حوطة بنی تمیم ( عربی: حوطة بني تميم) سعودی عرب کا ایک قصبہ ہے جو ریاض سے متصل ہے۔ اس کی آبادی تقریباً 40,000 ہے۔ یہاں کے زیادہ تر رہائشیوں کا تعلق تمیمی قبیلے سے ہے۔ حوطة بنی تمیم ریاض کی جنوبی رنگ روڈ سے 135 کلومیٹر جنوب اور مارخور کے محفوظ علاقے کے تھوڑا سا شمال مشرق میں واقع ہے۔
سنہ 2022ء کی سعودی مردم شماری کے مطابق محافظہ حوطہ بنی تمیم کی آبادی 41,854 افراد پر مشتمل تھی۔ اس میں سعودی باشندے 29,776 اور غیر ملکی 12,078 تھے۔
اس کے شمال میں محافظہ الدلم اور الحریق، جنوب میں محافظہ الفلج، مشرق میں محافظہ الخرج اور الافلج اور مغرب میں محافظہ الحریق واقع ہیں۔ اس کا رقبہ 7,350 مربع کلومیٹر ہے اور یہ وادیوں اور نچلی چٹانوں کے بیچ میں چاروں طرف سے پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔اس کے وادیوں کے راستے میں تین راستے ہیں۔
1- شمال کی طرف سے السوت نخلستان شاہراہ کی کی طرف
2 - جنوب کی طرف سے وادی براق کا راستہ اور
3- مغرب کی طرف سے وادی نعم کے راستہ
حوطہ بنی تمیم کے گرد ایک حفاظتی فصیل تھی اور اس فصیل کا بڑا حصہ، بعض مقامات پر، ابھی تک اپنی فطری حالت میں ہے۔
المجازہ (موجودہ حوطہ بنی تمیم) یمامہ کے علاقے کا حصہ تھا اور اس کی تاریخ الیمامہ کی تاریخ کا حصہ ہے۔ المجازہ میں پیش آنے والے زیادہ تر تاریخی واقعات اور حقائق کا گہرا تعلق یمامہ کے علاقے سے رہا ہے۔ یہ علاقہ دائرہ اسلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں داخل ہوا، جب اسلام پورے جزیرہ نمائے عرب میں پھیل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد جن علاقوں میں ارتداد ظاہر ہوا، ان میں سے یہ بھی ایک تھا، جس نے زکوۃ کی ادائیگی کا انکار کیا تھا اور جب حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ نجد میں مرتدوں سے لڑنے کے لیے آئے تو یمامہ کے علاقے کے لوگوں نے آپ سے صلح کرلی تھی، لیکن یہاں کے لوگ اس صلح میں شامل نہیں تھے۔ جس کی وجہ سے بعض قبائل اور خاندان، بشمول قبیلہ ہوازن اور قبیلہ عبس اور ذبیان، یمامہ سے نکل کر المجازہ کی طرف آگئے کیونکہ وہ صلح کے معاہدے کے تحت نہیں رہنا چاہتے تھے اور انھوں نے المجازہ میں بسنے کو ترجیح دی۔
اموی ریاست کے دور میں، المجازہ جنگ کا میدان تھا۔ یہ جنگ اموی دور میں یمامہ میں ظاہر ہونے والے خارجی گروہوں میں سے ایک، نجدی گروہ کے رہنما نجدہ بن عامر الحروری اور حضرت عبد اللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ، جن کی خلافت حجاز اور تہامہ پر قائم ہو گئی تھی، کے لشکر کے درمیان ہوئی۔ اس دوران حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی فوج کو شکست ہوئی۔ تاہم، المجازہ اور اس کے ماحول کو اس کے بعد بنو امیہ اور ان کے بعد عباسیوں کی حکمرانی کے تابع کر دیا گیا، یہاں تک کہ سن 253 ہجری میں یمامہ میں اخداری حکومت قائم ہو گئی۔ بعد میں ان کی ریاست سن 325 ہجری میں قرمطیوں نے ختم کردی اور ابو طاہر سلیمان بن الحسن الجنبی القرطبی نے یمامہ پر قبضہ کر لیا۔
یہ قصبہ دار الحکومت ریاض کے ساتھ 153 کلومیٹر کی نئی شاہراہ سے منسلک ہے۔[1] حال ہی میں، حکومت نے جنوبی ریاض کے قصبوں جیسے الخرج اور حوطہ بنی تمیم کی خدمت کے لیے قصبے میں ایک نیا مقامی ہوائی اڈا تعمیر کرنے کے منصوبے پر اتفاق کیا۔[2]