مضامین بسلسلہ |
تفسیر قرآن |
---|
زیادہ مشہور |
سنی: تفسیر ابن عباس (~800) · تفسیر طبری (~922) · مفاتیح الغیب (544-606ھ 1149-1209ء) · تفسیر القرطبی (~1273) · تفسیر ابن کثیر (~1370) · تفسیر الجلالین (1460–1505) · معارف القرآن (1897–1976) · ضیاء القرآن (1918–1998) |
شیعہ: تفسیر امام جعفر صادق (~750) · تفسیر عیاشی (~920) · تفسیر قمی (~920) · التبیان فی تفسیر القرآن (<1067) · مجمع البیان (~1150) · مخزن العرفان (1877–1983) · تفسیر المیزان (1892–1981) |
سنی تفاسیر |
تفسیر بغوی · تفسیر الکبیر · الدر المنثور · تدبر قرآن · تفہیم القرآن |
شیعہ تفاسیر |
تفسیر فرات کوفی (~900) · تفسیر الصافی (<1680) · البرہان فی تفسیر القرآن · البیان فی تفسیر القرآن |
معتزلی تفاسیر |
الکشاف |
دیگر تفاسیر |
تفسیر کبیر · حقائق الفرقان |
مسیحی: |
مستشرقین: |
اصطلاحات |
اسباب نزول |
تفسیر میزان ایک شیعہ مکتب کی تفسیر ہے۔ جس کا نام المیزان فی تفسیر القرآن ہے اور عربی زبان کی شیعہ تفاسیر میں سے جامع اور مفصل ترین تفسیر مانی جاتی ہے کہ جسے سید محمد حسین طباطبائی نے لکھا ہے۔ یہ تفسیر چودھویں صدی کی تفاسیر میں سے شمار ہوتی ہے۔ یہ تفسیر ترتیبی اور روش کے لحاظ قرآن کی تفسیر قرآن کے ساتھ تفسیر ہے۔ علمی مطالب ،دقت اور عمق کی وجہ سے شیعہ و سنی علما کے درمیان مخصوص اہمیت کی حامل تفسیر ہے ۔قرآن کی تحقیق اور قرآن فہمی میں اسے معتبر منبع مانا جاتا ہے۔ بہت ہی مختصر مدت میں اس تفسیر کے متعلق دسیوں کتابیں ،سینکڑوں مقالے، ماسٹر اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے لیے تھیسس کافی تعداد میں لکھے جا چکے ہیں۔ اعجاز قرآن، قصص انبیا، روح و نفس، استجابت دعا، توحید، توبہ، رزق، برکت، جہاد اور احباط جیسے عمیق عناوین کی تحقیق اس کے اہم ترین موضوعات میں سے ہیں کہ جن کی تحقیق کرتے ہوئے ان سے متعلق آیات کے ذریعے مطالب بیان کیے گئے ہیں۔ اس تفسیر کی مقبولیت کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے اتنی کم مدت میں فارسی،انگلش،اردو،ترکی اور اسپین کی زبانوں میں اسے ترجمہ کیا جا چکا ہے۔
تفصیلی مضمون:سید محمد حسین طباطبائی
سید محمد حسین طباطبائی اپنے زمانے کے ایک بہت بڑے فلسفی مانے جاتے تھے۔ آپ کی ولادت 1281 هـ. ش (29 ذی القعده 1321 هـ. ق) کو تبریز کے نواحی گاؤں شادگان میں ہوئی۔1304 ھ ق میں دینی تعلیم کے مراحل کے لیے نجف گئے۔ وہاں محمد حسین غروی اصفہانی مشہور آقا کمپانی، محمد حسین نائینی، حجت کوه کمره ای، حسین بادکوبہ، ابوالقاسم خوانساری اور سید علی قاضی جیسے علما سے علم حاصل کیا۔ مقام اجتہاد حاصل کرنے کے بعد 1314 شمسی کو تبریز واپس لوٹ آئے۔1325 شمسی کو قم اقامت اختیار کی ۔[1]
علامہ طباطبائی قم میں قیام سے لے کر زندگی کے خاتمے تک حوزہ علمیہ قم میں المیزان فی تفسیر القرآن کی تالیف اور فلسفے کی تدریس میں 20سال ممشغول رہے اور بالآخر اس تفسیر کو 1392 ھ ق کی 23 ویں کی رات یعنی شب قدر بمطابق 1350 شمسی کو مکمل کیا۔24آبان 1360 شمسی کو اس جہان کو الوداع کہا اور آپ کو حضرت معصومہ کے حرم میں مسجد بالا سر کے پاس دفن کیا گیا۔ اصول فلسفہ و روش رئالیسم، بدایۃ الحکمۃ، نہایۃ الحکمۃ و شیعہ در اسلام آپ کا علمی سرمایا گنی جاتی ہیں۔
