ترکی بلدیاتی انتخابات، 2019ء 31 مارچ 2019ء کو ترکی کے 81 صوبوں میں منعقد ہوئے۔ ان انتخابات میں کل 30 میٹروپولیٹن، 1351 ضلع بلدیاتی میئر، 1251 صوبائی اور 20500 میونپل کونسلر منتخب ہوئے۔ان کے علاوہ کئی غیر پارٹی اور علاقائی عہدوں پر بھی تقرری ہوئی جیسے پڑوسی نگراں اور مختار) وغیرہ۔
موجودہ حکمراں پارٹی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی اور نیشنلسٹ موومینٹ پارٹی نے کئی صوبوں میں ایک ساتھ انتخابات میں حصہ لیا۔ وہیں ریپبلکن پیپلز پارٹی اور خیر پارٹی نے قومی اتحاد کو ہوا دی اور اسی بینر تلے انتخابات میں حصہ لیا۔ پپلز ڈیموکریٹک پارٹی (ترکی) نے حالانکہ کسی اتحاد کو علی الاعلان کوئی تعاون نہیں دیا مگر کچھ حلقوں میں اپنے امیدوار نہیں اتارے تاکہ حزب مخالف کے امیدوارو جیت سکیں۔
انتخابی مہم اور تشہیر بہت زیادہ منفی اور تقسیمی تھی۔ مخالف پارٹیوں نے حکومت پر بد عنوانی، ترکی کی معیشت میں زوال اور عوام کے پیسوں کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا۔ وہیں حکومت نے مخالف پارٹیوں پر غیر ملکی طاقتوں اور دہشت گردوں کے لیے کام کرنے اور ان کو تعاون دینے کا الزام لگایا۔[1]رجب طیب اردوغان نے کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کی ویڈیو کو اپنی انتخابی مہم اور تشہیر میں خوب دکھایا جس کی عالمی پیمانے پر خوب تنقید ہوئی۔ انتخابی دن غازی انتیپ اور مالاطیہ میں ہوئے دو الگ الگ سیاسی فسادات میں 5 لوگ جان بحق ہوئے اور دو زخمی ہوئے۔ [2][3]
ترکی میں ہر پانچ سال میں مارچ کے آخری اتوار کو بلدیاتی انتخابات ہوتے ہیں۔ گذشتہ انتخابات 30 مارچ 2014ء کو منعقد ہوئے تھے۔ جس میں حکمراں پارٹی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کو بڑی کامیابی ملی تھی اور استنبول اور انقرہ جیسے شہر ان کی حکمرانی میں آگئے۔ مرکزی حزب مخالف پارٹی [[[ریپبلکن پیپلز پارٹی (ترکی)|ریپبلکن پیپلز پارٹی]] دوسرے درجہ پر رہی تھی اور ازمیر شہر ان کے پاس آگیا۔ یہ ترکی کا تیسرا بڑا شہر ہے۔
یہ بلدیاتی انتخابات ترکی کے عام انتخابات، 2018ء اور کے بعد منعقد ہوئے۔ جس میں صدر اور پارلیمان کا انتخاب ہوا تھا۔ رجب طیب ایردوان صدر منتخب ہوئے تھے اور اس طرح انھیں زبردست طاقت حاصل ہوئی۔ ترکی قومی اسمبلی میں ان کی پارٹی اکثریت ثابت نہیں کر سکی تھی مگر نیشنلسٹ موومینٹ پارٹی کے تعاون سے اسے اکثریت مل گئی۔ دونوں پارٹیوں نے مل کر ایک سیاسی اتحاد بنایا جسے عوامی اتحاد کا نام دیا گیا۔ 2019ء کے بلدیاتی انتخابات کے بعد 23 جون 2023ء تک ترکی کوئی انتخابات نہیں ہوں گے۔
2019ء بلدیاتی انتخابات سے قبل ترکی کے بلدیاتی انتخابات، 2013ء منعقد ہوئے تھے جس میں کئی میونسپالٹیوں کو ضم کر دیا گیا تھا اور منتخب میئر اور کونسلر کی تعداد کم کر دی گئی تھی۔ میئر اور کونسلر الگ الگ منتخب ہوتے ہیں۔ ضلعی میوسنپالٹی دو طرح کی ہوتی ہے۔[4] منتخب عہدوں کی تفصیل ذیل میں ملاحظہ کریں۔