جہم بن صفوان | |
---|---|
(عربی میں: جهم بن صفوان) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 696ء سمرقند |
وفات | سنہ 745ء (48–49 سال)[1] مرو |
وجہ وفات | سر قلم |
طرز وفات | سزائے موت [1] |
شہریت | سلطنت امویہ |
عملی زندگی | |
استاذ | الجعد بن درہم |
تلمیذ خاص | ضرار بن عمرو |
پیشہ | الٰہیات دان |
شعبۂ عمل | علم کلام |
درستی - ترمیم |
جہم بن صفوان فرقہ جہمیہ کا بانی ہے۔ قدیم زمانے کے علمائے الہیات سے تعلق رکھتا تھا۔
ابو محرز کنیت جبکہ اسے الترمذی اور السمرقندی بھی کہا جاتا ہے یہ راسب جو قبیلہ ازد کی ایک شاخ ہے کا غلام تھا۔ یہ حارث بن سریج جسے صاحب الرایۃ السوداء(کالے جھنڈے والا)کا کاتب تھا۔
جہم بن صفوان فرقہ جبریہ میں سے تھا جو اصلا کوفی نسل میں سے تھا یہ خلافت بنو امیہ کے دور میں نہر جیحون کے کنارے واقع شہر ترمذ میں پیدا ہوا جو حقیقتا یہودی تھا، صحیح ابن خزیمہ نے ابن قدامہ کے طریق سے ابو معاذ بلخی کا یہ قول نقل کیا ہے کہ جہم بن صفوان نہایت فصیح وبلیغ تھا لیکن علم سے بے بہرہ جا ہل ہو نے کے ساتھ اہل علم کی مجلسوں سے قطعا نا آشنا تھا اور صرف معرفت قلب کو عین ایمان سمجھتا تھا ۔
ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ باری تعالیٰ کے بارے میں جہم بن صفوان نے تشبیہ کی نفی میں اتنی شدت برتی کہ وہ تعطیل وتمجید کی دلدل میں جا گھسا، خلافت بنو امیہ کے آخری دور میں تقریباً 128ھ میں مسلم بن احوز مازنی نے خراسان کے مشہور شہر مرو میں جہم بن صفوان کو قتل کر دیا، اس طرح امت کو ایک فتنے سے نجات ملی ،اس کی طرف منسوب فرقہ کو، فرقہ جہمیہ کہا جاتا ہے لیکن جہمی خود اپنے آپ کو صوفیا کے نام سے پکارتا تھا۔[2]