باناز : قصہ محبت | |
---|---|
باناز : قصہ محبت، فلم کا سرورق | |
ہدایت کار | دیا خان |
پروڈیوسر | دیا خان ڈیرن پرنڈل اینڈریو سمتھ |
تحریر | دیا خان ڈیرن پرنڈل |
ستارے | کیرولین گڈ ڈیانا نمی نذیر افضل |
موسیقی | ایل سبرامنیم |
تقسیم کار | فیوز فلمز |
تاریخ نمائش | 29 ستمبر، 2012ء |
دورانیہ | 70 منٹ |
ملک | برطانیہ، ناروے |
زبان | انگریزی |
باناز : قصہ محبت (Banaz A love Story) ایک دستاویزی فلم ہے جسے فلمساز و ہدایت کار دیا خان نے بنایا ہے [1]۔ یہ فلم باناز نامی ایک ایسی بد قسمت عراقی کرد نژاد برطانوی لڑکی کی زندگی اور موت کا احاطہ کرتی ہے [2]۔ جسے 2006ء میں اپنے خاندان نے غیرت کے نام پر جنوبی لندن میں قتل کر دیا تھا[3] ۔ اس فلم کی افتتاحی نمائش ستمبر 2012ء میں برطانیہ کے رین ڈانس فلمی میلے میں ہوئی[4] ۔
باناز عراق کے ایک کرد گھرانے میں پیدا ہوئی اور دس سال کی عمر میں اپنے اہل خاندان کے ساتھ برطانیہ منتقل ہو گئی۔ 17 سال کی عمر میں اس کی شادی اپنے سے دس سال بڑے چچا زاد بھائی سے کر دی گئی۔ میاں بیوی میں نہ بن پائی، باناز کو بیشتر اوقات تشدد کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ ماں باپ نے بھی بیٹی کو اس جہنم سے نکالنے کی بجائے حالات سے سمجھوتا کرنے کی تلقین کی۔ باناز نے خاندان کی خواہشات کے برعکس طلاق کی کوشش کی۔ اور بعد میں برطانیہ میں پلے بڑھے رحمت نامی کرد نوجوان کی محبت میں گرفتار ہو گئی اور دونوں شادی کرنا چاہتے تھے۔ جب خاندان کو اس بات کی بھنک پڑی، تو ایک دن باپ نے بیٹی کو شراب پلا کر نشے کی حالت میں قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ باناز باپ کے ارادے بھانپ گئی اور بھاگ کر پولیس کے پاس جا پہنچی لیکن پولیس نے اس کی کہانی کو نشے میں دھت ایک لڑکی کی خرافات سمجھ کر واپس ماں باپ کے گھر بھیج دیا۔ کچھ عرصہ بعد باناز پر اسرار طور پر غائب ہو گئی۔ رحمت نے پولیس کو کمشدگی کو باناز کے قتل سے تعبیر کرتے ہوئے پولیس کو اطلاع دی۔ لیکن ابتدائی تحقیقات کے بعد معاملہ سرد خانے کی نذر ہو گیا۔ اتفاق سے کچھ عرصہ بعد یہ فائل کیرولین گڈ نامی خاتون تفتیشاتی پولیس افسر کی نظروں سے گذری، جس نے اس معاملے کی تہ تک پہنچنے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دی۔ کیرولین کی تفتیش کی وجہ سے یہ پر اسرار گتھی سلجھ گئی۔ باناز کے قتل کے الزام میں باناز کے باپ اور چچا، جو لندن کی کرد کمیونٹی میں بہت با رسوخ تھا، کوگرفتار کر لیا گیا۔ جنھوں نے اپنے تین بھتیجوں کو عراق سے بلوا کر باناز کو قتل کروایا تھا۔ ان تینوں کو عراق سے لندن لانے کے لیے کیرولین کو بڑے پاپڑ بیلنے پڑے۔ لیکن وہ اس میں سرخرو نکلی۔ باناز کے باپ چچا اور تینوں قاتلوں کو سزا ہوئی۔ اس سارے مقدمے میں باناز کی بڑی بہن بیخال محمود نے اپنی مری بہن کا ساتھ دیتے ہوئے اپنے باپ اور چچا کے خلاف عدالت میں بیانات دیے۔ باناز کی لاش جو ایک سوٹ کیس میں رکھ کر صحن میں دبا دی گئی تھی اور اس پر ایک پرانا فریج رکھا ہوا تھا، برآمد کر لی گئی۔ برطانوی ملکہ نے بذات خود کیرولین کو اس کامیابی پر اعزاز سے نوازا۔
