ایشیائی کھیل | |
---|---|
ایشیائی کھیلوں کا لوگو | |
کھیل | |
تمغاجات | |
ایشیائی کھیل 1974ء (باضابطہ طور پر Seventh Asian Games (ساتویں ایشیائی کھیل) کے نام سے جانا جاتا ہے)، یکم ستمبر 1974ء سے لے کر 16 ستمبر 1974ء تک ایران کے شہر تہران میں ایک منعقد ہونا والا ایک متعدد کھیلوں کا وقوعہ تھا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ ایشیائی کھیل کسی مشرق وسطی کے ملک میں منعقد ہوئے۔ کل 3,010 کھلاڑی 25 ایشیائی قومی اولمپک کمیٹیوں نے 16 کھیلوں کے 2020 مقابلوں کے لیے منتخب کیے۔[1] اس وقت یہ کسی بھی ایشیائی کھیلوں کے موقع پر شریک ممالک کی سب کی بڑی تعداد تھی، اس سے قبل ایشیائی کھیل 1970ء، بینکاک میں 18 ممالک شریک ہوئے تھے۔ [2]فینسنگ، جمناسٹکس (آرٹسٹک) اور خواتین والی بال کے مقابلے پہلی بار شامل کیے گئے، جب کہ، سیلنگ، جسے پچھلے ایشیائی کھیلوں میں پہلی بار شامل کیا گیا تھا، اسے نکال دیا گیا، البتہ، ایشیائی کھیل 1978ء میں سیلنگ دوبارہ شامل کیا گيا، جو تاحال ایشیائی کھیلوں کا حصہ ہے۔[1][3][4]
عوامی جمہوریہ چین میں داخلے کی اجازت کے لیے 16 نومبر 1973ء کو منعقدہ ایشیائی کھیلوں کی فیڈریشن کانفرنس میں ہونے والے فیصلے کے بعد جمہوریہ چین (تائیوان) کو کھیلوں سے خارج کر دیا گیا تھا۔ منگولیا اور شمالی کوریا بھی پہلی بار کھیلوں میں شامل ہوئے۔[5][6]عرب ممالک، پاکستان، چین اور شمالی کوریا کے کھلاڑیوں نے سیاسی وجوہات کی بنا پر ٹینس، باڑ بازی، باسکٹ بال اور فٹ بال مقابلوں میں اسرائیل کے مقابلے میں کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔[1]
انیس ممالک نے کھیلوں میں تمغے حاصل کیے تھے اور ان میں سے پندرہ نے کم از کم ایک طلائی تمغا جیتا تھا۔ ایشیائی کھیلوں میں جاپان مسلسل ساتویں بار تمغوں کے حساب سے آگے رہا، اس نے 75 طلائی اور مجموعی طور پر 175 تمغے حاصل کیے۔[7] میزبان ملک ایران نے تمغوں کی دوڑ میں دوسرے نمبر پر رہا، یہ 1951ء کے بعد سے ایران کی بہترین کارکردگی تھی، جس نے مجموعی طور پر 81 تمغے جیتے ( بشمول 36 طلائی تمغوں کے)۔ اپنی پہلی شراکت میں، چین نے 106 تمغوں کے ساتھ تیسرا درجہ حاصل کیا، چین نے 33 طلائی تمغے کیے۔ جنوبی کوریا 16 طلائی اور 57 مجموعی تمغوں کے ساتھ چوتھے درجے پر تھا، جنوبی کوریا گذشتہ ایشیائی کھیلوں میں تمغا جات میں دوسرے نمبر پر تھا۔[8][9]
اس جدول میں درجہ بندی بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے شائع کردہ تمغاجات کے جدول کے مطابق ہے۔ جدول کی طے شدہ ترتیب کسی ملک کے کھلاڑیوں کے جیتے ہوئے طلائی تمغوں کی تعداد سے کیا ہے (اس تناظر میں، ایک قوم (ملک) ایک ایسی تنظیم ہے جس کی نمائندگی ایک قومی اولمپک کمیٹی کرتی ہے)۔ چاندی کے تمغوں کی تعداد کو اگلے اور پھر کانسی کے تمغوں کی تعداد کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ اگر کوئی دو ممالک پھر بھی ایک جتنے تمغے جیتنے والے ہیں تو ان کو برابر درجہ بندی دی گئی ہے۔ یہ ترتیب ائی او سی ملکی کوڈ کے ذریعہ حروف تہجی کے ساتھ درج ہیں۔[8]
