پیشوا خاندان (بھٹ خاندان) | |
---|---|
موجودہ علاقہ | پونے، بھارت |
مقام آغاز | کوکن، بھارت |
ارکان | وشوناتھ پنت (ویساجی) بھٹ بالاجی وشوناتھ باجی راؤ اول بالاجی باجی راؤ مادھو راؤ اول ناراین راؤ رگھوناتھ راؤ مادھو راؤ دوم باجی راؤ دوم |
پیشوا خاندان جو پہلے بھٹ خاندان کے نام سے معروف تھا، ہندوستان کا ایک مشہور خانوادہ ہے جس نے اٹھارویں صدی عیسوی میں تقریباً ایک صدی تک ہندوستان پر حکومت کی۔ اس خاندان کے بیشتر افراد اپنے دور اقتدار میں میں پیشوا یعنی وزیر اعظم کہلاتے تھے اور بعد ازاں پیشوا ان کا خاندانی نام بن گیا۔ پیشواؤں کے عہد حکمرانی میں ہندوستان کا بیشتر حصہ ان کے زیر نگین تھا۔ آخری پیشوا باجی راؤ دوم کو برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے سنہ 1818ء کی تیسری اینگلو مرہٹہ جنگ میں شکست فاش دی جس کے بعد مرہٹہ سلطنت کے سارے علاقے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی بامبے پریزیڈنسی میں شامل ہو گئے اور یوں مرہٹہ سلطنت کا آفتاب اقتدار غروب ہو گیا۔ باجی راؤ دوم کو انگریزوں کی جانب سے وظیفہ دیا جاتا تھا۔
بالاجی وشوناتھ (1662ء - 1720ء) موروثی پیشواؤں کے سلسلہ کی پہلی نسل تھی جو کوکنی مرہٹہ تھے۔[1][2][3] اٹھارویں صدی میں انھیں مرہٹہ سلطنت میں غیر معمولی اقتدار حاصل ہوا۔ بالاجی وشو ناتھ نے استحکام سلطنت میں شیواجی کے پوتے شاہو اول کا ہر ممکن تعاون کیا جس کی حالت مغل حکمرانوں کے متواتر حملوں سے خاصی خستہ ہو گئی تھی۔ چنانچہ بالاجی وشوناتھ کی خدمات کے اعتراف میں انھیں "مرہٹہ سلطنت کا بانی دوم" کہا جاتا ہے۔[4]
بالاجی نے رادھا بائی (1690ء - 1752ء) سے شادی کی جن سے دو بیٹے (باجی راؤ اول اور چیماجی اپا) اور دو بیٹیاں (بھیو بائی اور انو بائی) پیدا ہوئیں۔
باجی راؤ اول (18 اگست 1700ء – 28 اپریل 1740ء) ایک مشہور سالار تھے جنہیں سنہ 1720ء میں شاہو اول نے پیشوا مقرر کیا۔[5][6]
چیما جی اپا (1707ء - 1741ء) باجی راو پیشوا کے چھوٹے بھائی اور قابل سالار تھے۔ سنہ 1739ء کی جنگ میں پرتگیزیوں سے وسائی قلعہ آزاد کرایا تھا۔le in 1739,.[7][8]
بھیو بائی نے بارامتی کے اباجی جوشی سے شادی کی جو بالاجی نائک کے بھائی تھے اور باجی راو اول کے "تکلیف دہ قرض خواہ" مشہور تھے۔ ان کا تعلق دیشستھ برہمنوں سے تھا۔[9]