بندولا ورناپورے

بندولا ورناپورے
බන්දුල වර්ණපුර
ذاتی معلومات
مکمل نامبندولا ورناپورے
پیدائش1 مارچ 1953
رمبوکانہ, سری لنکا
وفات18 اکتوبر 2021(2021-10-18) (عمر  68 سال)
کولمبو, سری لنکا
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا میڈیم گیند باز
حیثیتآل راؤنڈر
تعلقاتماداوا ورنا پورہ (بیٹا)
ایس ایم وارن پورہ (بھتیجا)
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 10)17 فروری 1982  بمقابلہ  انگلستان
آخری ٹیسٹ17 ستمبر 1982  بمقابلہ  بھارت
پہلا ایک روزہ (کیپ 11)7 جون 1975  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
آخری ایک روزہ26 ستمبر 1982  بمقابلہ  بھارت
ملکی کرکٹ
عرصہٹیمیں
1990–1991بلوم فیلڈ
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ ایک روزہ فرسٹ کلاس لسٹ اے
میچ 4 12 57 33
رنز بنائے 96 180 2,280 579
بیٹنگ اوسط 12.00 15.00 25.05 19.30
100s/50s 0/0 0/1 2/10 1/3
ٹاپ اسکور 38 77 154 106
گیندیں کرائیں 90 414 1,211 1,018
وکٹ 0 8 13 21
بالنگ اوسط 39.50 48.30 37.42
اننگز میں 5 وکٹ 0 0 0
میچ میں 10 وکٹ 0 0
بہترین بولنگ 3/42 2/33 3/21
کیچ/سٹمپ 2/– 5/– 23/– 13/–
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 31 جنوری 2009

بندولا ورنا پورہ پیدائش: مارچ 1953ء) | (وفات: 18 اکتوبر 2021ء) سری لنکا کے ایک مایہ ناز کرکٹ کھلاڑی اور سری لنکن کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان تھے۔ انھوں نے 1975ء سے 1982ء تک اپنے بین الاقوامی کرکٹ کیریئر کے دوران چار ٹیسٹ میچ اور بارہ ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے۔ وہ دائیں ہاتھ کے اوپننگ بلے باز اور دائیں ہاتھ کے میڈیم تیز گیند باز تھے[1] انھوں نے سیلون کی جانب سے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی ان کے بھائی اوپالی ورناپورا نے کرکٹ میں ایمپائرنگ کے فرائض انجام دیے جبکہ ان کا بیٹا ملندا ورناپورے نے سری لنکن انڈر 15 اور سری لنکن انڈر 20 کی طرف سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی تھی[2]

ٹیسٹ کرکٹ کی کارکردگی

[ترمیم]

بندولہ ورنا پورا نے سری لنکا کے پہلے ٹیسٹ میچ کی کپتانی کی اور پہلی ہی ڈلیوری کا بھی سامنا کیا اور اپنی ٹیم کے لیے پہلا رن بنایا۔ انھیں سری لنکا کے پہلے ٹیسٹ میچ میں سری لنکا کے لیے دوسری اننگز میں باؤلنگ اور بیٹنگ کا آغاز کرنے کا نادر امتیاز اور شہرت حاصل ہوئی۔بانہوں نے جتنے بھی ٹیسٹ کھیلے ان میں سری لنکا کی کپتانی کی، حالانکہ وہ ان میں سے کسی میں بھی اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار نہیں کر سکے۔ تاہم، سری لنکا نے پہلا ون ڈے میچ جیتا جس کی کپتانی اس نے کی۔ انھوں نے ون ڈے کرکٹ میں ایک نصف سنچری اسکور کی ہے۔

ذاتی زندگی

[ترمیم]

