امرت بازار پترکا کا 19 جولائی 1947ء کے شمارے کا سر ورق | |
قسم | روزنامہ |
---|---|
ہیئت | براڈشیٹ |
بانی | سسر کمار گھوش موتی لال گھوش |
آغاز | 20 فروری، 1868ء |
زبان | بنگالی، انگریزی |
اختتام | 1991 |
تعداد اشاعت | 25,000 (1991 سے پہلے) |
امرت بازار پترکا (انگریزی: Amrita Bazar Patrika، بنگالی= অমৃতবাজার পত্রিকা)، غیر منقسم ہندوستان کا بنگالی اور انگریزی زبان میں نکلنے والا ایک روزنامہ اخبار تھا جسے 1868ء میں سسر کمار گھوش نےجیسور سے جاری کیا۔ بعد ازاں یہ کلکتہ، رانچی، الہ آباد اور کٹک سے بھی جاری ہوا۔ یہ اخبار 123 سال تک مسلسل اشاعت کے بعد 1991ء میں بند ہو گیا۔
بنگال کے علاقے جیسور میں ایک گاؤں امرت بازار کے نام سے مشہور ہے۔ 20 فروری 1868ء میں وہاں سے انگریزی کے پروفیسر اور حریت پسند سسر کمار گھوش نے امرت بازار پترکا کے نام سے ایک پندرہ روزہ (بعد میں روزنامہ ہو گیا) بنگالی اخبار نکالا، جو ایک ایسے پریس میں چھپتا تھا جسے گھوش نے بتیس روپے میں خریدا تھا۔ 1872ء میں یہ اخبار کلکتہ منتقل ہو گیا۔ اس وقت اس کا ایک حصہ بنگالی میں تھا اور ایک انگریزی میں۔ یہ اخبار حکومت پر سخت نکتہ چینی کرتا تھا اور جب 1878ء میں ورنیکلر پریس ایکٹ نافذ ہوا تو اس کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ اس اخبار کو کچلا جائے، لیکن ایکٹ نافذ ہوتے ہی یہ اخبار انگریزی میں نکلنے لگا اور اس طرح قانون کی زد میں آنے سے بچ گیا۔ اُس وقت سے یہ اخبار جاری رہتے ہوئے 1991ء میں بند ہو گیا۔[1]