اورمڑ یا برکی یا باراکی پشتون قبائل میں سے ایک ہے جو وزیرستان میں آباد ہے پشتون اقوام کے جدِ امجد قیس عبدالرشید کے چار بیٹے سربن، بیٹ، غرغشت اور اورمڑ تھے اورمڑ قبیلہ اسی کی اولاد سے ہے ان کی زبان اورمڑی ہے اس کے علاوہ دنیا کے مختلف ملکوں مثلاً افغانستان، بھارت اور عرب ممالک میں آباد ہیں جنوبی وزیرستان کے علاقے کانیگرم، پیر کوٹ، ٹانک، کلاچی ، ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی برکی قبیلے کے لوگ آباد ہیں بعض اورمڑ قبائل اپنے نام کے ساتھ سید یا شاہ اور گیلانی یا جیلانی لکھتے ہیں اور اپنے آپ کو سید کہتے ہیں جو تاریخی اعتبار سے درست نہیں کیونکہ اورمڑ ایک خالص پشتون قبیلہ ہے معروف انگریز مستشرق ہنری والٹر بیلیو افغان قبائل کی تاریخ پر مشتمل اپنی کتاب "An Enquiry into the Ethnography of Afghanistan" کے صفحہ 62 پر لکھتے ہیں کہ اورمڑ انصاری یا عرب نہیں ہیں بلکہ یہ افغانستان کا ایک پشتون قبیلہ ہے پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خوا میں پشاور کے نواحی علاقے میں تین گاؤں ہیں جس کے نام ارمڑ بالا، ارمڑ میانہ، ارمڑ پایان ہیں۔ اس کے علاوہ افغانستان کے صوبے لوگر میں ایک علاقہ ہیں جس کا نام برکی بارک ہیں اس کے رہنے والے بھی اورمڑ ہیں۔ کوہاٹ میں جنگل خیل میں اور تورغر میں بھی کم تعداد میں ارمڑ رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت میں جالندھر میں بھی رہ رہے ہیں.
جنوبی وزیرستان میں ایک قدیم زبان اورمڑی بولی جاتی ہے۔ تحریکِ انصاف کے عمران خان کی والدہ، جن کے نام پر شوکت خانم ہسپتال قائم کیا گیا ہے، اورمڑی زبان بولنے والے برکی قبیلے سے تعلق رکھتی تھیں۔
ماہرِ لسانیات روزی خان برکی کہتے ہیں کہ 'اس زبان کے بولنے والوں کی شدید بدقسمتی یہ رہی ہے کہ وہاں امن و امان کی صورتِ حال اور فوجی آپریشنوں کے باعث وہ مکمل طور پر بے گھر ہو کر ملک کے دوسرے حصوں میں جانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اس طرح یہ شاید پاکستان کی واحد زبان ہے جس کے پاس اپنی زمین نہیں رہی۔ ظاہر ہے کہ ایسی صورتِ حال میں اس زبان کا مستقبل سخت خطرے میں ہے۔'