مجموعی طور پر 609 تمغے (202 طلائی، 199 چاندی اور 208 کانسی) سے نوازا گیا۔ کانسی کے تمغوں کی کل تعداد طلائی یا چاندی کے تمغوں کی کل تعداد سے زیادہ ہے کیوں کہ باکسنگ میں ہر تقریب میں کانسی کے دو تمغے دیے گئے تھے (سوائے مردوں کے لائیٹ ہیوی ویٹ اور ہیوی ویٹ زمرے کے)۔ +100 کلوگرام میں فری اسٹائل ریسلنگ میں، ایران اور جاپان کے پہلوانوں کے مابین مقابلہ برابر ہونے کی صورت میں، دونوں کو پہلی پوزیشن دینے کا مطلب یہ ہے کہ چاندی کا کوئی تمغا نہیں دیا گیا۔[10] جمناسٹکس میں، مقابلہ برابر ہونے کی صورت میں دونوں کو دوسری پوزیشن دینے کی وجہ سے دو چاندی کے تمغے دیے گئے اور اس طرح کوئی کانسی کا تمغا نہیں دیا گیا۔ اسی طرح برابر ہونے والے ہر مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے کا مطلب یہ ہے اس مقابلے میں کوئی چاندی کا کوئی تمغا نہیں دیا گیا۔[11][12]
* میزبان ملک (ایران)
درجہ | ملک | طلائی | چاندی | کانسی | کل |
---|---|---|---|---|---|
1 | جاپان | 75 | 49 | 51 | 175 |
2 | ایران | 36 | 28 | 17 | 81 |
3 | چین | 33 | 46 | 27 | 106 |
4 | جنوبی کوریا | 16 | 26 | 15 | 57 |
5 | شمالی کوریا | 15 | 14 | 17 | 46 |
6 | اسرائیل | 7 | 4 | 8 | 19 |
7 | بھارت | 4 | 12 | 12 | 28 |
8 | تھائی لینڈ | 4 | 2 | 8 | 14 |
9 | انڈونیشیا | 3 | 4 | 4 | 11 |
10 | منگولیا | 2 | 5 | 8 | 15 |
11 | پاکستان | 2 | 0 | 9 | 11 |
12 | سری لنکا | 2 | 0 | 0 | 2 |
13 | سنگاپور | 1 | 3 | 7 | 11 |
14 | برما | 1 | 2 | 3 | 6 |
15 | عراق | 1 | 0 | 5 | 6 |
16 | فلپائن | 0 | 2 | 12 | 14 |
17 | ملائیشیا | 0 | 1 | 4 | 5 |
18 | کویت | 0 | 1 | 0 | 1 |
19 | افغانستان | 0 | 0 | 1 | 1 |
کل | 202 | 199 | 208 | 609 |
10 ستمبر 1974 کو، آسکر اسٹیٹ، بین الاقوامی ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل نے اعلان کیا کہ دو ویٹ لفٹرز — شمالی کوریا کے کم جونگ II (ہیوی ویٹ) اور جاپانی مسوشی اوچی (مڈل ہیوی ویٹ) - نے ممنوعہ مادہ (سٹیمولینٹ) کی جانچ کے دوران میں نتیجہ مثبت آیا جس کے سسب ان کے تمغے چھین لیے گئے۔[13] کم نے تین طلائی تمغے جیتے تھے، (سنیچ، کلین اینڈ جرک اور ٹوٹل) ہیوی ویٹ زمرے میں، جبکہ ماشی نے دو طلائی تمغے جیتے تھے (سنیچ اور ٹوٹل) اور ایک چاندی کا، (کلین اینڈ جرک) مڈل ہیوی ویٹ کا۔ کم نے بالعموم مڈل ہیوی ویٹ زمرے میں حصہ لیتا تھا، لیکن معمولی وزن زیادہ ہونے کی وجہ سے، وہ ہیوی ویٹ میں مقابلہ کرنے پر مجبور تھا، تمغے چھینے جانے کے بعد، ہیوی ویٹ زمرے کے تینوں طلائی تمغے ایران کے هوشنگ کارگرنژاد کو دیے گے۔ ماشی کا کلین اینڈ جرک کا چاندی کا اور سنیچ کا طلائی تمغا چین کے کیان یوکائی کو اور ٹوٹل کا ایران کے علی ولی کو مل گیا۔[14][15]
ویکی ذخائر پر ایشیائی کھیل 1974 سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
و|archivedate=
(معاونت)
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
(معاونت)
{{حوالہ خبر}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
(معاونت)
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
(معاونت)
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
(معاونت)
{{حوالہ خبر}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
و|date=
(معاونت)
{{حوالہ خبر}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
و|date=
(معاونت)