بنیادی طور پر تفسیر میزان قرآن کے ساتھ قرآن کی تفسیر کے اصول پر لکھی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے یہ کہ قرآن کی تفسیر کا پہلا معیار خود قرآن ہے۔ علامہ طباطبائی یقین رکھتے ہیں کہ جب خود قرآن
حصہ مضامین بسلسلہ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
حدیث | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سنی1
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
متعلقہ موضوعات |
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
[2](ہر چیز کا بیان گر)کے ساتھ اپنی تعریف کرتا ہے تو کیسے ممکن ہے کہ وہ اپنا معنی بیان کرنے میں کسی دوسرے کا محتاج ہو۔[3]
یہ صحیح ہے کہ قرآن کا ظاہر اور باطن ہے اور ہم قرآن کی تاویل اور باطنی معنا کے سمجھنے میں قرآن کے شارحین اور حقیقی مفسرین پیغمبر اور آئمہ معصومین کے بیان کے محتاج ہیں لیکن بنیادی طور پر ہم قرآن فہمی میں کسی دوسری چیز کے محتاج نہیں ہیں۔
جہاں محکم آیات مشکل اور متشابہ آیات کی تفسیر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں وہاں اسباب نزول، مفسرین کی آرا اور احادیث دوسرے درجے میں قرار پائیں گی۔
تفسیر قرآن کی یہ روش کوئی نئی اختراع نہیں تھی بلکہ یہ پہلے اختلاف کے ساتھ موجود تھی۔ اس تفسیر میں اس روش پر بہت زیادہ اعتماد کیا گیا ہے اسی وجہ سے یہ تفسیر قرآن بالقرآن کے ساتھ مشہور ہو گئی ہے اور تفسیر میزان کی ہر آیت کی تفسیر میں یہی روش رہی ہے جبکہ دیگر تفاسیر میں اس روش سے کم استفادہ کیا گیا ہے۔
مصنف ابتدا میں ایک سیاق سے مربوط چند آیات کا مجموعہ ذکر کرتے ہیں پھر لغت اور دوسری آیات میں اس لغت کے استعمال کے ذریعے آیات کے مفرد الفاظ کے معانی بیان کرتے ہیں اور لغوی اور اشتقاقی ابحاث بیان کرتے ہیں۔ پھر بیان آیات کے عنوان کے تحت ہر آیت کی جدا جدا تفسیر اور مفہوم بیان کرتے ہیں۔ ضروری مقامات پر سنی اور شیعہ دوسرے مفسرین کے آرا پر نقد و نظر بیان کیا جاتا ہے۔ آخر میں بحث روائی کے عنوان کے تحت سنی اور شیعہ تفاسیر میں ان آیات سے مربوط احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔
اسی طرح تفسیر کے دوران موضوع کی مناسبت سے فلسفی،اجتماعی،تاریخی یا علمی انداز میں تحلیلی اور توصیفی ابحاث ذکر کی جاتی ہیں کہ جو حقیقت میں آیات کی بیشتر توضیح کی ایک کوشش ہوتی ہے۔
علامہ طباطبائی کے مختلف علوم پر تسلط کی وجہ سے ایک جامع تفسیر ہے اور اس میں دین کی مختلف ابحاث کے متعلق گفتگو کی گئی ہے۔ علامہ کی قرآن پر حیرت انگیز گرفت اور دقت نظر کی وجہ سے تفسیر میزان میں کئی دفعہ اور متعدد مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ایک سیاق سے متعلق آیات کو ایک دوسرے کے ساتھ قرار دینے کے ذریعے دلائل عقلی اور قرآنی دلائل کے استشہاد کی مدد سے مفاہیم اور مصادیق کو بیان کرتے ہیں۔ علمی اعتبار سے حق و انصاف یہ ہے کہ تفسیر میزان مضبوط روش اور دقت مضامین کی وجہ سے ایران اور جہان اسلام کے اہل سنت اور شیعہ کی جانب سے بہت زیادہ مورد توجہ ہے۔
یہ تفسیر ہر لحاظ سے اہمترین خصوصیات کی حامل ہے مثلا:* گذشتہ تفسیروں میں عام طور پر ایسا ہوتا کہ جب کسی آیت میں مختلف احتمالات ہوتے تو مفسر صرف احتمالات کو ترجیح دئے بغیر نقل کرتا جبکہ اس تفسیر میں ایسا نہیں ہے بلکہ ایسے موارد میں دیگر آیات و قرآئن کی مدد سے کسی ایک معنا کو ترجیح اور مقصود کو واضح کیا ہے ۔
