگی 1984ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایڈیلیڈ میں تھی جہاں اس نے 45 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل تھیں۔ زیادہ تر میچوں میں انھیں وکٹوں کے حصول کے لیے بہت جدجہد کرنی پڑی۔ یہاں تک کہ 30 مارچ 1988ء کو انھوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف جارج ٹائون میں جو آخری میچ کھیلا اس میں 6 ناٹ آئوٹ بنانے کے علاوہ انھیں 28 رنز کے عوض کوئی وکٹ نہ مل سکی۔
اعجاز فقیہ نے 5 ٹیسٹوں میچوں کی 8 اننگز میں ایک دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 183 رنز بنائے۔ 26.14 کی اوسط سے بننے والے ان رنزوں میں 105 اس کا کسی ایک اننگ کا سب سے زیادہ سکور تھا اور یہی ان کی ٹیسٹ مقابلوں میں اکلوتی سنچری بھی تھی۔ اعجاز فقیہ 27 ایک روزہ میچوں کی 19 اننگز میں 3 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 197 رنز بنائے۔ 12.31 کی اوسط سے بننے والے اس سکور میں 42 ناقابل شکست اس کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ اسی طرح انھوں نے 142 فرسٹ کلاس میچز کی 215 اننگز میں 30 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 6058 ترتیب دیے۔ 32.74 کی اوسط سے بننے والے ان رنزوں میں 183 اس کی کسی ایک اننگ کا سب سے بڑا سکور تھا۔ 13 سنچریاں اور 32 نصف سنچریاں ان کی بیٹنگ پر مضبوط گرفت کی آئینہ دار تھیں۔ ٹیسٹ میچوں میں وہ کسی کیچ کو پکڑنے میں نام رہے مگر ایک روزہ مقابلوں میں 2 اور فرسٹ کلاس میچوں میں 102 کیچز پر ان کی رسائی ہو گئی تھی۔ بولنگ کے شعبے میں اعجاز فقیہ نے 4 ٹیسٹ وکٹیں اپنے دامن میں سمیٹیں۔ ایک روزہ مقابلہ میں 819 رنز کے عوض 13 اور فرسٹ کلاس میچوں میں 13256 رنز کے عوض 563 وکٹیں اس کے متاثر کن ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ 51/8 اس کی کسی ایک اننگ کی بہترین بولنگ پرفارمنس ہے جس کے لیے اسے 23.54 کی قابل قدر اوسط حاصل ہوئی۔ 43 مرتبہ ایسا موقع آیا جب اعجاز فقیہ نے کسی ایک اننگ میں 5 یا اس سے زائد وکٹیں حاصل کیں۔
پیش نظر صفحہ سوانح پاکستانی کرکٹ سے متعلق سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |