تجدیدِ فکریاتِ اسلام یا "تشکیلِ جدید الٰہیاتِ اسلامیہ" علامہ اقبال کی ایک انگریزی کتاب The Reconstruction of Religious Thought in Islam کے اردو ترجمے کا نام ہے جو ان کے سات خطبات کا مجموعہ ہے۔ پہلے چھ خطبات انھوں نے دسمبر 1928ء اور جنوری 1929ء کے درمیان مسلم ایسوسی ایشن، مدراس کی دعوت پر مدراس، حیدر آباد دکن اور علی گڑھ میں پڑھے تھے۔ یہ خطبات سب سے پہلے 1930ء میں شائع ہوئے جب کہ 1934ء کے بارِ دوم میں ان میں ساتویں خطبے کا اضافہ کیا گیا۔ ان خطبات کا موضوع اسلامی فلسفے کی جدید سائنس کی روشنی میں نئی تشکیل ہے اور ان خطبات کو علامہ کے فلسفے اور فکر میں ایک نمایاں حیثیت حاصل ہے۔
ان خطبات کا اردو ترجمہ سید نذیر نیازی نے 1936ء میں علامہ کی زیرِ نگرانی شروع کیا اور ان کی زندگی میں یہ ترجمہ مکمل ہو گیا تھا۔ لیکن علامہ کی شدید علالت کی وجہ سے یہ ترجمہ ان کی زندگی میں شائع نہ ہو سکا اور پھر ان کی وفات کے بعد ایک طویل عرصے تک یہ ترجمہ شائع نہ ہوا۔ بالآخر 1957ء میں بزمِ اقبال، لاہور نے اسے شائع کیا۔ سید نذیر نیازی کے بقول ان خطبات کا اردو نام "تشکیلِ جدید الٰہیاتِ اسلامیہ" بھی علامہ نے خود رکھا تھا۔[1] جب کہ ڈاکٹر وحید عشرت نے ان خطبات کا اردو ترجمہ "تجدیدِ فکریاتِ اسلام" کے نام سے کیا ہے جو اقبال اکادمی، لاہور نے 2001ء میں شائع کیا۔[2]
مندرجہ بالا دو اردو ترجموں کے علاوہ ان خطبات کے مندرجہ ذیل اردو تراجم بھی ہو چکے ہیں [3]
ان اردو ترجموں کے علاوہ دیگر زبانوں میں بھی ترجمے ہو چکے ہیں
سات خطبوں کے علاو کتاب کے شروع میں علامہ کا ایک مختصر دیباچہ بھی شامل ہے۔ خطبات کے عناوین اس طرح سے ہیں، عناوین کا اردو ترجمہ ڈاکٹر وحید عشرت کے ترجمے سے لیے گئے ہیں جب کہ علامہ کے اصل عناوین بھی دیے جا رہے ہیں۔