تھامس ریفلز | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1788ء |
تاریخ وفات | سنہ 1863ء (74–75 سال) |
شہریت | متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ہومرٹن کالج |
پیشہ | پاسٹر [1]، مورخ [1] |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [2] |
درستی - ترمیم |
جدید سنگاپور کی بنیاد سر تھامس سٹیم فورڈ ریفلز (انگریزی: Thomas Raffles) (پ: 6 جولائی 1781 – و: 5 جولائی 1826)نے انیسویں صدی میں رکھی۔ برطانوی سلطنت اپنے کاروباری بیڑے کے لیے اس خطے میں ایک بندرگاہوں ڈھونڈ رہی تھی تاکہ ولندیزی پیش قدمی کو روک سکے۔ سنگاپور اس وقت آبنائے ملاکہ میں ایک عمدہ تجارتی گزرگاہ بن چکی تھی۔ تھامس ریفلز ایک برطانوی سیاست دان ، ڈچ ایسٹ انڈیا اور بنکولن کے لیفٹینٹ گورنر رہے۔ کو سنگاپور اور برطانوی ملایا کا معمار بھی کہا جاتا ہے۔ نپولین جنگوں میں انڈونیشیا کے جزیرے جاوا کے حصول کے لیے ڈچ اور فرانسسیوں کی افواج کے ساتھ بھرپور طریقے سے نبرد آزما رہے اور برطانوی سلطنت کی توسیع میں معاون رہے۔ 1817 میں جاوا کی تاریخ (en: The History of Java ) پر ایک کتاب بھی لکھی۔
ریفلز ، لیفٹیننٹ گورنر بنکولن سماٹرا ، سنگاپور میں 29 جنوری 1819 کو وارد ہوا۔ اس نے مقامی حکمرانوں کے ساتھ مل کر ایک معاہدہ طے کیا جس سے سنگاپور کی حیثیت ایک تجارتی اسٹیشن کے طور پر قائم ہو گئی۔شہر جلد ہی ایک تجارتی مرکز بن کر ابھرا اور بہت سے لوگ چین، ہندوستان اور ملایا سے ہجرت کرکے شہر میں آ بسے۔
1822 میں ریفلز نے ریفلز ٹاؤن پلان پر عملدرآمد شروع کیا جسے جیکسن پلان بھی کہا جاتا ہے۔ رہائش گاہوں کو نسلی بنیادوں پر چار حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ یورپین ٹاؤن میں یورپی تاجر، یوریشین اور امیر ایشیائی جبکہ چائنا ٹاؤن اور سنگاپور دریا کے جنوب مشرقی حصے میں چینی نسل سے تعلق رکھنے والے بستے تھے۔ چائنا ٹاؤن کے شمال میں چولیہ کیمپنگ میں ہندوستانی نسل سے تعلق رکھنے والے بستے تھے۔ کیمپونگ گلام میں مسلم ، ملایا نسل کے لوگ اور عرب بستے تھے۔
سنگاپور میں اہم بنکوں ، کمرشل کمپنیوں اور چیمبر آف کامرس کے قیام سے اس کی تجارتی اہمیت میں بتدریج اضافہ ہوتا رہا۔