سلسلہ کوہ نمک میں واقع امب منادر کے دو باقی ماندہ مندر | |
متناسقات | 32°30′30″N 71°56′12″E / 32.508402°N 71.936538°E |
---|---|
قسم | احاطہ مندر |
تاریخ | |
قیام | ساتویں- نویں صدی عیسوی |
ادوار | ہندو کابل شاہی |
ثقافتیں | پنجابی ہندو |
امب مندر (انگریزی: Amb Temples) سکیسر، خوشاب شہر، پاکستان میں واقع وہ منادر ہیں جو اب متروک ہو چکے ہیں۔ یہ مندر سلسلہ کوہ نمک کے مغربی کناروں پر واقع ہیں۔ یہ مندر تقریبا ساتویں صدی عیسوی سے نویں صدی عیسوی کے وسطی زمانہ میں تعمیر کیے گئے جبکہ اُس وقت ہندو کابل شاہی خاندان حکومت کر رہا تھا۔
امب مندر امب شریف گاؤں کے قریب سلسلہ کوہ نمک اور وادی سون سکیسر کے پہاڑی سلسلہ میں واقع ہیں۔ انھیں منادر کی طرز پر دوسرے ہندو منادر ٹلہ جوگیاں اور کٹاس میں بھی موجود ہیں۔
امب کے منادر میں سے اب باقی دو ہیں جو تقریباً اپنی اصل ہیئت و ساخت میں موجود ہیں۔ بڑا مندر جو 15 تا 20 میٹر بلند ہے، ایک مربع نما پایہ ستون پر تعمیر کیا گیا ہے۔ کابل شاہی عہد میں تعمیر کیے جانے والے تمام منادر مربع نما پایہ ستون پر تعمیر ہوئے۔ اب اِس بڑے مندر کی تین منزلیں باقی رہ گئی ہیں جن تک رسائی کے لیے اندرونی جانب سیڑھیاں موجود ہیں۔ یہ مندر کشمیری منادر کی طرز پر تعمیر کیا گیا ہے جس کے بیرونی چہار اطراف میں خوبصورت کشمیری طرز کے پھول اور نقاشی اینٹ سے بنائی گئی ہے۔ داخلہ کی محراب بھی نقاشی دار ہے۔ بالائی سطح پر مندر کا تکون نما گوشہ کشمیری منادر سے مختلف ہے۔ امب مندر کی مشابہت کے دوسرے مندر کافرکوٹ میں موجود ہیں جن کا طرز تعمیر اور معماری انداز بالکل ایک جیسا ہی ہے۔ چھوٹا مندر بڑے مندر سے 75 میٹر مغرب کی جانب سلسلہ کوہ نمک کی ایک کھائی سے متصل واقع ہے۔ اِس کی بلندی 7 یا 8 میٹر ہے اور عمارت 2 منزلہ ہے۔ اِس مندر میں سیڑھیاں قدرے چھوٹی ہیں لیکن اِس کا زیادہ تر حصہ منہدم ہو چکا ہے۔ سلسلہ کوہ نمک کے اِس علاقہ میں منادر کی تعمیر کا کام سب سے پہلے کشان سلطنت کے عہد میں شروع ہوا تھا۔
انیسویں صدی عیسوی میں انگریز برطانوی مہندس الیگزینڈر کننگھم نے اِس کا دورہ کیا اور 1922ء سے 1924ء کی درمیانی مدت میں اِس کی بحالی کا کام مکمل کیا گیا جس کی نگرانی دیا رام ساہنی نے کی۔ مندر کے نودرات مختلف زمانوں میں لوٹ لیے گئے، بعد ازاں یہ تاریخی نوادرات عجائب گھر، لاہور منتقل کردیے گئے۔ یہ منادر قانون مجریہ برائے تحفظ تاریخی عمارات و آثارِ قدیمہ 1975ء کے تحت محفوظ قرار دیے گئے ہیں۔