برصیصا

برصیصا ایک ولی یا راہب جس کے بارے میں مشہور ہے کہ ساٹھ برس تک اُس نے عبادت اور ریاضت کی زندگی بسر کی، لیکن شیطان کے بہکانے پر ایک عورت کو قتل کر دیا اور جب اُسے گرفتار کرکے قتل کیا جانے لگا تو شیطان انسانی شکل میں اُس کے سامنے آیا اور کہنے لگا کہ اگر تم مجھ کو سجدہ کرو تو میں تمھیں رہا کر دوں گا۔ وہ اس پر آمادہ ہو گیا۔ لیکن جب شیطان نے اپنے آپ کو سجدہ کراکے اُسے ہمیشہ کے لیے راندۂ درگاہ خداوندی بنا دیا تو یہ کہہ کرچلا گیا کہ میرا تجھ سے کوئی واسطہ نہیں ہے میں تو اللہ سے خائف ہوں جو دو جہان کا پروردگار ہے۔ برصیصا کا نام قرآن کریم کی سورۃ الحشرکی آیت 16 کی تفسیر میں آتا ہے :

كَمَثَلِ الشَّيْطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اكْفُرْ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ اِنِّىْ بَرِيْۗءٌ مِّنْكَ اِنِّىْٓ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ[1]

اس آیت کے ضمن میں ابن کثیر کے تفصیل سے یہ واقعہ ذکر کیا ہے

بنی اسرائیل کا عابد

[ترمیم]

بنی اسرائیل میں ایک عابد تھا ساٹھ سال اسے عبادت الٰہی میں گذر چکے تھے شیطان نے اسے ورغلانا چاہا لیکن وہ قابو میں نہ آیا اس نے ایک عورت پر اپنا اثر ڈالا اور یہ ظاہر کیا کہ گویا اسے جنات ستا رہے ہیں ادھر اس عورت کے بھائیوں کو یہ وسوسہ ڈالا کہ اس کا علاج اسی عابد سے ہو سکتا ہے یہ اس عورت کو اس عابد کے پاس لائے اس نے علاج معالجہ یعنی دم کرنا شروع کیا اور یہ عورت یہیں رہنے لگی،

شیطان کا وار

[ترمیم]

ایک دن عابد اس کے پاس ہی تھا جو شیطان نے اس کے خیالات خراب کرنے شروع کیے یہاں تک کہ وہ زنا کر بیٹھا اور وہ عورت حاملہ ہو گئی۔ اب رسوائی کے خوف سے شیطان نے چھٹکارے کی یہ صورت بتائی کہ اس عورت کو مار ڈال ورنہ راز کھل جائے گا۔ چنانچہ اس نے اسے قتل کر ڈالا، ادھر اس نے جا کر عورت کے بھائیوں کو شک دلوایا وہ دوڑے آئے، شیطان راہب کے پاس آیا اور کہا وہ لوگ آ رہے ہیں اب عزت بھی جائے گی اور جان بھی جائے گی۔ اگر مجھے خوش کرلے اور میرا کہا مان لے تو عزت اور جان دونوں بچ سکتی ہیں۔ شیطان نے کہا مجھے سجدہ کر، عابد نے اسے سجدہ کر لیا، یہ کہنے لگا تف ہے تجھ پر کم بخت میں تو اب تجھ سے بیزار ہوں میں تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں، جو رب العالمین ہے [2]

راہب کا قصہ

[ترمیم]

