حسن الالوباطلی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1428ء الوابات |
وفات | 29 مئی 1453ء (24–25 سال) قسطنطنیہ |
وجہ وفات | لڑائی میں مارا گیا |
شہریت | سلطنت عثمانیہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | ینی چری ، فوجی افسر |
کارہائے نمایاں | فتح قسطنطنیہ |
درستی - ترمیم |
حسن الالوباطلی یا الالوباطلی حسن (1428ء - 29 مئی 1453ء) سلطنت عثمانیہ کے سلطان محمد دوئم کی خدمت میں ایک تیموری سپاہی تھے جو فتح قسطنطنیہ کے وقت شہید ہو گئے تھے۔[1][2][3][4]
الالوباطلی حسن صوبہ بورصہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں الوابات (کراجابے کے قریب) میں پیدا ہوئے تھے۔[2][3][4]
فتح قسطنطنیہ کے وقت حسن کی عمر 25 سال تھی اور وہ قسطنطنیہ کے محاصرے میں موجود تھے (6 اپریل 1453ء سے 29 مئی 1453ء تک)۔[4][3][2] ترکوں نے اس سے قبل متعدد بار رومی سلطنت کے عظیم الشان شہر اور آخری مضبوط گڑھ قسطنطنیہ لینے کی کوشش کی تھی لیکن کامیابی نہیں ملی۔ سلطان محمد فاتح کی کمان میں جو اس وقت اپنے بیسویں سال کے اوائل میں تھے اور پہلے ہی ایک عظیم فوجی رہنما ہونے کا امکان محمد فاتح میں ظاہر ہو رہا تھا اور ایسا لگتا تھا کہ فتح قریب ہی ہے۔ توپوں کے ذریعہ کئی حملے اور شدید ہتھوڑے کے باوجود قسطنطنیہ کی عظیم دیواریں 53 دن تک قائم رہیں۔
محاصرے کے آخری دن یعنی 29 مئی کی صبح نمازِ فجر کے بعد، عثمانی فوجی بینڈ نے ایک گانا بجانا شروع کیا اور قسطنطنیہ پر دھاوا بول دیا۔ الالوباطلی حسن قسطنطنیہ کی دیواروں پر چڑھنے والے پہلے شخص تھے اس کے بعد حسن کے تیس اور دوستوں نے ساتھ دیا۔ حسن کے پاس صرف ایک عثمانی تلوار، ایک چھوٹی سی ڈھال اور عثمانی جھنڈا تھا۔ جب حسن دیوار پر چڑھے تو ان پر تیروں، پتھروں، نیزوں اور گولیوں کی بارش شروع ہو گئی۔ وہ سب سے اوپر دیوار پر پہنچے اور جھنڈا لگایا۔ جب حسن نے جھنڈا لگایا اس وقت ان کے باقی 12 دوست ان کے پاس تھے اور اس کے بعد حسن اپنے جسم میں موجود 27 تیروں کی وجہ سے نیچے گر کر شہید ہو گئے۔ عثمانی پرچم کو دیکھ کر عثمانی فوجی متاثر ہوئے اور آخر کار عثمانیوں نے قسطنطنیہ کو فتح کیا۔