تاج حیدر | |
---|---|
(اردو میں: تاج حیدر) | |
ایوان بالا پاکستان | |
مدت منصب 1995 – 2000 | |
ایوان بالا پاکستان | |
آغاز منصب 2014 | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 8 مارچ 1942ء (83 سال) کوٹہ |
شہریت | ![]() ![]() |
جماعت | پاکستان پیپلز پارٹی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کراچی |
پیشہ | ریاضی دان ، جنگ مخالف کارکن ، سیاست دان ، فلسفی |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
درستی - ترمیم ![]() |
تاج حیدرپاکستان کی نامور سیاست دان، مصنف، ڈراما نگار، ماہرِ تعلیم، پالیسی ساز،نیشنلسٹ،بائیں بازو کی سیاست کے حامی اور مارکسٹ دانشو رہیں ۔
تاج حیدر8 مارچ 1942 کو کوٹہ، راجستھان، برطانوی ہند میں ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد پروفیسر کرار حسین اس وقت میرٹھ کالج میں انگریزی ادب کے استاد تھے۔ 1948 میں یہ گھرانہ پاکستان ہجرت کر آیا اور تاج حیدر نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول،رنچھور لائنز، کراچی سے حاصل کی ۔[1] والد کی سرکاری ملازمت اور مختلف شہروں میں تبادلے کے باعث تاج حیدر نے میٹرک کا امتحان گورنمنٹ فیض ہائی اسکول، کوٹ ڈی جی سے پاس کیا۔ انٹر میڈیٹ خیر پور کالج، سندھ سے کیا۔ 1959 میں بی ایس سی میں داخلہ لیا اور کراچی یونیورسٹی سے 1962 میں بی ایس سی آنرز کیا اور اسی یونیورسٹی سے ریاضی کے مضمون میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ علاوہ ازیں انھوں نے 1980 میں برآمدات میں سرٹیفکیٹ کورس بھی مکمل کیا ۔
تاج حیدر کو ہمیشہ سے علم و ادب، فنونِ لطیفہ، تہذیب و نفاست زندگی کے ہر پہلو سے دلچسپی رہی ہے۔ وہ فنونِ لطیفہ کے میدان میں آئے اور انھوں نے پاکستان ٹیلی وژن اور میڈیا کے دوسرے کے لیے بھی لکھا۔ انھوں نے مختلف اخبارات میں بھی بہت سے کالم لکھے ۔[2]
انھوں نے 1979 سے سیاسی اور سماجی موضوعات پر ڈرامے لکھنا شروع کیے۔ ان کے لکھے ہوئے ڈراما سیریل آبلہ پا نے بہت شہرت پائی جس میں انھوں نے پروفیسر آڈی والہ کا کردار ادا کیا۔ اسی دور میں انھوں نے چارہ گر ڈراما سیریل لکھی جس میں خود انھوں نے بھی کام کیا تھا۔ ان ڈراموں میں محکوم اور پسماندہ طبقہ کے مسائل کو پیش کیا جاتا تھا۔ ان کے سیاسی تناظر میں لکھے ہوئے بہت سے یادگار ڈرامے 1985 تک پی ٹی وی پر آن ائیر ہوئے۔ 2001 میں تاج حیدر نے پھر سے پی ٹی وی کے لیے لکھا اور اور 2003 میں ان کا لکھا ایک سیاسی ڈراما آن ائیر گیا۔ ان کے لکھے ہوئے مشہور ڈرامے درج ذیل ہیں ۔
تاج حیدر نے 1967 کے سوشلسٹ کنوینشن میں شرکت کی اوراس کے بعد سے باقاعدہ طور پر پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ ان کا شمار اس دور کے پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اراکین میں ہوتا ہے۔ تاج حیدر کی سیاسی زندگی میں بھی وہی ولولہ دکھائی دیتا ہے معاشرے کی فلاح و ترقی کے لیے مسائل کو حل کرنے میں، خصوصا غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے والے طبقہ کے لیے۔1970 میں انھوں نے ایٹمی پراجیکٹ سے متعلق پالیسی مرتب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔۔۔۔۔ اپنی تحریروں میں اور متعدد مواقع پر انھوں نے واضح الفاظ میں پاکستان کے پرامن ایٹمی منصوبے کی پرزور حمایت کی ہے۔ بعد ازاں مارشل لا دور میں وہ کچھ عرصہ سیاسی زندگی سے دور رہے۔ تاہم 1989 سے پھر سے وہ سرگرم رکن کی حیثیت سے میدان میں آئے۔1999 سے 2000 تک انھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ابتدائی صنعتی منصوبوں میں حصہ لیا اور ہیوی مکینیکل کمپلیکس کے قیام، حب ڈیم اور دیگر کئی سماجی پروگرامز کا اجرا کیا۔ تاج حیدر نہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی کے نمایاں لیڈر اور صوبائی سیکرٹری جنرل رہے ہیں بلکہ دو بار سینٹ کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔ وہ پہلی بار جولائی 1995 میں سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ یہ سیٹ سینیٹر کمال الدین اظفر کے گورنر سندھ نامزد ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ تاج حیدر 2000 تک اس سیٹ سے منسلک رہے۔ دوسری بار 2014 میں وہ ڈاکٹر عبالحفیظ شیخ کی خالی کردہ نشست پر وہ منتخب ہوئے تھے ۔[3] وہ سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں (برائے صنعت و پیداوار، برائے پانی وبجلی، برائے تعلیم و ٹیکنالوجی )[4] کے ارکان ہیں۔ اور کم ترقی یافتہ علاقوں کی فنکشنل کمیٹی ( مجلسِ عاملہ ) کے بھی رکن ہیں۔ 2004 میں وہ سیاست کی جانب پھر پلٹے اور ایٹمی مسئلہ پر جنرل پرویز مشرف کے مقابل اپوزیشن کی بنچ پر سے صدائے احتجاج بلند کی۔ اور امریکی اقدام کی مذمت کی۔ اس سلسلے میں انھوں نے عبد القدیر خان کیس کا دفاع کرتے ہوئے ایٹمی مسئلہ کے بارے میں بے نظیر بھٹو کے موقف کو واضح اور دو ٹوک الفاظ میں بیان کیا۔ 2013 میں تاج حیدر سندھ کی کی صوبائی حکومت کے میڈیا کوآرڈینیٹر مقرر ہوئے ۔
ایک پالیسی ساز کے طور پر ان کی خدمات اور کامیابیوں کی ایک طویل فہرست ہے۔ جو مختلف النوع اور کثیر المقاصد ترقیاتی پراجیکٹ کے اجرا سے حاصل ہوئیں۔ انھوں نے سینڈیک انٹیگریٹڈ منیرل ڈویلوپمینٹ پروجیکٹ(Saindak Integrated Mineral Development Project)، ہیوی مکینیکل کمپلیکس، منچھر جھیل، لال شہباز ائیر ہورٹ، حب ڈیم،تھر کول ڈیپازٹ پروجیکٹ اور بہت سے سوشل سیکٹر پراجیکٹ ( صحت، تعلیم،صفائی )اور ماحولیاتی آلودگی کے مقابلے کے تجویز تیار کردہ منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ نیز نادرن ٹریڈرز( پرائیویٹ ) لمیٹد ( قائم شدہ 1945 ) کے ریجنل ڈویژن کے انچارج کی حیثیت سے پلاننگ کی دیکھ بھال کی، چھوٹے اور بڑی نوعیت کے پاور پلانٹ کی تنصیب کا کام کروایا، نیز صنعتی اور تجارت گروپ (حسین گروپ ) کے تمام شعبوں کی منیجمنٹ میں شامل رہے ۔
تاج حیدر نے اب تک سیر و سیاحت اور دیگر امور کے لیے جن ممالک کے دورے کیے ہیں ان میں فرانس، انگلینڈ، ھالینڈ،سوئٹزر لینڈ، اٹلی،مصر، شام، ایران، متحدہ عرب امارات، انڈیا، بنگلہ دیش، ملائیشیا، تھائی لینڈ، سنگا پور، چین اور جاپان شامل ہیں ۔
ادبی اور سیاسی حلقوں میں تاج حیدر نے اب تک فوجی آمریت کے خلاف بہت سے آرٹیکلز لکھے ہیں۔ خصوصا 1980 سے ضیا حکومت کی عائد کردہ جارحانہ پالیسیوں کے خلاف۔ اس کے علاوہ نیوکلر پالیسی کے مسئلہ، بائیں بازو کے نظریات، سیاسی اور ادبی فلسفہ بھی ان کے موضوعات رہے ہیں ۔[5] وہ ملک میں سماجی جمہوریت اور ریاستی اداروں میں طاقت کے توازن کے حامی ہیں ۔
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في: |تاریخ رسائی=
(معاونت)