بھگت سین | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1400 سوہل گاؤں، امرتسر (موجودہ ضلع تر تارن) سموت |
وفات | 1490ء وارانسی، سموت |
زوجہ | بی بی صاحب دیوی |
اولاد | بھائی نائی |
والدین | بھائی مکند رائے ماتا جیوانی |
عملی زندگی | |
پیشہ | رایل باربر سماج |
وجہ شہرت | گرو گرنتھ میں ایک آیت کا اضافہ |
درستی - ترمیم |
بھگت سین ایک سکھ مذہبی شخصیت تھے جو چودھویں صدی کے آخر اور پندرہویں صدی کے اوائل میں گذرے۔
بھگت سین ریوا کے بادشاہ راجا رام کے درباری حجام تھے۔[1][2]
اُس دور کا رحجان مذہب اور عقیدت مندی کی طرف تھا اور سین کو رامانند کی مذہبی شاعری پڑھنے کی ذمہ داری پسند تھی اور اپنی زندگی کو انھوں نے انہی اصولوں پر ڈھال لیا تھا۔
ہندو عقیدے کے مطابق بھگوان نے سین کا ایسے خیال رکھا ہے جیسے گائے اپنے بچھڑے کا خیال رکھتی ہے۔ انھوں نے نیک لوگوں کی صحبت قبول کی ہے اور اس میں خوش رہے ہیں۔ وہ ان کی رسومات ادا کرتے رہے ہیں اور ان کے عقیدے میں سنتوں کی سیوا کرنا بھگوان کی سیوا کرنے کے برابر ہے۔
بھگت مل میں سین کا سنتوں سے لگاؤ واضح دکھایا گیا ہے۔ ایک روز وہ بادشاہ راجا رام کے دربار جا رہے تھے کہ انھیں مقدس لوگ راستے میں ملے۔ ان کے نزدیک نیک لوگوں کی خدمت ان کا اولین فریضہ تھا، سو انھوں نے ان لوگوں سے بات شروع کی۔ ان کے لیے جل پانی کا بندوبست کیا اور ان کی روحوں کو بھی خوش کر دیا۔ تاہم اس دوران وہ اپنی درباری ذمہ داریوں سے غافل رہتے اور بادشاہ ان پر خفا ہوتا۔
روایات کے مطابق ایک سنت نے ان کو بادشاہ کے غیظ اور سزا سے بچانے کے لیے بھگوان کی منشا سے ان کا روپ دھار لیا اور دربار جا کر روزمرہ کی ذمہ داریاں سر انجام دیں۔ جب سین فارغ ہو کر بادشاہ کے پاس پہنچے اور تاخیر پر معذرت چاہی تو بادشاہ نے حیرت سے پوچھا کہ ابھی تو آپ اپنی ذمہ داریاں بروقت سر انجام دے کر گئے ہیں، پھر معذرت کیسی؟ سین نے جواب دیا کہ وہ میں نہیں تھا۔ اس پر بادشاہ ان کی کرامت کا قائل ہوا اور ان کے پیروں پر گر پڑا اور انھیں اپنا گرو مان لیا۔
سین سماج کا مشہور مؤرخ جسوندر سنگھ کھمبرا ہے۔ اس نے ست گرو سین پر چھ کتب چھاپی ہیں۔