==تفسیر سے متعلقہ کتابیں==* موضوعی فہرست نگاری ترتیبی تفسیروں کی یہ خصوصیت ہے کہ ایک ہی موضوع کی بحث تفسیر میں مختلف جگہوں پر مذکور ہوتی ہے لہذا ایک ہی بحث کو مختلف جگہوں سے پیدا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ آسانی کی خاطر اور کسی بھی تالیف میں تحقیق کرنے کے پیش نظر ایک موضوع کے متعلق مخلف مقامات پر کی جانے والی ابحاث کو الف با کی ترتیب کے مطابق اکٹھا ایک جگہ ذکر کر دیا جاتا ہے۔ تفسیر میزان کے متعلق چند کتابیں اس طرز کی تالیف گئی ہیں۔ آقای میرزا محمد نے بنام مفتاح المیزان 40 جلدوں والی فارسی ترجمے کی میزان کی فہرست 3 جلدوں ترتیب ہے۔ اسی الیاس کلانتری نے عربی اور فارسی کی اکٹھی فہرست ترتیب دی ہے۔ علی رضا مرزا محمد اور ان کے ساتھیوں نے 3 جلدوں میں امیر کبیر کی فارسی تفسیر میزان کو ترتیب دیا ۔* خلاصہ نگاری مصطفی شاکر نے عربی زبان میں تفسیر میزان کا خلاصہ ایک جلد میں لکھا ہے۔ فاطمہ نے اس خلاصے کو بنام خلاصہ تفسیر المیزان کے نام سے فارسی زبان میں منتقل کیا تو اس کی 4 جلدیں بنی ہیں اور انتشارات اسلام نے اسے چھاپا ہے۔ مختصر المیزان فی تفسیر القرآن کے نام سے عربی زبان میں الیاس کلانتری نے 6 جلدوں میں اس تفسیر کا خلاصہ کیا ہے جو انتشارات اسوہ کے توسط سے چھپا ہے ۔* با علامہ در المیزان از منظر پرسش و پاسخ دو جلدوں میں کتاب ہے جسے مراد علی شمس نے تفسیر میزان سے سوال و جواب کی صورت میں جمع کیا۔ فلسفی،اخلاقی، تاریخی، معاشرتی، اعتقادی اور فقهی عنوان سے سوالات کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب انتشارات اسوہ نے چاپ کی ہے۔* کتاب الطباطبایی و منہجه فی تفسیره المیزان یہ کتاب علی رمضان أوسی نے عربی زبان میں تألیف کی اور حسین میرجلیلی کے توسط فارسی میں بنام روش علامہ طباطبایی در تفسیر المیزان میں ترجمہ ہوئی اور اسے چاپ بین الملل نے ایک جلد میں چاپ کیا ہے۔ یہ کتاب 400 صفحات پر مشتمل ہے جس میں تفسیر میزان میں علامہ کی تفسیری روش اور اس کی خصوصیات کی وضاحت کی گئی ہے ۔
مندرجہ بالا کتاب کے مطابق علامہ نے درج ذیل کتابوں سے تفسیر میزان میں استفادہ کیا ہے :
تفاسیر: تفسیر مفاتیح الغیب فخر رازی، تفسیر مجمع البیان، تفسیر ابن عباس، تفسیر کشاف، تفسیر طبری، تفسیر بیضاوی، تفسیر أبی السعود، تفسیر در المنثور، تفسیر روح المعانی، الجواہر (طنطاوی )، تفسیر المنار، تفسیر الب رہان، تفسیر صافی، تفسیر نعمانی، تفسیر قمی، تفسیر نورالثقلین، بعض آیات الاحکام سے متعلق کتابیں۔
روائی ابحاث میں زیادہ تر علامہ نے تفسیر در المنثور و تفسیر نور الثقلین سے استفادہ کیا ہے۔ کتب لغت: مفردات راغب، صحاح اللغۃ، المصباح المنیر، قاموس اللغۃ، لسان العرب، المزہر فی علوم اللغۃ۔
تاریخی کتابیں: متعدد، مختلف دائرة المعارف، تورات، انجیل ،رسائل ،اس زمانے کے اخبارات و۔.. یہ سب ایسے مآخذ ہیں جن سے علامہ نے اپنی تفسیر میں استفادہ کیا ہے ۔
تفسیر میزان کے متعلق مختلف عناوین سے تحقیقی صورت میں کتابیں تحقیقی رسالے لکھے گئے جن میں سے کچھ کے نام مذکور ہیں:
== مزید دیکھیے ==* شیعہ کتب کی فہرست
== بیرونی روابط ==* انگریزی ترجمہ @ almizan.org* ناشر تفسیر @ tawheed.com.au