بندولا ورنا پورا یکم مارچ 1953ء کو رامبوکانہ میں پیدا ہوئے۔ سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم کے لیے کھیلنے والے ملندا ورنا پورا ان کے بھتیجے ہیں۔ وہ نالندا کالج کولمبو کا پرانا لڑکا تھا بندولا نے 1971ء میں نالندہ کالج کولمبو کی پہلی الیون کرکٹ ٹیم کی کپتانی کی۔ وارن پورا نے آئی سی سی میچ ریفری اور ایمپائر کے طور پر کام کیا ہے اور ایک سند یافتہ کرکٹنگ کوچ بھی تھے۔ انھوں نے 1994ء میں ڈائریکٹر آف کوچنگ مقرر ہونے سے قبل سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ 2001ء میں سری لنکا کرکٹ کے ڈائریکٹر آپریشن بن گئے۔ 2008ء میں استعفیٰ دینے سے پہلے انھوں نے اس عہدے پر 8 سال کام کیا۔ وہ ایشین کرکٹ کونسل کے ڈویلپمنٹ مینیجر بھی رہے تھے وہ 2001ء میں دو ٹیسٹ اور تین ون ڈے میچوں کی ریفری بھی کر چکے ہیں۔

اول درجہ کیریئر

[ترمیم]

اس نے 1970ء میں ہندوستانی یونیورسٹیز کے خلاف اپنا فرسٹ کلاس ڈیبیو کیا۔ وہ 1973-74ء کے سیزن کے دوران پاکستان انڈر 25 کے خلاف 154 رنز کی شاندار اننگ کی وجہ سے فرسٹ کلاس کی سطح پر نمایاں ہوئے۔

ٹیسٹ کیریئر

[ترمیم]

ورنا پورا سری لنکا کے پہلے ٹیسٹ کی کرکٹ ٹیم کا حصہ تھے اور انھیں اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت کرنے کا موقع ملا، جو 1982ء میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا گیا تھا۔ پانچ روزہ میچ 17 فروری 1982ء کو پیکیاسوتھی سراوانامتو اسٹیڈیم میں شروع ہوا۔ وارنا پورے اور انگلش کپتان کیتھ فلیچر نے صبح ٹاس کیا جو ورنا پورہ نے جیت لیا۔ اس نے پہلے بیٹنگ کرنے کا انتخاب کیا اور سری لنکا کے لیے سداتھ ویٹیمونی کے ساتھ بیٹنگ کا آغاز کیا۔ اس نے میچ کی پہلی ڈلیوری کا سامنا کیا اور اپنے ملک کے لیے پہلا ٹیسٹ رن بنایا۔ ایک مقامی اخبار کے مطابق وہ صرف 2 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے، جب وہ باب ولس کی گیند پر ڈیوڈ گاور کے ہاتھوں کیچ ہو گئے۔ سری لنکا کے لیے ٹیسٹ میچ میں بیٹنگ کرنے والے پہلے کھلاڑی نے 35 منٹ کے دوران 25 گیندوں کا سامنا کیا۔ سری لنکا کی دوسری اننگز کے دوران، ورنا پورے نے 155 گیندوں پر 38 رنز بنائے جو اس اننگز میں دوسرا سب سے بڑا سکور تھا۔ انگلینڈ نے میچ جیت لیا اور وارن پورے کا 38 اس کا سب سے زیادہ ٹیسٹ انفرادی سکور بن گیا وارن پورے اپنے دوسرے میچ میں ناکام رہا، جو مارچ 1982ء میں پاکستان کے خلاف کھیلا گیا، سری لنکا کی پہلی اننگز میں صرف 13 رنز بنائے اور دوسری میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ وہ انجری کے باعث سیریز کا دوسرا میچ نہیں کھیل سکے تھے۔ اگلے میچ میں، پاکستان کے خلاف بھی، انھوں نے پہلی اور دوسری اننگز میں بالترتیب 7 اور 26 رنز بنائے۔ دونوں میچ سری لنکا ہار گیا تھا۔ ورنا پورہ کا چوتھا اور آخری ٹیسٹ میچ ستمبر 1982ء میں بھارت کے خلاف تھا۔ وہ دوبارہ ناکام رہے، پہلی اننگز میں صرف 4 اور دوسری میں 6 رنز بنائے اور میچ ڈرا پر ختم ہوا۔ اپنے ٹیسٹ کیریئر کے دوران، ورنا پورے نے اپنے کھیلے گئے چاروں میچوں میں سری لنکن ٹیم کی کپتانی کی۔ انھوں نے 12.00 کی اوسط کے ساتھ کل 96 رنز بنائے تھے۔

ایک روزہ کیریئر

[ترمیم]

ورنا پورے سری لنکا کی 11ویں ایک روزہ کرکٹ کیپ کے مالک بنے اس کا ایک روزہ بین الاقوامی ڈیبیو 7 جون 1975ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف 1975ء کے پہلے عالمی کپ کے میچ میں ہوا جو سری لنکا کا پہلا ایک روزہ بھی تھا۔ وہ اس میچ میں 8 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، جس میں سری لنکا نے شکست کھائی۔ بندولا نے 54 گیندوں پر 8 رنز بنا کر ایک عجیب و غریب ایک روزہ ڈیبیو کیا اور وہ اس طرز میں باؤنڈری لگانے والے پہلے سری لنکن بلے باز بن گئے اور ساتھ ہی عالمی کپ۔مقابلوں کے میچ میں سری لنکا کے لیے کسی بلے باز کی طرف سے پہلی باؤنڈری بھی لگانے والے کھلاڑی بنے لیکن ان کی کارکردگی میں کوئی تسلسل نہیں تھا ورناپورے کو 1979ء کے دوسرے کرکٹ ورلڈ کپ کے ایک حصے کے طور پر 16 جون 1979ء کو بھارت کے خلاف کھیلے گئے اپنے پانچویں میچ میں انورا ٹینیکون (جو زخمی ہو گئی تھیں) کی جگہ عارضی طور پر ٹیم کی کپتانی سونپی گئی۔ انھوں نے ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرتے ہوئے میچ میں 18 رنز بنائے اور ایک وکٹ حاصل کی۔ یہ ٹورنامنٹ میں کسی ایسوسی ایٹ ممبر ملک (سری لنکا نے ابھی تک مکمل ممبر کا درجہ حاصل نہیں کیا تھا) کی واحد فتح تھی۔

اعدادوشمار

[ترمیم]

بندولا ورناپورا نے 4 ٹیسٹ میچ کھیلے جن کی 8 اننگز میں 96 رنز کا مجموعہ ترتیب دیا۔ 12.00 کی اوسط سے بننے والے اس رنز میں 38 ان کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ 2 کیچز بھی ان کے ریکارڈ کا حصہ تھے۔ ورناپورا نے 12 ایک روزہ میچوں کی 12 اننگز میں 180 رنز بنائے 15.00 کی اوسط سے بننے والے اس سکور میں 38 ان کا بہترین انفرادی سکور تھا بندولا ورناپورا نے 57 فرسٹ کلاس میچوں کی 99 اننگز میں 8 مرتبہ بغیر آئوٹ ہوئے 2280 رنز 25.05 کی اوسط سے بنائے۔ 154 ان کا کسی ایک اننگ کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ 2 سنچریاں اور 10 نصف سنچریاں اور 23 کیچز بھی اس طرز کرکٹ میں اس کے ریکارڈ میں شامل ہیں۔ ورناپورا نے ٹیست میں تو کوئی وکٹ حاصل نہیں کی تاہم انھوں نے ون ڈے میچوں میں 8 اور فرسٹ کلاس میچوں میں 13 کھلاڑیوں کو پیویلین کی راہ دکھائی وتنا پورا نے بطور میچ ریفری بھی اپنے فرائض ادا کیے 2 ٹیسٹ میچ،3ون ڈے اور ایک فرسٹ کلاس میچ کو سپروائز کیا.

وفات

[ترمیم]

سری لنکا کے پہلے ٹیسٹ کپتان اور سابق کوچ اور منتظم کولمبو کے ایک نجی ہسپتال میں 18 اکتوبر 2021ء کو کولمبو میں 68 سال اور 231 دن کی عمر میں اس دنیا کو خیر باد کہہ گئے سمجھا جاتا تھا کہ وہ ذیابیطس کے ساتھ جدوجہد کر رہے تھے اور ان کے خون میں شکر کی سطح میں اضافے کے بعد انھیں آئی سی یو میں لے جایا گیا تھا۔ اگلے روز ان کی حالت خراب ہونے سے پہلے وہ تھوڑی دیر کے لیے ٹھیک ہو گئے تھے۔ انھوں نے پسماندگان میں بیوی، بیٹی، دو بیٹے اور پوتے پوتیاں چھوڑی۔

کرکٹ حلقوں کا خراج تحسین

[ترمیم]

ان کی وفات پر سری لنکا کی قومی ٹیم نمیبیا کے خلاف اپنے T20 ورلڈ کپ میچ کے دوران ورنا پورہ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بازو پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔ پیر کو دمبولا میں دوسرے یوتھ ون ڈے میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلنے والی انڈر 19 ٹیم کو بھی یہی لباس پہنا ہوا دیکھا گیا۔ان کے انتقال کے بعد، کرکٹ برادری کے کئی ارکان نے خراج عقیدت پیش کیا، جن میں سری لنکا کے سابق کپتان مہیلا جے وردھنے، سنتھ جے سوریا اور موجودہ کپتان داسن شاناکا شامل ہیں۔

کرک انفو کا نوٹ

[ترمیم]

کرکٹ کی معروف سائیٹ کرک انفو نے ان کی وفات پر لکھا کہ نالندہ کالج کے ایک لڑکے ورنا پورہ نے 1975-1982ء تک سات سال کے بین الاقوامی کیریئر میں 12 ون ڈے اور چار ٹیسٹ کھیلے۔ انھوں نے انگلینڈ کے خلاف 1982ء میں سری لنکا کا پہلا ٹیسٹ سمیت اپنے ہر ٹیسٹ اور آٹھ ون ڈے میں ٹیم کی کپتانی کی۔ ان کا 38، اس کھیل کی دوسری اننگز میں بیٹنگ کا آغاز کرتے ہوئے، سب سے زیادہ ٹیسٹ سکور رہے گا۔ انھوں نے 1975ء کے ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنا ایک روزہ ڈیبیو کیا اور اسی ٹورنامنٹ میں، انھوں نے جیف تھامسن اور ڈینس للی کی قیادت میں آسٹریلوی حملے کے خلاف 39 گیندوں پر 31 رنز کی یادگار اننگز کھیلی۔ ان کی واحد بین الاقوامی نصف سنچری 1982ء میں کراچی میں پاکستان کے خلاف ایک ون ڈے میچ میں ہوئی، جس میں 98 گیندوں پر 77 رنز کی صورت میں سامنے آئے تھے وہ ون ڈے میں آٹھ وکٹیں لینے والے ایک کارآمد دائیں ہاتھ کے میڈیم پیسر بھی تھے اور انھیں ان چند کھلاڑیوں میں سے ایک ہونے کا اعزاز حاصل ہے جنھوں نے ایک ہی ٹیسٹ میں بولنگ اور بیٹنگ دونوں کی شروعات کی تھی۔ ورنا پورہ کا بین الاقوامی کیریئر اس وقت ختم ہو گیا جب سری لنکا کرکٹ نے 1982-83ء میں باغی ٹیم کے ساتھ جنوبی افریقہ کا دورہ کرنے پر تاحیات پابندی عائد کر دی۔ ایک بار جب کئی سالوں بعد پابندی ہٹا دی گئی، ورنا پورہ اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد ایڈمنسٹریٹر کے طور پر ایس ایل سی میں واپس آئے[3]

کرکٹ کی دیگر مصروفیات

[ترمیم]

وہ قومی بورڈ کے ساتھ اپنے وقت کے دوران متعدد کرکٹ اور سلیکشن کمیٹیوں کا حصہ رہے، جب کہ وہ 1990ء کی دہائی میں کوچنگ کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ خاص طور پر، وہ 2000ء کی دہائی کے اوائل میں سری لنکا کرکٹ میں آپریشنز کے ڈائریکٹر تھے۔ 2008ء میں، انھوں نے ایشین کرکٹ کونسل کے ڈویلپمنٹ مینیجر کے طور پر خدمات انجام دینے کے لیے ایس ایل سی میں اپنے کردار سے استعفیٰ دے دیا۔ ورنا پورہ کو اسی سال انتظامی حصے میں واپسی کرنا تھی، جو ایس ایل سی میں نائب صدر کے عہدے کے لیے مقابلہ کر رہے تھے۔ تاہم، وہ سری لنکا کے کھیلوں کے منتظمین میں اعتماد کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے پیچھے ہٹ گئے تھے۔اور کئی کوتاہیوں کو دور کیا جن کی اس نے اور ان کی ٹیم نے نشان دہی کی تھی۔ ورنا پورہ کی تنقید میں بنیادی بات سری لنکا کرکٹ کا پھولا ہوا ووٹنگ ڈھانچہ تھا جہاں انتخابات میں 86 اسٹیک ہولڈرز کے درمیان 147 ووٹ استعمال ہوتے ہیں۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]