جمعیت علمائے پاکستان

جمعیت علمائے پاکستان پاکستان کی ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے۔ اس جماعت کا تعلق اہل سنت وجماعت سے ہے۔ اور یہ سواد اعظم کی نمائندہ ہونے کی دعوے دار ہے۔



اس کی بنیاد 1948 میں غزالی زماں علامہ احمد سعید کاظمی کی تحریک پر قیام پاکستان سے پہلے والی "[آل انڈیا سنی کانفرنس]]" کے تمام قائدین اور کارکنان کو مجتمع کر کے رکھی گئی۔ اس موقع پر آپ کے رفیق کار حضرت مولانا غلام جہانیاں معینی قریشی بھی موجود تھے۔جو بعد اذاں تنظیم کے 10 سال تک سینئر نائب صدر رہے۔ اعلی حضرت کے بڑے صاحبزادے کے مستفیض سردار عبد الغفور ہزاروی بھی بانیان میں شامل ہیں جن کو پاکستان کا اعلی ترین اعزاز عطا کیا گیا


پاکستان کے سابق صدر جنرل ایوب خان کے دور حکومت میں جمیعت علما پاکستان کے مختلف چھ سے زائد ٹکڑے ہو چکے تھے۔1970 میں علامہ محمود احمد رضوی اور شیخ القرآن علامہ [غلام علی اوکاڑوی] نے مفتی اعظم پاکستان سید [ابو البرکات احمد] کی سرپرستی میں تمام دھڑوں کو اکٹھا کیا اور علامہ محمود احمد رضوی متققہ طور پر کنونئر مقرر ہوئے اور مرکزی جمیعت علما پاکستان کے نام سے پہلی بار انتخابات 1970 میں حصہ لیا۔


جمیعت نے 1970 کے پہلے عام انتخابات میں مرکزی جمعیت علما پاکستان کے نام سے حصہ لیا۔ قومی اسمبلی کی 4 پنجاب اور 3 سندھ کل 7 نشستوں سے کامیابی حاصل کی۔ ان میں تین ارکان حکومت میں شامل ہو گئے اور باقی ارکان حزب اختلاف میں رہے۔ صوبائی اسمبلی کی 4 پنجاب اور 7 سندھ سے جیتیں۔ قومی اسمبلی میں مولانا شاہ احمد نورانی مرحوم جمعیت کے پارلیمانی لیڈر تھے جو حزب اختلاف کی طرف سے ذو الفقار علی بھٹو کے مقابلے میں وزیر اعظم کے امیدوار نامزد ہوئے۔


ایک وقت ایسا آیا اس کے دو حصے ہو گئے

جمعیت علمائے پاکستان، نورانی

[جمعیت علمائے پاکستان، نیازی]

جمیعت کے ایک قائد مولانا عبد الستار خان نیازی نے [جمعیت علمائے پاکستان، نیازی] ایک علحدہ دھڑا بنایا اور حکومتی اتحاد میں شامل ہو گئے۔ وہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور بن گئے۔ اور باقی ماندہ جمیعت [جمعیت علمائے پاکستان، نورانی] کہلانے لگی۔


جمیعت علما پاکستان کے قائد مولانا شاہ احمد نورانی کی کوششوں سے 2002ء میں سابق آمر پرویز مشرف کے مسلم لیگ قاف کے مقابلے میں ایک اسلامی اتحاد متحدہ مجلس عمل کا قیام عمل میں آیا۔ یہ اتحاد ایم ایم اے کے عنوان سے معروف ہوا۔ متحدہ مجلس عمل نے گذشتہ پاکستانی قومی اسمبلی کے انتخابات 20 اکتوبر 2002ء میں،272 سیٹوں میں سے 53 سیٹیں 11.3 فی صد مقبول ووٹ سے کامیابی حاصل کی۔


جمعیت علمائے پاکستان، نورانی گروپ نے کے ساتھ اپنا سیاسی سفر جاری رکھا۔ 11 مئی 2013 کے الیکشن میں جمیعت کو بدترین ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ 15 مئی 2013 کوجمیعت کے جنرل سیکرٹری علامہ قاری زوار بہادر اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ اور انھوں نے ناکامی کی ذمہ داری قبول کی انتخابات میں شکست، جے یو پی کے سیکرٹری جنرل علامہ قاری زوار بہادر نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا

پاکستان کی دیگر سیاسی مذہبی جماعتوں کی طرح کسی نا کسی طرح متحرک تو ہے مگر پچھلے ادوار سے ذرا دور ہے اب بھی اپنے سماجی روایات کو برقرار رکھے ہوئے ھین ابھی حال ہی میی کے پی کے صوبائ صدر الحاج حیات اللہ خان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جعمیت علما پاکستان ایندہ انے والے الیکشن میی بھرپور حصہ لیگی ہم نے پہلے بھی عوام کی خدمت کی ہے إن شاءالله

 اہندہ بھی خدمت کرینگے 

محمود ملک(پشاورڈسٹرکٹ رپورٹرqsm.108456)

۔۔۔۔کمالات۔۔۔