تفسیر نمونہ عصر حاضر میں لکھی گئی قرآن مجید کی مشہور فارسی تفاسیر میں سے ایک ہے۔جسے کسی ایک شخص کی بجائے حوزہ علمیہ قم سے وابستہ مختلف اسلامی علوم کے ماہرین کی ایک جماعت نے آیت اللہ شیخ ناصر مکارم شیرازی کے زیر سرپرستی میں تحریر کیا ہے۔کہا جاتا ہے کہ اس تفسیر کی تکمیل میں تقریباًپندرہ سال کا عرصہ لگا ہے۔تفسیر کی افادیت کے پیش نظر عربی اور اردو زبان میں ترجمہ ہوا ہے۔اردو زبان میں ترجمہ حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر لاہور کے سابق پرنسپل مولانا سید صفدر حسین نجفی نے انجام دیا ہے۔فارسی میں یہ تفسیر ستائیس جلدوں پرمشتمل ہے۔ اردو زبان میں بھی اسی ترتیب پر عمل کرتے ہوئے شروع میں کئی ایڈیشن شائع کیے گئے ہیں بعد ازآں قارئین کی سہولت کے پیش نظر کہ دوران مطالعہ تسلسل ٹوٹنے نہ پائے اس تفسیر کو ستائیس کی بجائے پندرہ جلدوں میں شائع کیا جانے لگا ہے۔
مضامین بسلسلہ |
تفسیر قرآن |
---|
زیادہ مشہور |
سنی: تفسیر ابن عباس (~800) · تفسیر طبری (~922) · مفاتیح الغیب (544-606ھ 1149-1209ء) · تفسیر القرطبی (~1273) · تفسیر ابن کثیر (~1370) · تفسیر الجلالین (1460–1505) · معارف القرآن (1897–1976) · ضیاء القرآن (1918–1998) |
شیعہ: تفسیر امام جعفر صادق (~750) · تفسیر عیاشی (~920) · تفسیر قمی (~920) · التبیان فی تفسیر القرآن (<1067) · مجمع البیان (~1150) · مخزن العرفان (1877–1983) · تفسیر المیزان (1892–1981) |
سنی تفاسیر |
تفسیر بغوی · تفسیر الکبیر · الدر المنثور · تدبر قرآن · تفہیم القرآن |
شیعہ تفاسیر |
تفسیر فرات کوفی (~900) · تفسیر الصافی (<1680) · البرہان فی تفسیر القرآن · البیان فی تفسیر القرآن |
معتزلی تفاسیر |
الکشاف |
دیگر تفاسیر |
تفسیر کبیر · حقائق الفرقان |
مسیحی: |
مستشرقین: |
اصطلاحات |
اسباب نزول |
قرآن مقدس |
---|
متعلقہ مضامین |
حوزہ علمیہ قم کے استاد آیت اللہ شیخ ناصر مکارم شیرازی کے زیر سرپرستی جن دس علمائے کرام نے اس مایہ ناز تفسیر کی تدوین کی ہے ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں :
1۔حجۃ الاسلام والمسلمین جناب محمد رضا آشتیانی،
2۔ حجۃ الاسلام والمسلمین جناب محمد جعفر امامی،
3۔ حجۃ الاسلام والمسلمین جناب داود الٰہای،
4۔ حجۃ الاسلام والمسلمین جناب اسداللہ ایمانی،
5۔ حجۃ الاسلام والمسلمین جناب عبدالرسول حسنی،
6۔ حجۃ الاسلام والمسلمین جناب سید حسن شجاعی
7۔ حجۃ الاسلام والمسلمین جناب سید نور اللہ طباطبائی،
حجۃ الاسلام والمسلمین جناب 8محمود عبداللہی،
9۔ حجۃ الاسلام والمسلمین جناب محسن قرائتی،
10م۔ حجۃ الاسلام والمسلمین جناب حمد محمدی اشتہاردی[1]
تفسیر نمونہ کی تدوین میں چند تفاسیر سے استفادہ کیا گیا ہے ان کے اسامی درج ذیل ہیں :
1۔تفسیر مجمع البیان مولف علامہ طبرسی
