العنود الشارخ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 20ویں صدی |
شہریت | کویت |
والد | محمد الشارخ |
بہن/بھائی | فہد الشارخ |
عملی زندگی | |
مادر علمی | اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز، یونیورسٹی آف لندن |
پیشہ | اکیڈمک ، سیاسی کارکن [1] |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [1] |
شعبۂ عمل | صنفی مطالعات [1]، حقوق نسواں [1]، سیاسی ثقافت [1] |
نوکریاں | جامعہ کویت |
اعزازات | |
100 خواتین (بی بی سی) (2019)[2] |
|
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
العنود الشرخ ( عربی: العنود الشارخ ) کویت میں خواتین کے حقوق کی کارکن ہیں جو ابولیش 153 بانی رکن ہیں (جسے ابولیش آرٹیکل 153 بھی کہا جاتا ہے جو کویت میں غیرت کے نام پر قتل کو ختم کرنے کی ایک مہم ہے۔ انھیں آرڈر نیشنل ڈو میرائٹ سے نوازا گیا ہے اور انھیں 2019ء میں بی بی سی کی 100 خواتین میں شامل کیا گیا تھا۔
العنود کی پیدائش کویت میں ہوئی۔[3] انھوں نے البیان بولینگوئل اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی اور 1992ء میں گریجویشن کر لیتیں لیکن کویت پر حملے کی وجہ سے ان کی تعلیم مکمل نہ ہو سکی۔[4] کنگز کالج لندن میں انھوں نے انگریزی ادب کا مضمون رکھا۔[5] اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن سٹڈیز، یونیورسٹی آف لندن میں عملی لسانیات میں جانے سے قبل، [6] 1996ہ میں انھوں نے بیچلر کر لیا۔[4]