حامد رضا خان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1875ء بریلی |
تاریخ وفات | 23 مئی 1943ء (67–68 سال) |
شہریت | برطانوی ہند |
اولاد | محمد ابراہیم رضا خان |
والد | احمد رضا خان |
والدہ | ارشاد بیگم |
بہن/بھائی | مصطفٰی رضا خان ، مصطفائی بیگم |
عملی زندگی | |
پیشہ | مترجم ، مفتی ، شاعر |
مؤثر | احمد رضا خان |
درستی - ترمیم |
سلسلہ مضامین |
بریلوی تحریک |
---|
|
ادارے بھارت
پاکستان
مملکت متحدہ |
شاہ حامد رضا خان بریلوی قادری (پیدائش: ربیع الاول 1292ھ/1875ء) ایک اسلامی عالم اور بریلوی تحریک کے صوفی تھے۔ آپ بریلی، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔[1]
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت کے بڑے شہزادے۔محمد نام،معروف بہ حامد رضا،لقب ،حجۃ الاسلام۔
ماہ ربیع الاول1292ھ بمطابق 1875ء میں اپنے دادا مولانا نقی علی خان کے گھر بریلی میں پیدا ہوئے۔
رضا علی خان | |||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلی شادی | دوسری شادی | ||||||||||||||||||||||||||||||||
(دختر) زوجہ مہدی علی | نقی علی خان | مستجاب بیگم | ببی جان | ||||||||||||||||||||||||||||||
احمد رضا خان | حسن رضا خان | ||||||||||||||||||||||||||||||||
حامد رضا خان | مصطفٰی رضا خان | ||||||||||||||||||||||||||||||||
ابراہیم رضا خان | |||||||||||||||||||||||||||||||||
اختر رضا خان | |||||||||||||||||||||||||||||||||
عسجد رضا خان | |||||||||||||||||||||||||||||||||
آپ کے جد اعلیٰ افغانستان سے آئے تھے اور ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کے زمانے میں اعلیٰ منصب پر فائز ہوئے۔ آپ کے پردادا مفتی رضا علی خان نے ہندوستان میں پہلا باقاعدہ دارالافتاء قائم کیا۔ آپ کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہے۔۔۔ حامد رضا خان بن احمد رضا خان بن نقی علی خان بن رضا علی خان۔[2]
آبا و اجداد کی شاندار روایات کے مطابق درسیات تمام وکمال والد ماجد سے پڑھی19 سال کی عمر میں تمام مروجہ درسیات کی کتب سے فارغ التحصیل ہوئے۔علم وعمل میں باکمال والدِ ماجد کے جانشین،عربی نظم ونثر میں منفرد اسلوب رکھتے تھے۔زمانۂ تعلیم میں ہی آپ نے درسیات کی امہات الکتب ،خیالی،توضیح تلویح،ہدایہ اخیرین،صحیح بخاری پرحواشی لکھ کر اپنے والد کی خدمت میں پیش کیا تو اعلیٰ حضرت نے "قال الولد الاعز"لکھ کراپنے صاحبزادے کو دادِ تحسین فرمائی۔جب گلستانِ رضا کا یہ پھول ہر سو خوشبو پھیلانے لگا تو مجدد دین وملت نے اپنے اکابر خلفاء کی موجودگی میں!"حامدمنی وانا من حامد" فرماکر آپ کی عظمت وفضیلت پر مہر ثبت کردی ۔۔[3]
انھوں نے مختلف موضوعات پر متعدد کتابوں کا ترجمہ کیا۔ بیعت و خلافت : آپ حضرت مخدوم شاہ ابو الحسن احمد نوری مارہروی قدس سرہٗ کے مرید و خلیفہ تھے۔والد ماجد سے بھی تمام سلاسل میں اجازت و خلافت حاصل تھی۔
حسن معنوی کیساتھ ساتھ حُسن ظاہری میں بھی وحیدِ زمانہ تھے۔ صاف ستھری طبیعت کے مالک ،تلامذہ،مریدین اور ناداروں کی دستگیری آپ کا شیوہ تھا۔ آپ اُن تمام خوبیوں کے جامع تھے جو ایک مجدد کے جانشین میں ہونی چاہیے تھیں۔تحریک پاکستان میں بھر پور کردار اداکیا۔ساری زندگی اپنے والد گرامی کے مشن کو پھیلاتے رہے،ہر قسم کی گمراہ کن تحریکوں کے اثراتِ بد سے ملت اسلامیہ کی حفاظت فرماتے رہے۔
17/جمادی الاول 1362ھ، کو وصال فرمایا۔مزار شریف بریلی میں مرجعِ خلائق ہے۔
حضرت مولانا شاہ حامد رضا بریلوی