بابرہ شریف | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 10 دسمبر 1954ء (70 سال) لاہور |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | ادکارہ ، ماڈل |
اعزازات | |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
بابرہ شریف ایک پاکستانی فلمی اداکارہ ہیں جو 10 دسمبر 1954ء کو پیدا ہوئیں [1] ، ستر اور اسی کی دہائی میں وہ فلمی کرداروں کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔ ٹی وی کیریئر آغاز انھوں نے ٹی وی اشتہارات سے کیا۔ انھوں نے اپنے زمانے کے تمام مشہور ہیروز کے ساتھ کام کیا جس میں شاہد ، ندیم ، وحید مراد، غلام محی الدین، محمد علی اور سلطان راہی شامل ہیں۔ وہ پاکستان میں اردو فلموں میں بہت کامیاب رہیں اور اپنا لوہا ایک ورسٹائل اداکارہ کے طور پر منوایا۔ کچھ نقادوں کے نزدیک وہ اپنے وقت کی پاکستان کی بہترین ادکارہ تھیں [2] [3] ۔ بابرہ نے 100 سے زائد فلموں میں کام کیا۔
بابرہ شریف لاہور میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ بچپن سے ہی انھوں نے شوبز میں غیر معمولی دلچسپی دکھائی [4] ۔
بابرہ نے 12 سال کی عمر سے ماڈلنگ شروع کر دی، 1973ء میں وہ جیٹ پاؤڈر واشنگ کے اشتہار میں آئیں اور بہت جلد جیٹ پاؤڈر لڑکی کے طور پر پہچانی جانے لگیں اور گھر گھر میں مشہور ہو گئیں [5] [6] ۔ اسی سال محسن شیرازی کے ٹی وی ڈرامے کرن کہانی میں کام کیا جسے حسینہ معین نے لکھا اور پی ٹی وی پر چلا۔ اس کے بعد وہ بہت عرصہ بعد 1992ء میں انور مقصود کے لکھے ڈرامے نادان نادیہ میں دوبارہ جلوہ گر ہوئیں [2] [7] [8] [9] [10] ۔ لکس کے اشتہار "آخر لوگ ہمارا چہرہ ہی تو دیکھتے ہیں" نے انھیں بہت پزیرائی دلوائی [3] [11] [12] [13] ۔
1974ء میں شمیم آرا نے بابرہ کو فلم بھول کے لیے سائن کیا جس میں ایس سلیمان ہدایت کار تھے ، ایس سلیمان نے بابرہ کو اپنی فلم انتظار کے لیے بھی کاسٹ کر لیا۔ دونوں فلمیں 1974ء میں ریلیز ہوئیں مگر انتظار بھول سے پہلے ریلیز ہو گئی۔ اتنظار میں بابرہ نے ایک معاون اداکارہ کا کرداد ادا کیا [4] [14] [15] [16]۔ 1974 میں نذر شباب کی ہدایت کاری میں فلم شمع ریلیز ہوئی جس میں وحید مراد ، دیبا ، محمد علی اور ندیم کاسٹ میں شامل تھے، فلم نے گولڈن جوبلی منائی [17] [18] ۔ 1975ء کے شروع میں اسے ایک آدھ فلم میں ہی کام ملا۔ ہدایت کار اقبال کاشمری کی فلم شریف بدمعاش میں کام کیا۔ علی سفیان آفاقی کی فلم اجنبی اور نذر شباب کی فلم نوکر میں کام کیا [4] [19] [20] ۔ 1975 میں ہدایت کار وزیر علی کی فلم "معصوم" میں غلامی محی الدین کے مقابل کام کیا۔ شباب کیرانوی کی ہدایت کاری میں فلم "میرا نام ہے محبت" میں یادگار کردار کیا جس پر نگار ایوارڈز کی طرف سے خصوصی ایوارڈ ملا [21] [22] [23] ، یہ فلم سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ 1976ء میں پانچ فلمیں ریلیز ہوئیں، پرویز ملک کی فلم تلاش ، شباب کیرانوی کی فلم دیوار ، علی سفیان آفاقی فلم آگ اور آنسو ، اسلم ڈار کی فلم زبیدہ [24] [25] اور ظفر شباب کی انتہائی کامیاب فلم شبانہ [26] جس نے گولڈن جوبلی منائی اور بابرہ شریف نے نگار ایوارڈز سے بہترین اداکارہ کا ایوارڈ جیتا [27] [28] ۔ ظفر شباب کی فلم وقت میں بابرہ شریف نے وحید مراد ، کویتا اور شمیم آرا کے ساتھ کام کیا اور یہ فلم کامیاب رہی [29] ۔ 1977 میں فلم آشی میں کام کیا [30] [31] ۔