2۔تفسیر تبیان مولف شیخ طوسی
3۔تفسیر المیزان مولف علامہ محمد حسین طباطبائی
4۔تفسیر صافی مولف علامہ محسن فیض کاشانی
5۔تفسیر نور الثقلین مولف علامہ عبد علی بن جمعہ الحویزی
6۔تفسیر برہان مولف سید ہاشم بحرینی
7۔تفسیر روح المعانی مولف علامہ شہاب الدین محمود آلوسی
8۔تفسیر المنار مولف محمد رشید رضا تقریرات درس تفسیر شیخ محمد عبدہ
9۔تفسیر فی ظلال القرآن مولف سید قطب مصری
10۔تفسیر قرطبی مولف محمد بن احمد انساری قرطبی
11۔اسباب النزول مولف واحدی نیشاپوری
12 تفسیر مفاتیح الغیب مولف فخر رازی
13۔تفسیر روح الجنان مولف ابوالفتوح رازی، [2]
اس تفسیر کی سب سے اہم ترین خصوصیت تو اس کا سادہ اور عام فہم ہونا قرار دیاجاتاہے جبکہ خود مولفین کی جانب سے اس کی پہلی جلد کے مقدمے میں بعض دیگر درج ذیل خصوصیات کی بھی نشان دہی کی گئی ہے۔
قرآن چونکہ کتاب زندگی ہے۔اس لیے آیات کی ادبی و عرفانی تفسیر کے زندگی کے مادی، معنوی، تعمیر نو کرنے والے، اصلاح کنندہ، زندگی سنوارنے والے اور بالخصوص اجتماعی مسائل کی طرف توجہ دی گئی ہے اور زیادہ تر انہی مسائل کا تذکرہ کیا گیا ہے جو فرد اور معاشرے کی زندگی سے نزدیل کا تعلق رکھتے ہیں۔
آیات میں بیان کیے گئے عنوانات کو ہر آیت کے ذیل میں جچی تلی اور مستقل بحث کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔مثلاً سود، غلامی، عورتوں کے حقوق، حج کا فلسفہ، قمار بازی کی حرمت کے اسرار، سور کا گوشت، جہاد اسلامی کے ارکان و اہداف وغیرہ کے موضوعات پر بحث کی گئی ہے تاکہ قارئین اس ایک اجمالی مطالعے کے لیے دوسری کتب کی طرف رجوع کرنے سے بے نیاز ہوجائیں۔
کوشش کی گئی ہے کہ آیات ذیل میں ترجمہ رواں، سلیس منہ بولتا لیکن گہرا اور اپنی نوع کے لحاظ سے پرکشش اور قابل فہم ہو۔
لاحاصل ادبی بحثوں میں پڑھنے کی بجائے خصوصی توجہ اصلی لغوی معانی اور آیات کے شان نزول کی طرف دی گئی ہے کیونکہ قرآن کے دقیق معانی سمجھنے کے لیے یہ دونوں چیزیں زیادہ موثر ہیں۔
مختلف اشکالات، اعتراضات اور سوالات جو بعض اوقات اسلام کے اصول وفروع کے بارے میں کیے جاتے ہیں ہر آیت کی مناسبت سے ان کا ذکر کیا گیا ہے اور ان کا جچا تلا اور مختصر ساجواب دے دیا گیا ہے۔مثلاً شبہ اکل و ماکول، معراج، تعداد ازواج، عورت اور مرد کی میراث کا فرق، عورت اور مرد کے خون بہا میں اختلاف، قرآن کے حروف مقطعات، احکام کی منسوخی، اسلامی جنگیں اور غزوات، مختلف الٰہی آزمائشیں اور ایسے ہی بیسویں سوالوں کے جوابات اس طرح دیے گئے ہیں کہ آیات کا مطالعہ کرتے وقت محترم قاری کے ذہن میں کوئی استفہامی علامت باقی بہ رہے۔
ایسی پیچیدہ علمی اصصلاحات جن کی نتیجے میں کتاب ایک خاص صنف سے مخصوص ہوجائے سے دوری اختیار کی گئی ہے۔البتہ ضرورت کے وقت علمی اصطلاح کا ذکر کرنے کے بعد اس کی واضح تفسیر و تشریح کر دی گئی ہے۔[3]