ایک اور روایت میں اس طرح ہے کہ ایک عورت بکریاں چرایا کرتی تھی اور ایک راہب کی خانقاہ تلے رات گزارا کرتی تھی اس کے چار بھائی تھے ایک دن شیطان نے راہب کو گدگدایا اور اس سے زنا کر بیٹھا اسے حمل رہ گیا شیطان نے راہب کے دل میں ڈالا کہ اب بڑی رسوائی ہوگی اس سے بہتر یہ ہے کہ اسے مار ڈال اور کہیں دفن کر دے تیرے تقدس کو دیکھتے ہوئے تیری طرف تو کسی کا خیال بھی نہ جائے گا اور اگر بالفرض پھر بھی کچھ پوچھ گچھ ہو تو جھوٹ موٹ کہ دینا، بھلا کون ہے جو تیری بات کو غلط جانے؟ اس کی سمجھ میں بھی یہ بات آ گئی، ایک روز رات کے وقت موقع پا کر اس عورت کو جان سے مار ڈالا اور کسی اجاڑ جگہ زمین میں دبا دیا۔ اب شیطان اس کے چاروں بھائیوں کے پاس پہنچا اور ہر ایک کے خواب میں اسے سارا واقعہ کہہ سنایا اور اس کے دفن کی جگہ بھی بتا دی، صبح جب یہ جاگے تو ایک نے کہا آج کی رات تو میں نے ایک عجیب خواب دیکھا ہے ہمت نہیں پڑتی کہ آپ سے بیان کروں دوسروں نے کہا نہیں کہو تو سہی چنانچہ اس نے اپنا پورا خواب بیان کیا کہ اس طرح فلاں عابد نے اس سے بدکاری کی پھر جب حمل ٹھہر گیا تو اسے قتل کر دیا اور فلاں جگہ اس کی لاش دبا آیا ہے، ان تینوں میں سے ہر ایک نے کہا مجھے بھی یہی خواب آیا ہے اب تو انھیں یقین ہو گیا کہ سچا خواب ہے، چنانچہ انھوں نے جا کر اطلاع دی اور بادشاہ کے حکم سے اس راہب کو اس خانقاہ سے ساتھ لیا اور اس جگہ پہنچ کر زمین کھود کر اس کی لاش برآمد کی، کامل ثبوت کے بعد اب اسے شاہی دربار میں لے چلے اس وقت شیطان اس کے سامنے ظاہر ہوتا ہے اور کہتا ہے یہ سب میرے کرتوت ہیں اب بھی اگر تو مجھے راضی کرلے تو جان بچا دوں گا اس نے کہا جو تو کہے کروں گا، کہا مجھے سجدہ کرلے اس نے یہ بھی کر دیا، پس پورا بے ایمان بنا کر شیطان کہتا ہے میں تو تجھ سے بری ہوں میں تو اللہ تعالیٰ سے جو تمام جہانوں کا رب ہے ڈرتا ہوں، چنانچہ بادشاہ نے حکم دیا اور پادری صاحب کو قتل کر دیا گیا، مشہور ہے کہ اس پادری کا نام برصیصا تھا۔ حضرت علی حضرت عبداللہ بن مسعود، طاؤس، مقاتل بن حیان وغیرہ سے یہ قصہ مختلف الفاظ سے کمی بیشی کے ساتھ مروی ہے، [3]

برصیصا کا ذکر

[ترمیم]

شیطان نے جس انسان سے اکفر کہا تھا وہ برصیصانام کا ایک راہب تھا، اس کے پاس ایک عورت آئی شیطان نے راہب کے دل میں وسوسہ ڈالا اس راہب نے اس عورت کو اپنے پاس بلایا شیطان نے اس کو زنا میں مبتلا کر دیا، جس کی وجہ سے وہ عورت حاملہ ہو گئی، راہب نے بدنامی کے خوف سے اس کو قتل کر کے دفن کر دیا، ادھر شیطان نے قوم کو سارا واقعہ بتا دیا اور دفن کی جگہ کی بھی نشان دہی کردی لوگوں نے عورت کی لاش کو برآمد کر لیا اور راہب کو قتل کرنے کے لیے صومعہ سے نیچے اتار لائے، اسی وقت شیطان حاضر ہوا اور اس راہب سے وعدہ کیا کہ اگر وہ اسے سجدہ کرے تو وہ اسے ان کے ہاتھ سے بچا سکتا ہے، چنانچہ راہب نے اس کو سجدہ کر دیا، اس کے بعد شیطان نے اس سے برأت ظاہر کردی۔[4]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. القرآن الکریم، الحشر:16
  2. تفسير مقاتل بن سليمان،لمؤلف: أبو الحسن مقاتل بن سليمان بن بشير الأزدي البلخى ،ناشر: دار إحياء التراث - بيروت
  3. تفسیر ابن کثیر حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر ،الحشر،16
  4. تفسیر جلالین ،جلال الدین السیوطی ،الحشر،16