1980 میں بابرہ نے اقبال اختر کی فلم چھوٹے نواب میں کام کیا [32] ۔ اقبال اختر کی ہی ایک اور فلم "دل نے پھر یاد کیا" میں شاہد اور وحید مراد کے ساتھ کام کیا [33] ۔ 1982 میں سنگ دل فلم پر نگار ایوارڈز کی طرف سے دوسری بار بہترین اداکارہ کا ایوارڈ ملا۔ اسی کی دہائی میں بابرہ کی مشہور فلموں میں دیوانے دو [34] ، چکر ، کشش ، دیکھا جائے گا ، جوانی دیوانی ، موسم ہے عاشقانہ ، الہ دین ، ماں بنی دلہن [35] ، کالی ، انسان ، دو دل ، قدرت دا انتقام [36] ، ہیرو شامل ہیں۔ مس کولمبو (1984) [37] اور مس بنکاک (1986) [38] کے لیے بہترین اداکارہ کا نگار ایوارڈ ملا ۔ 1980 کے آخر میں بابرہ نے مشکل اور پیچیدہ کردار لینا شروع کیے جس پر ناقدین نے انھیں خوب سراہا۔ ایک چہرہ دو روپ ، مہک [39] ، ساتھی [40] ، باغی حسینہ [41] ، عشق دا روگ ، بارش [42] ، دنیا [43] ، کندن (1987) [44] ، مکھڑا (1988) [45] اور گوری دیاں جھانجھراں (1990) [46] ۔ آخری تین فلموں کے لیے نگار ایوارڈز کی طرف سے بہترین اداکارہ کے ایوارڈ ملے۔ 1989 میں پاکستانی کی پہلی سائنس فکشن فلم شانی میں کام کیا مگر وہ کاروباری طور پر ناکام رہی اور ناقدین نے بھی نہیں سراہا [47] [48] ۔
1990 کے عشرے میں بابرہ کی فلمیں باکس آفس پر ناکام ہونے لگیں۔ 1990 کے وسط تک بابرہ نے چند ہی فلموں میں کام کیا۔ 1995 میں ہم نہیں یا تم نہیں [49] باکس آفس پر کامیاب رہی ، جس کے بعد پیاسا ساون [50] اور دوستانہ میں کام کیا۔ 1996 میں فلم سجاول [51] بھی کامیاب رہی۔ ان کامیابیوں کے بعد بابرہ نے مزید فلمیں کرنی بند کر دیں۔ بابرہ کی آخری فلم گھائل [52] تھی جس میں اظہار قاضی کے مقابل کام کیا اور حسنین نے اس کی ہدایات کاری کی۔ اداکاری کو خیرآباد کہنے کے معاملے پر بابرہ کا کہنا تھا: "میں خود تجزیاتی ہوں۔ اپنے پاؤں کو کسی پیشے میں زمین پر رکھنا ضروری ہے جہاں آپ کو اس حد تک پوجا جائے کہ ہر خواہش دوسروں کے لیے حکم بن جائے لیکن میں ہمیشہ اپنے کیریئر کے عروج پر ہی فلمیں چھوڑنا چاہتی تھی۔ میں نے اس لمحے کے لیے خود کو ذہنی طور پر تیار کیا تھا۔ خود سے مطمئن ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میں نے شوبز سے کبھی بھی دوست نہیں بنائے اور گھلی ملی نہیں۔ وحید مراد جیسے اداکار کی مثال نے مجھ پر گہرا تاثر ڈالا۔ میں کبھی نہیں چاہتی تھی کہ صرف فلمی عروج پانے کے لیے زندگی میں نیچے گر جاؤں۔ نہیں ، زندگی لائٹس ، چاپلوسی ، ستائش اور خوبصورت ہونے سے زیادہ ہے۔" [6]
2005 میں بابرہ لکس 50 سالہ کامیابی کے اشتہار میں دکھائی دیں [13] [53] [54] [55] ۔ 2013 میں کچھ وقت کے لیے دوبارہ ماڈلنگ کی [56] [57] ۔ کراچی میں جیولری سے متعلقہ کاروبار کی مالک ہیں۔
بابرہ نے 8 دفعہ نگار ایوارڈ جیتا [58] ۔
2003 میں لکس اسٹائل ایوارڈ میں لکس آئیکن آف بیوٹی ایوارڈ جیتا [59] ۔