قاضی عبد الجلیل | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | قاضی محلہ، تعلقہ روہڑی، سکھر سندھ، پاکستان |
نومبر 8, 1936
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | کالم نگار [1]، مصنف [2] |
شعبۂ عمل | سندھی ادب |
اعزازات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
قاضی عبد الجلیل المعروف امر جلیل (پیدائش: 8 نومبر 1936ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سندھی اور اردو زبان کے مشہور کہانی نویس، نثرنگار، کالم نگار اور ڈراما نویس ہیں۔
امرجلیل 8 نومبر 1936ء کو سندھ کے شہر روہڑی میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اصل نام قاصی عبد الجلیل ہے آپ نے ابتدائی تعلیم کراچی کے رتن تلاؤ پرائمری اسکول سے حاصل کی اور نوابشاہ سے بی اے کیاا۔ پھر جامعہ کراچی سے اقتصادیات اور تاریخ میں ایم اے کیا۔ لڑکپن ہی سے انھیں ادب سے خصوصی لگاؤ تھا۔ 1956ء میں ان کی پہلی کہانی ‘‘اندر’’ شایع ہوئی۔ 1963ء میں ان کا اسٹیج ڈراما "انسان" نیشنل ٹھیٹر کراچی میں پیش کیا گیا۔ آپ نے ریڈیو کے لیے بھی ڈرامے لکھی آپ کا پہلا ڈراما درياء توتي دانهن 1967ء میں ریڈیو پاکستان حیدرآباد سے ٹیلی کاسٹ ہوا۔ 1968ء میں انھوں نے فلم کی کہانی لکھی جو نوري ڄام تماچي کے نام سے مشہور ہوئی۔
1972ء سے آپ نے اخبارات میں کالم نگاری شروع کی ان کا پہلا سندھی کالم تنهنجون منهنجون ڳالهيون(تمھاری ہماری باتیں) روزنامہ ہلال پاکستان میں شائع ہوا۔ اس کے بعد ان کے کالمز کے کئی مجموعے شائع ہوئے۔ انھوں نے سندھی کہانیاں اور افسانے لکھنا شروع کیے جن کے کئی قابلِ ذکر مجموعے شایع ہوئے ہیں۔ اس کے بعد آپ نے ریڈیو پاکستان کراچی سے بطور ریجنل منیجر منسلک ہو گئے۔ لیکن اپنی انقلابی تحریروں کی وجہ سے انھیں اس ملازمت سے مستعفی ہونا پڑا۔ آپ نے سندھی اور اردو زبان میں ٹیلی ویژن کے لیے بے شمار ڈرامے تحریر کیے، پھر آپ اسلام آباد منتقل ہو گئے اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشنل ٹیکنالوجی کے بانی ڈائریکٹر بنے، آپ کچھ عرصہ اس یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی رہے۔
1997ء میں آپ سندھی لینگوئج اتھارٹی کے چئیرمین بنے اور بعد میں اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز کے ارکان بنے رہے۔ طنزیہ اور مزاحیہ پیرائے میں خامیوں کی نشان دہی اور اصلاح کی کوشش امر جلیل کی تحریروں کی ایک منفرد خصوصیت ہے۔
امر جلیل نے سندھی میں سینکڑوں مختصر کہانیوں تحریر کی ہیں۔ انھوں نے سندھی میں ایک ناول ' 'نيٺ گونگهي ڳالهايو' ' (نیتھ گونگی گالہایوں ) Naith Gongey Ghalahyo '("اسی طرح گونگا بات کرے ")کے عنوان سے لکھا ہے۔ پنجابی ترجمہ میں امر جلیل کی منتخب کردہ کہانیوں کی ایک کتاب 'امر کہانیاں ' ' کے عنوان سے چھپی ہیں۔ امر جلیل کی سب سے زیادہ مشہور کتابوں میں سے کچھ یہ ہیں :