بَترِیّہ، بُتریّہ یا اَبتَریّہ فرقہ زیدیہ کی ایک شاخ تھی[1] جس کے پیروان میں کُثَیْرنوّاء اور حسن بن صالح بن حیّ کے نام ملتے ہیں۔[2] شیعہ اثنا عشری کے مطابق یہ اصطلاح ان تمام افراد پر لاگو ہوتی ہے جنھوں نے ولایت ائمہ اثنا عشر اور خلافت ابوبکر و عمر کو آپس میں خلط ملط کر دیاجن لوگوں کے بارے میں ان کا عقیدہ ہے کہ وہ دشمنان اہل بیت اور ائمہ گردانے گئے ہیں۔[3][4]
جن علما نے یہ اصطلاح استعمال کی اُن میں ملا در بندی،[5] محمد السند[6] اور یاسر الحبیب[7] شامل ہیں۔
دانشنامہ جہان اسلامی کے مطابق یہ اہل تشیع کا وہ گروہ تھا جو عقائد میں اہل سنت کی طرف جھکاؤ رکھتا تھا یعنی یہ لوگ خلفائے راشدین کے بھی معتقد تھے لیکن امامت پر اولاد فاطمہ زہرا اور امام علی کے بیٹوں کا حق سمجھتے تھے۔ جناب زید بن علی ان لوگوں کو ان کے عقائد کی وجہ سے گمراہ جانتے تھے۔[2]
اس مذہب کے عقائد کے مطابق جو بھی حسن اور حسین ابن علی کی اولاد میں سے ہیں اور جنھوں نے ظلم کے خلاف قیام کیا امام ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ ایک زمانے میں دو امام ظہور کریں۔شہرستانی لکھتا ہے کہ جب وہ سُنی معتزلہ مذہب کا پیروکار اور بتریہ کا مقلد تھا تو اکابرین معتزلہ کو اہل بیت سے برتر سمجھتا تھا۔ وہ لوگ یعنی بتریہ فرقہ ابوحنیفہ کے پیروکار بھی تھے اور بعض مسائل میں اہل تشیع اور شوافع کی بھی پیروی کرتے تھے۔[2]