انکت فادیا

انکت فادیا
انکت فادیا اپنی نئی کتاب کے افتتاح کے موقع پر
پیدائشمئی 1985 (عمر  سال)[1]
کویمبٹور، بھارت
پیشہمصنف و مقرر
زبانانگریزی
ہندی
تمل
قومیتبھارتی
مادر علمیدلہی پبلک سکول، آر کے پورم
اصنافٹیکنالوجی
نمایاں کام
FASTER: 100 Ways To Improve Your Digital life
SOCIAL: 50 Ways To Improve Your Professional Life
ویب سائٹ
www.ankitfadia.in

انکت فادیا (ہندی: अंकित फ़ादिया) (پیدائش: 24 مئی، 1985ء)[1] ایک بھارتی مصنف، مقرر، کمپیوٹر سیکیوریٹی کے مشیر اور ہیکر ہیں۔ انکت فادیا کا زیادہ تر کام آپریٹنگ سسٹم پر مبنی تجاویز و ترکیبیں نیز پراکسی ویب سائٹس اور طرز زندگی پر مشتمل ہے۔[2][3][4]

زندگی

[ترمیم]

انکت کی اسکولی تعلیم آرمی پبلک اسکول سے ہوئی۔[5] انھوں نے hackingtruths.box.sk کے نام سے ایک ویب سائٹ شروع کی، اس سائٹ کے متعلق انھوں نے دنیا کی دوسری سب سے بہترین ہیکنگ ویب گاہ ہونے کا دعوی کیا اور اس دعوی کو ایف بی آئی نے بھی تسلیم کیا۔[5] ان کا دعوی ہے کہ جب وہ 14 سال کے تھے تو انهوں نے ایک ہندوستانی رسالہ کی ویب گاہ کو ہیک کیا تھا، بعد ازاں انھوں نے ہیکنگ کی اس کارروائی کو قبول کرتے ہوئے اسی رسالہ کے مدیر کو ایک ای میل بھیجا اور ہیکنگ سے بچنے کے لیے متعدد اقدامات تجویز کیے۔[6] 15 سال کی عمر میں ان کی کتاب اخلاقی ہیکنگ نے انھیں سب سے کم عمر مصنف بنایا، جسے بھارتی ادارہ میکملن نے شائع کیا۔[6] فاديا نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگوں نے یہ غلط اطلاع دی ہے کہ وہ ایف بی آئی یا سی آئی اے[7][8] سے جڑے ہوئے ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب "Fadia, Ankit 1985-"۔ WorldCat۔ اصل سے آرکائیو شدہ بتاریخ 2013-01-22۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-09-21{{حوالہ ویب}}: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: BOT: original URL status unknown (link)
  2. "'How to live... 'appily' ever after'"۔ Times of India۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-09-18
  3. Priyadarshini Pandey (14 نومبر 2009)۔ "Inside account"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-02-26
  4. "Ankit Fadia: Everything official about him"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 3 ستمبر 2001۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-10-18
  5. ^ ا ب Wendy McAuliffe (2001-08-07"Schoolboy's book on ethical hacking an online hit"۔ ZDNet, UK۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2006-07-12 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت)
  6. ^ ا ب "Indian hacker turns cyber cop"۔ BBC News۔ 2002-04-17۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2006-07-12 {{حوالہ خبر}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت)
  7. "E2 labs to combat cyber crime in Hyderabad"۔ The Hindu Business Line۔ 2003-04-19۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2006-12-19 {{حوالہ خبر}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت)
  8. Manoj Kumar (2003-04-13"Teen hacker who is sought after by FBI"۔ The Tribune, Chandigarh۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2006-08-19 {{حوالہ خبر}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت)