کل تعداد | |
---|---|
57,264 | |
بانی | |
زرتشت | |
گنجان آبادی والے علاقے | |
بھارت بھر میں، لیکن گجرات رور مہاراشٹر میں اکثریت ہیں۔ | |
مقدس کتب | |
زرتشترا استا وسطر | |
زبانیں | |
بھارت کی زبانیں |
مضامین بسلسلہ |
زرتشتیت |
---|
آذر (آگ)، زرتشتیت کی مرکزی علامت |
بنیادی موضوعات |
فرشتگان اور شیاطین |
کتب اور عبادات |
داستانیں اور اساطیر |
تاریخ اور ثقافت |
پیروکار |
باب زرتشتیت |
بھارت میں زرتشتیت کی شاندار تاریخ ہے۔ زرتشتیت کے پیروکار ساسانی عہد سے ہندوستان میں رہ رہے ہیں۔[1] اسلامی عہد میں زرتشتی مسلسل ہندوستان منتقل ہوتے رہے۔ ایران کی اسلامی فتح کے بعد یہ سلسلہ ہجرت شروع ہوا تھا۔ ایران میں فتوحات کے عہد میں زرتشت کے پیروکاروں کی کمی ہو گی۔ صفوی سلطنت کے دور میں زبردستی شیعیت قبول کرنے پر زور دیا گیا تو تب بھی زرتشتیوں نے ہندوستان ہجرت کی۔[2]
بھارت کی فضا میں جہاں کئی دیگر مذاہب بس رہے تھے، زرتشتیت کو سکون حاصل ہوا۔ آج دنیا میں بھارت زرتشتیت کے پیروکاروں کی تعداد کے حساب سے سب سے بڑا ملک ہے۔ بھارت میں زرتشی افراد جن کو پارسی کہا جاتا ہے، بالی وڈ، معیشت، بھارت کی افواج اور سماجی کاموں میں نظر آتے ہیں۔ برطانوی دور میں تحریک آزادی ہند میں بھی پارسی شخصیات نے حصہ لیا۔
632ء میں یزد گرد سوم ایران میں اقتدار میں آیا، لیکن عرب مسلم فوجوں نے ایران پر حملے شروع کر دیے تھے۔ دوسرے خلیفہ عمر بن خطاب کے دور میں نہاوند کی لڑائی میں مسلم فوج نے یزدگرد کی فوج کو شکست دے دی، یزرگرد کو مرو میں 652ء میں قتل کر دیا گیا۔ یوں ایران میں ساسانی سلطنت اور سرکاری طور پر زرتشتیت کی تاریخ ختم ہو گئی۔ بعض ساسانی تاریخی ادب کے ساتھ ساتھ اپنے مذہب اور رسم الخط کو کھونے کے دوران میں زبان اور ثقافت بنیادی طور پر بچ گئے۔ آٹھویں اور تیرہویں صدی کے دوران میں، مسلمان غلبے کے نتیجے میں زرتشتیوں کے خلاف سیاسی اور سماجی دباؤ بڑھتا گيا اور فتوحات کے ساتھ، ایرانیوں نے آہستہ آہستہ اپنا اہم مذہب کھو دیا۔[1]
بھارت میں 2011ء کی مردم شماری کے مطابق بھارت میں 57,264 پارسی ہیں۔[3][4][5] اس سے قبل 1981ء کی مردم شماری کے مطابق بھارت میں پارسیوں کی تعداد 71,630 تھی۔ آزادانہ ذرائع کے مطابق بھارت میں پارسیوں کی تعداد کا تخمینا 100,000 لگايا گیا ہے۔[6][7]
بھارت میں زرتشتیت انتہائی تسلیم شدہ گرہوں میں سے ایک ہے، پارسی افراد مختلف شعبہ ہائے زندگی میں فعال کردار ادار کرتے ہیں، جیسا کہ فلم، صنعت، سیاست، تعلیم وغیرہ۔[8][9]