” | "غیرت کے نام پر قتل' کی لعنت پر ایک دردناک، نمایاں، اور بروقت بصیرت افروز فلم. ... صحیح معنوں میں ایک ڈراونی فلم (horror movie) جو باناز محمود کی انتہائی دردناک زندگی، محبت، دہشت زدگی اور بالاخر موت کی کہانی بیان کرتی ہے وہ موت جو ان لوگوں کے ہاتھوں ہوتی ہے جنہیں اس سے سب سے زیادہ محبت کرنی چاہیے تھی، یعنی اس کا اپنا خاندان۔" جان سنو, چینل فور [5] |
“ |
” | " باناز اے لو سٹوری سے ایک کار حادثے کو آہستہ آہستہ (slow motion) سے دیکھتے ہونے کا احساس ہوتا ، جس سے وہ معلومات آپ تک پہنچتی ہیں جنہیں دیکھ کر آپ کا دم گھٹنے لگتا ہے، ( فلم کا) نتیجہ پہلے سے ہی جاننے کے باوجود اپکو تعجب سا ہوتا ہے، کیوں کوئی بھی نہیں تھا جو اس حادثے کو ہونے سے روک دیتا، یہ معلومات جو آہستہ آہستہ اور بتدریج ٹپ ٹپ کے انداز میں آپ کے سامنے آتی ہیں، آپکو ڈریم آف اے لائف کے المیہ کی کہانی کی جانب لے جاتی ہیں کہ کس طرح جوئس ونسنٹ کو معاشرہ 2003ء میں اکیلے مرنے کے لیے چھوڑ دیتا ہے." ڈیوڈ پیرلی [6] |
“ |
” | "اگر ان کے اپنے خونی رشتہ داروں نے انھیں چھوڑ دیا، دغا دیا، بھلا دیا اور انھیں اذیتیں دیں، تو وہ اب ہماری بچیاں، ہماری بہنیں اور ہماری مائیں ہیں۔ ہم ان کے لیے گریہ و زاری کریں گے، ہم ان کو یاد رکھیں گے، ان کی کہانی ہماری یاداشت سے کبھی محو نہ ہو پائے گی، ہم انھیں کبھی نہیں بھلائیں گے"۔ سیف ورلڈ سے فلم بنانے کی وجہ پر دیا خان کے الفاظ.[7] |
“ |
مختلف فلمی میلوں کے علاود بناز: قصہ محبت کی برطانیہ کے سب سے بڑے چینل آئی ٹی وی پر تحقیقی صحافت پر مبنی سلسلہ وار پروگرام ایکسپوژر میں 31 دسمبر 2012ء کو نشر کیا گیا۔ اس پروگرام کے لیے ایک نیا ورژن ترتیب دیا گیا۔[8] اس ورژن کو دیا خان کی فیوز فلمز اور برطانیہ کی غیر سرکاری فلم کمپنی جس کا نام ہارڈ کور پروڈکشنز ہے، نے مل کر تیار کیا۔ یہ کمپنی ایمی ایوارڈ، بافٹا ایوارڈز جیسے معتبر فلمی ایوارڈ حاصل کر چکی ہے۔ آئی ٹی وی کے لیے بنائے جانے والے ورژن کا نام " باناز، غیرت کے نام پر ایک قتل " تھا۔
سال(ء) | اعزاز | زمرہ | نتیجہ |
---|---|---|---|
2013 | پی باڈی اعزاز[9] | عالمی دستاویزی فلم برائے ٹیلی ویژن | فاتح |
2013 | ایمی ایوارڈ[10] | عالمی حالات حاضرہ پر بہترین دستاویزی فلم | فاتح |
2013 | برگن عالمی فلمی میلہ[11] | بہترین نارویجن دستاویزی فلم | فاتح |
2011۔ 2012 | رائل ٹیلی ویژن سوسائٹی[12] | برطانوی حالات حاضرہ پر صحافتی اعزاز | نامزد |
{{حوالہ ویب}}
: الوسيط غير المعروف |deadurl=
تم تجاهله (معاونت)