حمیرا فرح | |
---|---|
شخصی معلومات | |
مادر علمی | جامعہ پنجاب |
عملی زندگی | |
پیشہ | کرکٹ امپائر |
کھیل | کرکٹ |
درستی - ترمیم |
حمیرا فرح پہلی پاکستانی خاتون کرکٹ امپائر ہیں۔[1][2] انھوں نے سائیکلنگ، پتنگ بازی، ہاکی، بیڈمنٹن اور کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لیا۔ بھر 15 سال سے کرکٹ امپائرنگ کر رہی ہیں۔
حمیرا کا کھیلوں کا شوق بچپن سے شروع ہوا، کیونکہ اس نے اپنے بچپن کا زیادہ تر حصہ بائیک چلانے اور پتنگ اڑانے میں گزارا۔[3] بعد ازاں اس نے اپنا انٹرمیڈیٹ اور گریجویشن گورنمنٹ کالج برائے خواتین باغبانپورہ لاہور سے مکمل کیا۔[1] بچپن ہی والد کا انتقال ہو گیا تھا، ان پرورش ان کی والدہ نے کی۔
اپنے کالج کے دنوں میں اس نے خواتین کے ہاکی ٹورنامنٹ میں بھی حصہ لیا جو حیدرآباد میں منعقد ہوا تھا جس میں انھیں 'بہترین کھلاڑی' قرار دیا گیا تھا۔[1] مزید برآں، 1985ء میں محمد ضیاء الحق کے دور میں انھیں پاکستان کی ریلوے خواتین ہاکی ٹیم کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ اپنی جدوجہد کے دوران میں ان کی والدہ کا ساتھ رہا۔[2] اس کے بڑے بھائی نے اسے پنجاب یونیورسٹی سے سپورٹس سائنسز میں ماسٹر ڈگری حاصل کرنے پر آمادہ کیا اور بالآخر اس نے یونیورسٹی میں ٹاپ کیا۔[3] بعد ازاں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے تعلیم میں بیچلر کیا۔
حمیرا نے لاہور گیریژن یونیورسٹی میں 28 سال سپورٹس ایڈمنسٹریٹر کے طور پر کام کیا۔[2] مزید برآں، 2005ء میں حمیرا نے امتحان میں شرکت سے قبل امپائرنگ کورسز میں شرکت کی اور وہ ان چار خواتین میں شامل تھیں جنھوں نے اس امتحان کو کامیابی سے پاس کیا۔ وہ واحد خاتون تھیں جنھوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ پینل کے 1 اور 2 دونوں امتحانات میں کامیابی حاصل کی اسی سال پینل نے اپنی خواتین ونگ کی تشکیل کی۔[2] وہ مختلف سطحوں پر 170 میچوں میں امپائرنگ کر چکی ہیں۔ وہ اس وقت لاہور گیریژن یونیورسٹی میں سپورٹس ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہی ہیں اور اسپورٹ سائنسز میں ڈاکٹریٹ کر رہی ہیں۔[4] پی سی بی کے ساتھ مل کر پاکستان پہلی بار ویسٹ انڈیز کو ایک روزہ بین الاقوامی سیریز اور جنوبی افریقہ کو شکست دینے میں کامیاب ہوا۔[5]
2022ء میں، حمیرا نے عمان میں ہونے والے لیجینڈ کرکٹ لیگ 2022ء میں امپائرنگ کے فرائص سر انجام دیے۔